مذاکرات کا چوتھا دور : حکومت پی ٹی آئی کو کیا پیشکش کرسکتی ہے؟

حکومتی مذاکراتی ٹیم نے عندیہ دیا ہے کہ حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات کو یکسر مسترد نہیں کرے گی بلکہ حکومتی ٹیم کوئی درمیانی راستہ پیش کرے گی اور حکومت کے پاس پی ٹی آئی کو دینے کےلیے کچھ ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومتی مذاکراتی ٹیم کے ارکان رانا ثناء اللہ،عرفان صدیقی اور اعجاز الحق نے اس بات کا واضح اشارہ دیا کہ حکومت کے پاس پی ٹی آئی کو دینے کےلیے کچھ ہے اور ایسا کچھ نہیں کہ حکومت پی ٹی آئی کے مطالبات کو یکسر مسترد کردے گی۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے 9 مئی اور 26 نومبر کےواقعات کی تحقیقات کےلیے عدالتی کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا،اس کے علاوہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ 9 مئی یا 24 سے 27 نومبر کو ہونے والے کسی بھی واقعے کے حوالے سے مزید ایف آئی آرز یا کسی اور سیاسی واقعے ک حوالے سے تمام سیاسی قیدیوں کی ضمانت یا سزا معطلی کے احکامات نہ روکے جائیں۔

اس حوالے سے حکومتی ٹیم کا اصرار ہے کہ عدالت میں زیر سماعت معاملات کے حوالے سے جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا جاسکتا،تاہم پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے آپشن پر غور کیا جاسکتا ہے۔

وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا تھاکہ پی ٹی آئی نے حکومتی فریق کو سنے بغیر مذاکرات ختم کرکے 26 نومبر کی غلطی کی۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کی سول نا فرمانی کی کال جاری ہے،جارحانہ ٹوئٹس بھی نہیں رکے، جب کہ حکومت نے بھی پی ٹی آئی کو احتجاج سےنہیں روکا۔

رانا ثناء اللہ نے سوال اٹھایا کہ کیا حاضر سروس جج 9 مئی اور 26 نومبر کو کمیشن کا حصہ بننے پر راضی ہوں گے؟ اس صورت حال میں مذاکرات کا عمل چھوڑنےسے پی ٹی آئی کو کیا فائدہ ہوگا؟

سینیٹر عرفان صدیقی کا اس صورت حال پر کہنا تھاکہ حکومتی کمیٹی منگل تک موجود ہے،دونوں فریقین کی ملاقات پہلے سےطے ہے۔

اگرچہ عرفان صدیقی نے یہ نہیں بتایا کہ پی ٹی آئی کے مطالبے پر حکومت کی جانب سے کیا رد عمل دیا جائے گا،لیکن انہوں نے انکشاف کیا کہ حکومت پی ٹی آئی کو کوئی درمیانہ راستہ پیش کرےگی۔

عرفان صدیقی نے کہاکہ ہم ان کے مطالبات کو یکسر مسترد کریں گےنہ مکمل طور پر قبول کریں گے۔

انہوں نےکہا کہ ہم انہیں آگے بڑھنے کےلیے کچھ گنجائش دیں گے، پی ٹی آئی والے حکومتی ٹیم کی بات سن لیتے تو حالات بہتر ہوتے۔انہوں نے کہاکہ حکومتی ٹیم انہیں ہر ممکن حد تک گنجائش دینے کےلیے تیار ہے۔

پی ٹی آئی والے مذاکرات کو چوک چوراہوں پر لے آئے ہیں،عرفان صدیقی

حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن اعجاز الحق نے افسوس کا اظہار کرتےہوئے کہاکہ پی ٹی آئی نے حکومت کے جواب کا انتظار کیے بغیر مذاکراتی عمل ختم کر دیا۔ انہوں نے جوڈیشل کمیشن کے بجائے پارلیمانی کمیٹی قائم کرنےکے آپشن کے بارےمیں بھی بات کی۔ اعجاز الحق نے کہاکہ جوڈیشل کمیشن ایسے معاملات پر تشکیل نہیں دیے جاسکتے جو عدالت میں زیر سماعت ہوں۔

Back to top button