کورونا وائرس: تفتان بارڈر بند ہونے سے سینکڑوں ٹرک پھنس گئے

کورونا وائرس کے خدشات کے پیش نظر پاک ایران سرحد بند ہونے کی وجہ سے مصنوعات سے بھرے 14 سو سے زائد ٹرک تفتان بارڈر پر پھنسے ہوئے ہیں۔
پاکستان نے کورونا وائرس کے کیسز اور ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کے بعد ایران سے منسلک بارڈر 23 فروری کو بند کردیا تھا۔
بلوچستان جو ایران کے ساتھ 9 سو 59 کلومیٹر بارڈر شیئر کرتا ہے وہاں وائرس سے بچاؤ کے لیے پہلے ہی صوبے بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق تہران نے اسلام آباد سے ٹرکوں کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دینے کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم گڈز کی کلیئرنس کے طریقے تلاش کرنے پر غور کررہے ہیں اور اس حوالے سے حتمی فیصلہ آئندہ چند دنوں میں کیا جائے گا۔ بارڈر پر پھنسے ٹرکوں میں پیٹرولیم مصنوعات خاص طور پر لیکویفائیڈ پیٹرولیم گیس، اسکریپ اور کیمیکلز ہیں۔ ذرائع نے کہا کہ مسئلہ سامان سے نہیں ہے کیوں کہ ان میں وائرس نہیں جاسکتا لیکن ٹرکوں کے ڈرائیورز اور ان کے مددگاروں سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بارڈر پر بنے قرنطینہ میں ٹرک ڈرائیورز کے چیک اپ کے لیے مختلف آپشنز پر غور کررہی ہے۔
اس کے ساتھ پاکستان کے لیدر مینوفیکچررز ایران سے بھیڑ اور دیگر جانوروں کی کھالیں برآمد کرتے ہیں اور اس خام مال کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ ایران سے منسلک بارڈرز بند ہونے سے لیدر انڈسٹری متاثر ہونے کا بھی امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں موجود ایرانی سفیر نے بارڈر کھولنے اور ٹرکوں کو ملک میں آنے کی اجازت دینے کے لیے پاکستان کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کی تھیں۔ کسٹمز کے عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ تفتان بارڈر کے ذریعے ایران جانے والی پاکستانی برآمدات میں پھل اور سبزیاں شامل ہوتی ہیں اور پھلوں کی برآمد پر کوئی پابندی نہیں ہے۔
عہدیدار کے مطابق ایران سمندری راستے کے ذریعے پاکستان میں مصنوعات برآمد کرسکتا ہے لیکن اس سے محصول میں اضافہ ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button