ایف بی آر نے گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا

ایف بی آر نے نئی گاڑیوں کی خریداری کے معاملے پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو خط لکھ دیا۔ جس کے مطابق گاڑیاں صرف فیلڈ دفاتر میں تعینات عملے کو فراہم کی جارہی ہیں۔

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو لکھے گئے خط میں کہا ہےکہ گاڑیاں صرف فیلڈ دفاتر میں تعینات اور فیلڈ  میں کام کرنےوالے گریڈ 17 اور 18 کے افسران کو دی جائیں گی،گریڈ 19 اور اس سے اوپر اسٹاف کو گاڑیاں نہیں دی جائیں گی جب کہ گاڑیاں افسران کو نہیں بلکہ دفاتر کو دی جائیں گی۔

ایف بی آر کے خط میں کہاگیا ہےکہ گاڑیوں کا غلط استعمال روکنے کےلیے ان پر ایف بی آر کے اسٹیکرز چسپاں کیےجائیں گے،قانون کے مطابق گاڑی مقامی طور پر مینوفیکچرر یا ان کے ایجنٹ سے خریدنے کی اجازت ہے۔

خط میں کہاگیا ہے کہ چند سال میں غیرملکی قرض کی ادائیگی بلند ترین ہے،اس وقت ملک معاشی بحالی سے گزررہا ہے جس کی پائیداری ریونیو اکٹھا کرنے پر منحصر ہے اور ایف بی آر 1300 ارب ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا کرنے کےلیے جنگی بنیادوں پر کام کر رہا ہے،عملہ فیلڈ میں جانے کےلیے متحرک نہیں ہو گا تو ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنا مشکل رہے گا۔

خط کےمطابق گذشتہ مالی سال میں ایف بی آر کو 600 ارب روپے کے ٹیکس گیپ کا سامنا تھا،اس میں سے 3500 ارب روپے کا گیپ سیلز ٹیکس کی مد میں تھا، ٹیکس وصولی کا گیپ دور کرنا معاشی ترقی کےلیے لازمی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے پیکا ترمیمی بل منظور کرلیا

خیال رہےکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر افسران کےلیے 6 ارب مالیت کی 1010 گاڑیاں خریدنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا تھا جب کہ سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین نے وزیر خزانہ کو خط لکھ کر گاڑیوں کی خریداری کےلیے رقم کی ادائیگی نہ کرنےکا مطالبہ بھی کیا تھا۔

Back to top button