FATF کا پاکستان کا نام بدستور گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ

پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان کے بلیک لسٹ ہونے کے تمام خدشات ختم ہوگئے ہیں، رکن ملکوں نے پاکستان کی کارکردگی کو قابل ستائش قرار دے دیا۔ تاہم ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کا نام فوری طور پر گرے لسٹ سے نہ نکالنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پاکستان سے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا ہے ۔
ذرائع کے مطابق پاکستان بدستور ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہی رہے گا اورپاکستان کو مزید اقدمات کرنے کے لئے مزید وقت دیا جائے گا۔ فمامشل ایکش ٹاسک فورس کا اگلا اجلاس جون 2020 میں پیرس میں ہو گا اس میں پاکستانی اقدامات کا از سرنو جائزہ لیتے ہوئے پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے یا نہ نکالنے بارے فیصلہ کیا جائے گا. ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف حکام 21 فروری کو با قاعدہ اس حوالے سے فیصلہ سنائیں گے.
ذرائع کے مطابق بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرنے میں ناکام رہا ہے، پاکستان کو بلیک لسٹ سے بچنے کے لیے مطلوبہ حمایت حاصل ہے، پاکستان کو ترکی، چین، ملائیشیا، سنگاپور، ہالینڈ، ہانگ کانگ، کینیڈا، امریکا، فرانس، جاپان، سعودی عرب اور برطانیہ کی حمایت مل گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ دو سال میں ختم ہوتی ہے، گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پاکستان کے لیے فی الحال ووٹنگ نہیں ہوگی، پاکستان کو 27 اہداف پر اکتوبر 2020 تک عمل درآمد کرنا ہے، 27 میں سے 14 اہداف پر پاکستان نے واضح پیش رفت کی، پاکستان نے ڈالر کی سمگلنگ کی روک تھام کے لیے مناسب قانون سازی کی ہے تاہم ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو دیگر اہداف کی تکمیل کیلئے مزید وقت دینے کا فیصلہ کیا ہے.
یاد رہے کہ پاکستان کو اس سے قبل 2012 سے 2015 تک گرے لسٹ میں رکھا گیا تھا لیکن انسداد منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی قوانین میں سخت اصلاحات کی قانون سازی کے بعد 2016 میں اسے خارج کردیا گیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button