حکومت کا سکیورٹی خدشات کی وجہ سے انٹرنیٹ کی سست روی کا اعتراف

حکومت نے قومی اسمبلی کے فلور پر سکیورٹی خدشات کی وجہ سے انٹرنیٹ میں حالیہ خلل اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی نگرانی کا اعتراف کرلیا ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران انٹرنیٹ کی سست رفتار اور سوشل میڈیا پر مبینہ پابندیوں پر اپوزیشن کی جانب سے تنقید کا جواب دیتےہوئے کابینہ ڈویژن کے پارلیمانی سیکریٹری ساجد مہدی نے کہاکہ ہم سوشل میڈیا کو دوسرے ممالک کی طرح بےلگام نہیں چھوڑسکتے۔
پارلیمانی سیکریٹری ساجد مہدی نے کہاکہ پاکستان کو اس وقت سکیورٹی خطرات کا سامنا ہے لہٰذا ہمیں کسی نہ کسی قسم کی حکمت عملی اپنانا ہو گی۔
ساجد مہدی نے انٹرنیٹ میں تعطل کی وجہ ’سکیورٹی وجوہات‘ کو قراردیتے ہوئے کہاکہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (وی پی این) کے استعمال کو ریگولیٹ کرنےکی کوشش کر رہے ہیں اور اب تک 37 ہزار وی پی این رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔
پارلیمانی سیکریٹری نے اعتراف کیاکہ ملک بھر میں سست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ ’جدید ٹیکنالوجی‘ کی کمی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ان کے پاس صرف 15 فیصد فائبر کیبل ہےجب کہ بھارت کا 40 فیصد نیٹ ورک فائبر کیبل پر ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران ساجد مہدی نے دعویٰ کیاکہ اگلے سال اپریل تک 5 جی اسپیکٹرم کی نیلامی کےبعد ان مسائل کو حل کرلیا جائےگا، انہوں نے کہاکہ وہ یہ اعلان وزیر مملکت برائے ٹیکنالوجی کے بیان کی بنیاد پر کر رہے ہیں۔
قومی اسمبلی:مربوط ’ڈیجیٹل آئی ڈی‘ کا بل پیش
قبل ازیں وزیر مملکت شزہ فاطمہ نے نیشنل براڈ بینڈ نیٹ ورک فورم کی تقریب سے خطاب کےدوران اعتراف کیا تھاکہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی ویسی رفتار دستیاب نہیں،جس طرح ہونی چاہیے،انٹرنیٹ آج ایک اہم ترین ضرورت بن چکا ہے۔
وزیر مملکت کا کہنا تھاکہ پاکستان میں سائبر سکیورٹی کے چیلنجز درپیش ہیں، روزانہ کی بنیاد پر سائبر سکیورٹی کے حملے ہوتےہیں،سائبر سکیورٹی اور ڈیٹا پروٹیکشن کی ذمہ داری بھی ہماری ہے،اس پر بھرپور توجہ دےرہے ہیں۔