بجلی کی قیمتوں نے برآمدات پر فل سٹاپ کیسے لگایا؟

آئے روز بجلی کی قیمتیں بڑھنے، بلوں میں ٹیکسز کے اضافے پر جہاں پاکستانیوں کی بڑی تعداد سراپا احتجاج ہے وہیں، شٹر ڈائون ہڑتال اور کاروبار کی بندش معمول بن کر رہی گئی ہے، نگران حکوت کا کہنا ہے کہ بجلی کے بلوں میں شامل ٹیکسوں سے متعلق آئی ایم ایف سے بات کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ وزیر خزانہ کے بقول مالی مشکلات کے باعث نگران حکومت خود سبسڈی نہیں دے سکتی ہے۔دوسری جانب تمام سیاسی جماعتوں نے بھی عوامی ردعمل سے یکجہتی کرتے ہوئے بلوں میں غیر معمولی اضافہ پر تشویش کا اظہار کیا ہے مگر ماہرین معیشت کے مطابق آئی ایم ایف سے معاہدہ اپنی جگہ لیکن پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ ’غیر منصفانہ تقسیم‘، بااثر طبقے کو اربوں روپے کی مفت بجلی کی فراہمی، بجلی چوری بھی ہے۔پاکستان بیورو آف سٹیٹسٹکس (پی بی ایس) کی رپورٹ کے مطابق ٹیکسٹائل برآمدات میں ماہانہ بنیادوں پر 11 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، رواں مالی سال جولائی کے دوران ٹیکسٹائل کی برآمدات 1311.659 ملین ڈالرز رہیں جو گزشتہ سال 23۔2022 کے اسی مہینے یعنی جولائی کے دوران 1,481.173 ملین ڈالر تھیں اور اس میں 11.44 فیصد کی کمی واقع ہوئی جبکہ سوتی دھاگے کی برآمدات میں 35.96 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق ٹیکسٹائل اشیا جو تجارت کی نمو میں حصہ ڈالتی ہیں جس میں سوتی دھاگہ بھی شامل ہے کی برآمدات جولائی 2023 کے دوران 35.96 فیصد اضافے کے ساتھ 97.031 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں جو گذشتہ سال جولائی میں 71.365 ملین ڈالر تھیں۔ اسی طرح نٹ ویئر کی برآمدات بھی 16.13 فیصد کم ہو کر 434.642 ملین ڈالر سے 364.541 ملین ڈالر، بیڈ وئیر کی 14.60 فیصد کمی کے ساتھ برآمدات 253.988 ملین ڈالر سے 216.910 ملین ڈالر، تولیے کی برآمدات 2.93 فیصد کمی ہوئی اور تیار ملبوسات کی برآمدات 86.67 ملین ڈالر سے کم ہو گئیں اور 304.571 ملین ڈالر سے 274.733 ملین ڈالر پر آ گئی ہیں۔

سابق چیف اکنامسٹ آف پاکستان ڈاکٹر پرویز طاہر کا کہنا ہے کہ ’اس وقت پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث صنعت کاروں سے زیادہ عام شہری اور غریب پریشان ہیں۔ معیشت کی بہتری کے ساتھ حکومت کو پہلے عام لوگوں کی پریشانی کا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ماہر معیشت الماس حیدر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کی قیمت میں مسلسل اضافے اور ٹیکسوں کا دباؤ عام آدمی پر سرمایہ داروں سے زیادہ ڈالا جاتا رہا ہے، ایکسورٹ کم ہونے پر بھی فیکٹریوں میں کام کرنے والے محنت کشوں کی تنخواہیں کم ہوتی ہیں، سیٹھ اپنا منافع کم نہیں کرتے۔پاور لومز ایسوسی ایشن پاکستان کے چیئرمین وحید رامے کہتے ہیں کہ پیداواری لاگت میں 40 اضافہ ہوا ہے جس سے ہزاروں پاور لومز بند ہونے سے کاروبار ٹھپ جبکہ مزدور بے روزگار ہو رہے ہیں، پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اس وقت ملک کی اقتصادی صورت حال سنگین ہوچکی ہے۔نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ ’ملکی معیشت کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کے علاوہ دیگر اقدامات کی ضرورت ہے۔ ڈالر ان فلو کم اور آؤٹ فلو زیادہ ہونے کے باعث روپیہ دباؤ میں ہے، آئندہ منتخب حکومت کے لیے آئی پی پیز سے دوبارہ بات چیت کرنا ضروری ہے۔تحریک انصاف کے سینیٹر محسن عزیز نے سینیٹ کمیٹی میں کہا کہ انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں زیادہ فرق ہے، ’موخر ایل سیز دبئی، کوریا اور چین جا رہی ہیں جو کہ ایک سال کی ہیں، ایل سیز کا معاملہ بہت گھمبیر ہوتا جا رہا ہے۔

Related Articles

Back to top button