سابق سیکٹر کمانڈر ISI پنجاب نے یوٹیوبر عادل راجا کو کیسے ٹھوکا ؟

اپنی ریٹائرمنٹ کے باوجود آئی ایس آئی پنجاب کے سابق سیکٹر کمانڈر بریگیڈیئر راشد نصیر لندن میں مقیم بھگوڑے یوٹیوبر میجر عادل راجہ کے لیے مسلسل پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں جسکی اصل وجہ ان کی جانب سے عمرانڈو میجر کے خلاف لندن ہائی کورٹ میں دائر کردہ ہتک عزت کا کیس ہے۔ اس حوالے سے تازہ ڈیویلپمنٹ یہ ہے کہ برطانیہ کی رائل کورٹ نے ہتک عزت کیس میں عادل راجا پر مزید 6 ہزار 100 پاؤنڈز کا جرمانہ عائد کردیا ہے۔ عدالتی سماعت کے دوران کیس کے مدعی بریگیڈیئر راشد نصیر بھی وہاں موجود تھے۔ لندن ہائی کورٹ نے عادل راجا پر مزید 6100 پاؤنڈ جرمانہ عائد کرتے ہوئے یہ رقم 14 دن کے اندر ادا کرنے کا حکم دیا۔ یوں عادل راجا پر اب تک کل 29 ہزار 100 پاؤنڈ کا جرمانہ عائد ہو چکا ہے جو اس نے بریگیڈیئر راشد نصیر کو ادا کرنا ہے۔
یاد رہے کہ عادل راجا کے خلاف مختلف الزامات کے تحت بریگیڈیئر راشد نے اگست 2022 میں برطانیہ کی عدالت میں ہتک عزت کا کیس دائر کیا تھا جو راجا ہار گیا تھا اور اس پر 10 ہزار پاؤنڈز جرمانہ عائد کر دیا گیا تھا۔ برطانوی عدالت نے ہتک عزت کیس پر حکم امتناع اور سیکیورٹی اخراجات کی مد میں راجا کو 10 ہزار پاؤنڈز آئی ایس آئی کے سابق سیکٹر کمانڈر کو ادا کرنے کا حکم دیا تھا، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ عادل راجا نے اپنی ایکس، فیس بک اور یوٹیوب کی 9 عدد پبلیکیشنز میں بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر کی ہتک کی۔
کیس کی تازہ سماعت کے دوران لندن ہائی کورٹ نے پاکستانی فوج سے بطور میجر ریٹائیر ہونے والے عادل راجا کو حکم دیا کہ وہ ریٹائرڈ بریگیڈیئر راشد نصیر کو قانونی اخراجات کی مد میں فوری طور پر 6100 پاؤنڈ ادا کرے۔ لندن ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ کیس کا حتمی فیصلہ آنے سے پہلے جرمانے کی ادائیگی بہت ضروری ہے۔ اس سے پہلے عدالت نے عادل راجا کی جانب سے ریٹائیرڈ صحافی شاہین صہبائی، ریٹائرڈ کرنل اکبر حسین اور عمران خان کے سابق میشر برائے احتساب مرزا شہزاد اکبر سمیت اپنے گواہوں کو دور دراز سے گواہی دینے کے لیے بلانے کے اجازت کی درخواست منظور کی، لیکن جج کا کہنا کہ امریکا میں دور دراز سے گواہی دینے کے کیے آنا ایک معمول کا معاملہ ہے اور اس حوالے سے درخواست دینے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اس موقع پر ایک درخواست راشد نصیر کی جانب سے بھی دائر کی گئی تھی، جس میں عادل راجا کی جانب سے عدالتی فیصلے کے باوجود جرمانوں کی ادائیگیوں میں تاخیر پر مزید جرمانہ ڈالنے کا حکم دینے کی استدعا کی گئی تھی، اس موقع پر عادل راجا کی قانونی ٹیم نے دلیل دی کہ ریٹائیرڈ بریگیڈیئر راشد کو ادائیگیاں کی جا رہی ہیں، لیکن عدالت نے بریگیڈیئر راشد نصیر کے حق میں فیصلہ سناتے ہوئے عادل راجا کو 14 دن کے اندر 6100 پاؤنڈ ادا کرنے کا حکم دیا۔
کیا سرکاری وفود کے مذاکرات سے پاک افغان تعلقات بہتر ہو پائیں گے؟
لیکن کیس کی سماعت کے بعد عادل راجا نے میڈیا سے گفتگو کے دوران خود کو فاتح قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے مجھے شاہین اور دیگر لوگوں کو بطور گواہ پیش کرنے کی اجازت دے دی ہے اور اب کیس کا حتمی فیصلہ میرے حق میں آنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ عادل راجا کی جانب سے اپنے آن لائن پلیٹ فارم سے برگیڈیئر راشد نصیر پر لگائے گئے الزامات پر مبنی یہ کیس جولائی 2025 کے آخر میں مکمل سماعت کے لیے پیش کیا جائے گا۔