خلیجی ممالک کی پاکستانیوں کے ویزوں پر پابندی لگانے کی تیاری

وفاقی حکومت نے اپنے دوست ممالک بشمول سعودی عرب، بحرین اور متحدہ امارات جانے والے ان پاکستانیوں کے پاسپورٹ مکمل منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو وہاں جا کر بھیک مانگنا شروع کر دیتے ہیں تاکہ خیلجی ممالک سے اپنے تعلقات کو بچایا جا سکے کیونکہ بیرون ملک جا کر پاکستانیوں کے بھیک مانگنے کی مسلسل سامنے آنے والی شکایات کے بعد خلیجی ممالک کی جانب سے ویزہ پابندیوں کی اطلاعات سامنے آ رہی تھیں۔ جس کے بعد وفاقی حکومت نے معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئےفوری طور پر ڈی پورٹ ہونے والے تمام افراد پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھیک مانگنے سمیت دیگر جرائم کی پاداش میں بیرون ملک سے ڈی پورٹ ہونے والے شہریوں کے پاسپورٹ منسوخ کرنے کے ساتھ ساتھ ان افراد کے خلاف مقدمات بھی درج کیے جائیں گے جبکہ ‘پاسپورٹ اور سفری دستاویزات کے غلط استعمال پر ڈی پورٹ کیے جانے والے افراد پر تین سے پانچ سالہ سفری پابندی بھی لگائی جائے گی اورڈی پورٹ ہونے والے افراد کو پانچ سال کے لیے پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جائے گا۔

واضح رہے کہ وزارت داخلہ کے مطابق گذشتہ ڈیڑھ سال میں مختلف ممالک سے پانچ ہزار سے زیادہ پاکستانی شہریوں کو بھیک مانگنے کے الزام میں ڈی پورٹ کیا گیا ہے جبکہ گذشتہ دو برسوں میں بیرون ملک بھیک مانگنے، ڈنکی لگا کر جانے اور انسانی سمگلنگ جیسے واقعات میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے متعدد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ جن میں سے چند ایک تو گرفتار ہوئے تاہم اکثریتی افراد آزاد ماحول میں مزے کر رہے ہیں تاہم اب حکومت نے ڈی پورٹ ہونے والے تمام افراد پر شکنجہ کسنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

تاہم یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ حکومت نے اچانک ڈی پورٹ ہونے والے تمام پاکستانیوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیوں کیا؟ ذرائع کے مطابق بیرون ملک جا کر بھیک مانگنے والے پاکستانیوں کی وجہ سے مختلف ممالک بالخصوص خلیجی ممالک کی طرف سے شدید دباؤ تھا اور پاکستان پر خلیجی ممالک کی جانب سے ویزا پابندیوں کی تلوار لٹک رہی تھی جس کی وجہ سے حکومت نے فی الفور ڈی پورٹ ہونے والے تمام پاکستانیوں کے پاسپورٹ کی منسوخی کے علاوہ ان کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے مطابق ‘پہلے جو لوگ کریمینل پروسیڈنگ کے باعث ڈی پورٹ ہوتے تھے تو صرف انھی کو سفری پابندیوں کا سامنا ہوتا تھا۔ ہم انھی کو روکتے تھے، باقی لوگوں پر اس پابندی کا اطلاق نہیں ہوتا تھا۔’مگر اب ‘جیسے ہی کوئی پاکستانی شہری ڈی پورٹ ہو گا تو اس پر فوری سفری پابندی لگ جائے گی اور پابندی کے دوران پاسپورٹ منسوخ رہے گا۔’طلال چوہدری کے مطابق اس اقدام کا مقصد خصوصاً خلیجی ممالک سے آنے والی ان شکایات کا ازالہ ہے جس میں بھیک مانگنے والے پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘جی سی سی ممالک سے بھیک مانگنے والوں کے حوالے سے بہت سی شکایات تھیں اور انھوں نے وہاں سے پانچ ہزار سے زیادہ افراد ڈی پورٹ کیے تھے۔ اس میں چند ایک پر ایف آئی آر ہوئی۔ لیکن بہت سارے لوگ کارروائی سے بچ گئے تھے۔’ تاہم اب نئے احکامات کے تحت اسی کارروائیوں میں ملوث کسی بھی پاکستانی کا بچنا ناممکن ہو چکا ہے۔

زرداری نے مشرف کو صدارت سے نکالنے کے لیے فوج کو کیسے ساتھ ملایا؟

طلال چوہدری کے مطابق اسی طرح کچھ لوگ جو ڈنکی لگا کر جاتے ہیں یا غیر قانونی کاغذات پر جاتے ہیں یا کسی ایسی وجہ سے ہی ڈی پورٹ ہوتے ہیں تو ان پر ‘کارروائی نہیں ہوتی تھی تو ہم نے کچھ عرصے پہلے ہی اس کا قانون بدلا ہے۔’انھوں نے مزید کہا کہ ‘قانون سازی موجود ہے کہ اگر پاسپورٹ یا سفری دستاویزات کا غلط استعمال کیا جائے تو ان پر ایف آئی آر کاٹی جاتی ہے۔ لیکن وہ سب پر نہیں ہوتی تھی۔ اب تمام ڈی پورٹ ہونے والوں کے پاسپورٹ منسوخ ہوں گے اور اس کا دورانیہ پانچ سال تک بھی جا سکتا ہے۔’وزیر مملکت برائے داخلہ نے بتایا کہ بیرون ملک بھیک مانگنے والوں کے خلاف بھی ایک اور قانون سازی کی جا رہی ہے اب ‘جو لوگ بھیک مانگنے یا اسی طرح کی سرگرمیوں میں ڈی پورٹ ہو کر آتے ہیں وہ چیزیں بین الاقوامی سطح پر بدنامی کا باعث بنتی ہیں تو نہ صرف ان کی سزا بڑھائی جائے گی بلکہ قانون مزید سخت کر دئیے جائیں گے۔’

Back to top button