اسلحہ و شراب برآمدگی کیس : گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار

غیرقانونی اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس میں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہ ہونے پر علی امین گنڈاپور کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے ہیں۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کے جج مبشر حسن چشتی نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف غیرقانونی اسلحہ اور شراب برآمدگی کیس کی سماعت کی، علی امین گنڈاپور کی جانب سے وکیل راجہ ظہور الحسن ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

دوران سماعت عدالت نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنےپر ڈی آئی جی آپریشنز سےوضاحت طلب کی۔

فاضل جج نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتےہوئے ملزم کے وکیل سے کہاکہ ہر تاریخ پر آپ استثنیٰ کی درخواست دیتےہیں،ملزم علی امین گنڈاپور کو پیش نہیں کرتے۔

علی امین گنڈاپور کے وکیل نےمؤقف اختیار کیاکہ آپ ملزم کی بریت کی درخواست پر پہلےفیصلہ کریں،اس حوالے سے عدالتی حکم موجود ہے۔

سینئر سول جج مبشر حسن چشتی نے ریمارکس دیئےکہ آپ استثنی کی درخواستیں دےکر صرف عدالت کا قیمتی وقت ضائع کرتےہیں، ملزم کےمتعدد بار وارنٹ جاری ہوئ لیکن تعمیلی رپورٹ جمع نہیں کروائی جا رہی۔

عدالت نے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل نہ ہونےپر علی امین گنڈاپور کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھے اور عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرن پر ڈی آئی جی آپریشنز سے وضاحت طلب کرلی۔

بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 29 جنوری تک ملتوی کر دی۔

اسٹیبلشمنٹ تک پہنچنا پی ٹی آئی کا مقصد تھا وہ پہنچ گئی : خواجہ آصف

واضح رہےکہ اکتوبر 2016 میں اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا تھاکہ بنی گالہ کے باہر پی ٹی آئی کے رہنما علی امین گنڈاپور کی گاڑی سے 5 کلاشنکوف اسالٹ رائفلز،ایک پستول، 6 میگزین،ایک بلٹ پروف جیکٹ شراب اور آنسو گیس کے تین گولے برآمد کیےہیں۔

علی امین گنڈاپور نے پولیس کے ان دعوؤں کو مسترد کرتےہوئے کہا تھاکہ وہ 2 لائسنس یافتہ کلاشنکوف رائفلوں کے ساتھ سفر کررہے تھے اور گاڑی میں اسلحہ کا لائسنس موجود تھا۔

علی امین گنڈاپور نے یہ بھی دعویٰ کیا تھاکہ وہ شراب کی بوتل میں شہد لےکر جارہے تھے،جسے پولیس اہلکاروں نے ضبط کرلیا۔

Back to top button