دہشت گردی اور اوورسیز پاکستانی

تحریر:محمد عرفان صدیقی

بشکریہ:روزنامہ جنگ

میرے سامنے بیٹھا میرا دوست پچھلے ایک گھنٹے میں ایک درجن سے زیادہ مرتبہ اپنے موبائل فون پر آنے والی فون کال دیکھتا اور پھر لائن کاٹ کر مجھ سے با ت کرناشروع کردیتا ،اسے باربار ایسا کرتا دیکھ کر میں نے ہی اس سے کہاکہ آپ بار بار لائن کاٹ رہے ہیں ،ہوسکتاہے کوئی اہم فون کال ہو آپ آرام سے بات کرلیں ۔میری بات سن کر وہ مسکرایا اور بولا آپ کو معلوم ہے کہ یہ کس کی کال آرہی ہے جو میں سننا نہیں چاہ رہا ،میں نے استفسار کیا کہ کس کی کال ہے؟اس نے اپنا فون میرے سامنے کردیا جس پر افغانستان کے نمبر سے کم از کم پندرہ فون کالیں تھیں جن کا میرے دوست نے جواب نہیں دیا ، میں نے اپنے دوست سے تفصیلات پوچھیں تو معلوم ہوا کہ اسے پاکستان سے ہی افغانستان کے نمبروں سے فون کالیں کی جارہی ہیں اور یہ کالز اسے تحریک طالبان پاکستان کے بھتہ خور گروپ کی جانب سے آرہی ہیں جو میرے دوست سے ایک کروڑ روپے کا بھتہ طلب کررہے ہیں۔جاپان میں مقیم میرے دوست کا تعلق جنوبی وزیرستان سے ہے جو اب پشاور منتقل ہوچکا ہے تاہم گھر اور زمینیں اور رشتہ دار سب جنوبی وزیر ستان میں ہیں جب کہ وہ خود پچھلے تیس برس سے جاپان میں مقیم ہے ، میرا دوست اپنا نام بتا کر مزید مشکل میں نہیں آنا چاہتا لیکن اس نے اپنے موبائل فون پر آنے والے پیغامات دکھائے جس میں جلد ازجلد ایک کروڑ روپے ادا کرنے کا کہا گیا تھا بصورت دیگر پشاور میں اس کے اہل خانہ اور وزیرستان میں اس کے گھر کو بم سے اڑانے کی دھمکی بھی دی گئی تھی ، میرا دوست بہت پریشان تھا، اس کا کہنا تھا کہ وہ کوشش کررہا ہے کہ کسی سے سفارش کرواکے پاکستانی طالبان سے بھتے کی رقم کو کچھ کم کرائے ۔ میں نے اپنے دوست کو پولیس سے مدد لینے کا مشورہ دیا تواس نے سختی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس سے مدد طلب کرنے کا مطلب تو طالبان سے پکی دشمنی مول لینا ہے جس کا نتیجہ جان و مال کا یقینی نقصان ہے ، میرادوست ،جس کا فرضی نام نعیم جان ہے، کا کہنا ہے کہ ماضی میں پاک فوج نے کامیاب آپریشن کرکے تحریک طالبان پاکستان کو پاکستان چھوڑنے پر مجبور کردیا تھا جس کے بعد وزیرستان ،سوات سمیت پورے صوبے میں امن قائم ہوگیا تھا ،بھتے کی پرچیوں کی وصولی ختم ہوچکی تھیں ،لیکن عمران حکومت کی غلط پالیسیوں کے باعث طالبان نے ایک بار پھر پاکستان کا رُخ کیا ،یعنی ہمارے جو ہزاروں فوجی شہید اور سویلین شہید ہوئے ، ان کے گھر ،مال و متاع ختم لٹ گیا، وہ سب ان دہشت گردوں کے آنے سے ضائع ہوگیا ، لوگوں کا مال ودولت ،عزت و آبر و پھر سے غیر محفوظ ہوگئی،یہ لوگوں سے بھتہ طلب کرنے لگے ہیں ، جو نہیں دیتے ان کے گھروں پر دستی بموں سے حملے ہورہے ہیں ، جو لوگ بھتہ نہیں دے سکتے ان کی بیٹیوں سےنکاح کرنے کی خواہش کا اظہار کرنے لگے ہیں۔ میرا دوست نعیم جان ان کا ظلم و ستم بیان کرکے اپنا دکھ کم کرنے کی کوشش کررہا تھا ،جب میری نظر اس کی آنکھوں پر پڑی تو وہ بھیگ چکی تھیں ، شاید وہ دل سے طالبان کے واپس آنے پر افسردہ تھا ،کیونکہ عمران خان کی حکومت نے پاکستانی طالبان کو نہ صر ف واپس آنے کی اجازت دی تھی بلکہ ان کی فلاح و بہبود کے لئے بڑی رقم بھی مختص کرنے کی بات کی تھی لیکن طالبان نے عمران خان کی اس ڈیل کو ریاست پاکستان کی کمزوری اور اپنی کامیابی سمجھا اور وہ مسلح ہوکر واپس اپنے علاقوں میں پہنچ چکے ہیں اور نہ صرف مقامی آبادی پر مظالم ڈھانا شروع کردیئے ہیں بلکہ وہاں کے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے بھی بھتے کے لئےرابطے کررہے ہیں،حکومت کو چاہئے کہ مکمل تحقیقات کرے کہ ان دہشت گردوں کو واپس پاکستان آنے کی اجازت دینا پاکستان کے خلاف کوئی سازش تونہیں ہے اور یہ اگر سازش ہے تو اس میں اور کون کون شریک ہے ؟گزشتہ دنوں پشاور کی مسجد میں خود کش حملہ بھی طالبان کی ملک میں واپسی کا نتیجہ ہی سمجھا جانا چاہئے ،حکومت کو چاہئے کہ پاکستانی عوام کوان دہشت گردوں کے ظلم و ستم سے بچانے کے لئے بھرپور اور جلد از جلد اقدامات کرے تاکہ پاکستان کے ان حساس علاقوں میں مقیم پاکستانیوں اور یہاںسے تعلق رکھنے والے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

آئی ایم ایف ایک ایک دھلے کی سبسڈی چیک کر رہا ہے

Related Articles

Back to top button