فیلڈ مارشل بننے والے جنرل عاصم منیر کو قسمت کا دھنی کیوں کہتے ہیں؟

حالیہ پاک بھارت جنگ میں افواج پاکستان کو کامیابی دلوانے کے بعد وفاقی حکومت کی جانب سے فیلڈ مارشل بنائے جانے والے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کو قسمت کا دھنی قرار دیا جا رہا ہے۔ فائیو سٹارز پر مشتمل فیلڈ مارشل اعلیٰ ترین فوجی رینک ہے جو فور سٹار جنرل کو ہی دیا جا سکتا ہے۔ بطور فیلڈ مارشل ترقی پانے کے بعد جنرل عاصم منیر اب فور سٹار جنرل نہیں بلکہ فائیو سٹار جنرل شمار ہوں گے۔
پاکستان میں اس وقت چار جنرلز موجود ہیں، تین فورسز کے چیف جبکہ چوتھے چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی ہیں۔ فیلڈ مارشل پاکستانی فوجی تاریخ میں ایک اعلیٰ ترین فوجی عہدہ گردانا جاتا ہے جو غیر معمولی خدمات انجام دینے والے جنرل کو ’اعزازی‘ طور پر دیا جاتا ہے۔ یہ عہدہ عمومی طور پر جنگی مہارت اور قومی دفاع میں شاندار خدمات کے اعتراف کے طور پر دیا جاتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ فیلڈ مارشل کبھی بھی ریٹائر نہیں ہوتا، اور اسی لیے اس کے نام کے ساتھ ’ریٹائر‘ کا لفظ کبھی لکھا نہیں جاتا۔
وفاقی حکومت نے رواں ماہ کے اوائل میں روایتی حریف پڑوسی ملک انڈیا کے خلاف محدود جنگ کے بعد بری فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی ہے۔ وفاقی حکومت نے ایک اعلامیے میں بتایا کہ ’حکومت پاکستان کی جانب سے انڈیا کے خلاف معرکۂ حق، آپریشن بنیان مرصوص کی اعلیٰ حکمتِ عملی اور دلیرانہ قیادت کی بنیاد پر ملکی سلامتی کو یقینی بنانے اور دشمن کو شِکست فاش دینے پر جنرل سید عاصم منیر (نشان امتیاز ملٹری) کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے کی منظوری دی گئی ہے۔‘
جنرل عاصم منیر پاکستانی تاریخ کے دوسرے آرمی چیف ہیں جو فیلڈ مارشل کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں۔ اس سے قبل فوجی صدر ایوب خان نے 1959 میں خود کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دے دی تھی۔ اس لیے سید عاصم منیر پاکستان کے پہلے جرنیل ہیں جن کو ایک جمہوری دور میں فیلڈ مارشل بنایا گیا ہے۔ سید عاصم منیر راولپنڈی کے علاقے ڈھیری حسن آباد سے تعلق رکھتے ہیں اور پاکستان کی فوج کے اُن افسران میں سے ہیں جو روایتی تربیتی سکول کاکول کی بجائے منگلا کے آفیسرز ٹریننگ سکول یا او ٹی ایس کے فارغ التحصیل ہیں۔
ان کا تعلق منگلا کے سترھویں او ٹی ایس کورس سے ہے۔ عاصم منیر کو فرنٹیئر فورس ریجمنٹ کی 23 ویں بٹالین میں کمیشن ملا تھا۔ وہ آرمی چیف بننے سے پہلے ایک تھری سٹار جنرل کے طور پر جی ایچ کیو میں کوارٹر ماسٹر جنرل تعینات تھے۔
اپنے ہر خطاب میں قرآن کی آیات کا حوالہ دینے والے حافظ سید عاصم منیر کے بارے میں ان کے قریبی لوگوں کا بتانا ہے کہ وہ بچپن میں ایک قابل طالب علم تھے۔ انہوں نے صرف دو برس کے دورانیے میں قرآن حفظ کر لیا تھا۔
عاصم منیر سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں کچھ عرصے کے لیے انٹر سروسز انٹیلیجینس کے بھی سربراہ رہے ہیں، انہوں نے ستمبر 2018 میں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی کے بعد 27 نومبر 2018 کو آئی ایس آئی کے سربراہ کے طور پر چارج سنبھالا تھا۔ اس کے نو ماہ بعد 2019 میں وزیر اعظم عمران خان نے جنرل فیض حمید کو آئی ایس آئی کا چیف بنا دیا تھا اور عاصم منیر کو کور کمانڈر گوجرانوالہ تعینات کر دیا گیا تھا۔
اس سے قبل عاصم منیر ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس اور فورس کمانڈر نادرن ایریاز کے طور پر بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ دفاعی مبصرین کے مطابق عاصم پہلے فوجی سربراہ ہیں جنہوں نے پاکستان کے آرمی چیف بننے سے پہلے دو انٹیلیجینس ایجنسیوں یعنی انٹر سروسز انٹیلیجنس اور ملٹری انٹیلی جنس کی سربراہی کی۔ عاصم منیر نے بطور لیفٹیننٹ کرنل سعودی عرب میں خدمات سرانجام دی ہیں۔ آرمی چیف بننے سے چند روز پہلے ان کی مدت ملازمت ختم ہو رہی تھی، تاہم وفاقی حکومت نے ایک خصوصی نوٹیفیکیشن کے ذریعے ان کی ملازمت میں توسیع کر کے انہیں ترقی دے دی تھی جس کی وجہ سے انہیں ’قسمت کا دھنی‘ کہا جاتا ہے۔
جی ایچ کیو میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں خصوصی تقریب
دفاعی تجزیہ کار جنرل عاصم منیر کو خود کو منوانے والا جرنیل بھی کہتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اپنے کیرئیر میں بہت سے مشکل اہداف انتہائی کامیابی سے حاصل کیے ہیں۔ مبصرین کے مطابق عاصم منیر اس لیے بھی خوش قسمت ہیں کہ حالیہ زمانے میں کسی فوجی سربراہ کو روایتی حریف انڈیا پر جنگ میں ایسی واضح برتری حاصل کرنے کا موقع نہیں ملا۔ عاصم منیر کے والد سید سرور منیر راولپنڈی کے لال کڑتی سکول میں پرنسپل تھے۔ انہوں نے اپنے محلے میں مسجد بنوائی جہاں سے سید عاصم منیر نے قرآن حفظ کیا۔
عاصم منیر کے پرانے محلّہ داروں کے مطابق جنرل عاصم منیر کا خاندان ’حفّاظ کا خاندان‘ مشہور تھا۔ ان کے دونوں بھائی قاسم منیر اور ہاشم منیر بھی حافظِ قران ہیں۔‘