تحریک انصاف پر لوز ٹاک کا الزام

تحریر:  انصار عباسی بشکریہ : روزنامہ جنگ

مجھے حال ہی میں حکومتی ذرائع سے پتہ چلا کہ تحریک انصاف کے رہنمائوں کے بیچ ایک لوز ٹاک پکڑی گئی ،جس سے مجھے لگا شاید کوئی آڈیو بھی موجود ہو۔ کسی آڈیو کی موجودگی کے متعلق تو میں نے نہیں پوچھا لیکن میرے استفسار پر مجھے بتایا گیا کہ لوز ٹاک کا تعلق فوج سے متعلق کچھ تعیناتیوں سے تھا اور کچھ ایسی بات کی گئی تھی کہ دوبارہ حکومت میں آنے کے بعد تحریک انصاف کچھ اہم تعیناتیوں کو denotify کر سکتی ہے۔ میں نے سوچا کیوں نا تحریک انصاف کے کسی اہم رہنما سے اس بارے میں پوچھ لیا جائے کہ آیا ایسی کوئی بات اُن کے بیچ ہوئی ہے۔ میں نے تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری سے بات کی جنہوں نے مجھے بتایا کہ یہ بات اُن سے چند اور افراد نے بھی حال ہی میں کی ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ denotify کرنے والی بات بہت فضول ہے اور ایسی کوئی بات تحریک انصاف کی قیادت کی سوچ میں بھی نہیں۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اُنہوں نے اس بارے میں عمران خان سے بھی بات کی جن کا کہنا تھا کوئی بے وقوف ہی ایسی بات کر سکتاہے۔ اس کے بعد فواد چوہدری نے بہت اہم بات کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ ایک طرف عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بھڑکا رہے ہیں اور اُنہیں یقین دلا رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے اندر موجود چند افراد اُن کو قتل کرنے کی سازش کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف یہ جھوٹ پھیلا رہے ہیں کہ عمران خان حکومت میں آنے کے بعد چند ایک اہم تعیناتیوں کو denotify یعنی ختم کرسکتےہیں۔ اُن کا مزید کہنا تھا دونوں اطراف اس قسم کی غلط فہمیاں پھیلا کر عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان فاصلوں کو بڑھایا جا رہا ہے۔فواد چوہدری کے مطابق ایسی غلط فہمیاں اس لئے پیدا ہو رہی ہیں کہ تحریک انصاف اوراسٹیبلشمنٹ کے درمیان کوئی رابطہ نہیں۔

فواد چوہدری کی بات سن کر میں نے سوچا جو بات فواد چوہدری کو سمجھ آ گئی ہے وہ عمران خان کو سمجھ کیوں نہیں آ رہی۔ عمران خان بار بار اپنی ہی فوج سے تعلق رکھنے والے چند ایک افراد پر یہ الزام کیوں لگاتے ہیں کہ وہ اُنہیں قتل کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ ماضی قریب میں میری تحریک انصاف کے مختلف رہنمائوں سے اس مسئلہ پر بات ہو چکی اور کوئی ایک بھی مجھے ایسا نہیں ملا جسے یا تو یہ معلوم ہو کہ عمران خان کے اس الزام کی بنیاد کیا ہے یا اُن کے پاس کیا ثبوت ہے۔ اُنہیں یہ بھی معلوم نہیں کہ اس سلسلے میں عمران خان کے کان کون بھرتا ہے۔ میں نے ایک رہنما سے یہ پوچھا کہ آپ خان صاحب کو کیوں نہیں سمجھاتے کہ بغیر ٹھوس ثبوت کسی کے کہنے پر ایسے سنگین الزامات اپنے اداروں اور ان کے اہم ذمہ داروں پر نہیں لگائے جاتے،عمران خان کو کیوں نہیں بتایا جاتا کہ ایسے عمل کے نتائج ملک اور اداروں کے لئے کتنے خطرناک ہو سکتے ہیں۔؟ اس پر تحریک انصاف کے متعلقہ رہنما کا کہنا تھاکہ عمران خان کے ارد گرد کچھ لوگوں نے ایک ایسا ماحول بنا دیا ہے کہ ایسی بات کرنے والوں کواسٹیبلشمنٹ کا ٹاوٹ ہونے کا طعنہ دیا جاتا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنمائوں سے بات کر کے آپ کو ایسا محسوس ہو گا کہ چند ایک کے علاوہ زیادہ تر لوگ عمران خان کے سامنے وہ بات نہیں کرتے جو اُن کے دل میں ہو۔ وہ ڈرتے ہیں کہ کہیں عمران خان اُن کو ڈانٹ نہ دیں یا کہیں اُن کے متعلق کوئی ناراضی اپنے دل میں نہ رکھ لیں جس کا سیاسی طور پر اُنہیں نقصان ہو۔ یہ بات درست ہے کہ انتخابی سیاست میں دوسرے درجے کے رہنما اپنی اعلیٰ قیادت سے ایک حد سے آگے بحث و مباحثہ نہیں کرتے لیکن یہ تو سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی اعلیٰ قیادت کو کسی سازشی تھیوری کا حصہ بننے سے روکیں اور وہ بھی ایسے معاملات میں جس سے ملک اور اداروں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ تحریک انصاف کے رہنماوں کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ ایک طرف وہ اُن سازشی عناصر کو بے نقاب کریں جو اُن کے مطابق فوج کے خلاف عمران خان کے کان بھر رہے ہیں تو دوسری طرف خان صاحب کو سمجھائیں کہ وہ جانے انجانے میںایک ایسی سازش کا شکار ہو رہے ہیں جو دوسروں کے علاوہ تحریک انصاف کی اپنی سیاست کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔

 

Related Articles

Back to top button