آرمی چیف کے جواب سے عمران کے خواب کیسے چکنا چور ہوئے؟

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی لیٹر ڈپلومیسی کا جنازہ نکال دیا۔ عمران خان کے پے در پے لکھے گئے تین خطوط کے جواب میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے کہ مجھے کسی کا کوئی خط نہیں ملا۔ خط ملا بھی تو نہیں پڑھوں گا بلکہ بغیر پڑھے خط وزیراعظم کو بھجوا دوں گا، جنرل عاصم منیر نے یہ بات وزیراعظم ہاؤس میں ترک صدر کے اعزاز میں ظہرانے کے دوران صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کہی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ خط کی باتیں سب چالیں ہیں۔پاکستان اچھے طریقے سے آگے بڑھ رہا ہے اور پاکستان کو آگے بڑھنا ہے۔ پاکستان میں ترقی ہو رہی ہے۔ اس کو بریک نہیں لگنے دینگے۔

واضح رہے کہ آرمی چیف نے کسی کا نام لیے بغیر خط کا ذکر بانی پی ٹی آئی کی جانب سے اس دعویٰ کے پس منظر میں کیا، جس کے مطابق انہوں نے آرمی چیف کو سیاسی صورتحال سے متعلق پے در پے تین خطوط ارسال کیے ہیں۔ تاہم جہاں حکومتی مشیر اور ن لیگی رہنما عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کو مخاطب کرکے لکھے خطوط کو قومی سطح کا جرم قرار دے رہے ہیں وہیں سیکیورٹی ذرائع پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ انہیں کوئی خط نہیں ملا، نہ ہی عسکری قیادت کو ایسے کسی خط کو پڑھنے میں کوئی دلچسپی ہے۔ذرائع کے مطابق آرمی چیف کی گفتگو سے واضح ہوگیاہے کہ حکومت اور فوج ایک پیج پر ہے کیونکہ آرمی چیف نے گفتگو میں حکومت پر اعتماد کااظہار کیا ہے۔

خیال رہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو اب تک 3 خط لکھ چکے ہیں۔پاک فوج کے سربراہ کو پہلا خط 3 فروری کو لکھا گیا تھا جس میں عمران خان نے پاک فوج کے سربراہ سے پالیسیوں میں تبدیلی کی اپیل کی تھی۔

بانی پی ٹی آئی نے دوسرا خط 8 فروری کو لکھا تھا جس میں عمران خان کا کہنا تھا کہ گن پوائنٹ پر 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدالتی نظام پر قبضہ کیا گیا۔خط میں کہا گیا تھا کہ مجھے موت کی چکی میں رکھا گیا ہے اور 20 دن تک مکمل لاک اپ میں رکھا گیا جہاں سورج کی روشنی تک نہیں پہنچتی تھی۔ تیسرا خط دو روز قبل لکھا گیا جس کی تصدیق عمران خان کے وکیل فیصل چودھری نے اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کے دوران کی۔ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے خط میں مبینہ انتخابی دھاندلی کا معاملہ اٹھایا ہے اور دہشت گردی کی وجوہات پربات کی ہے ۔ تاہم آرمی چیف نے اب دو جملوں میں عمران خان کے تینوں خطوط کا جواب دے دیا ہے کہ وہ خطوط کی چال سے واقف ہیں اسی لئے انھیں خط ملے بھی تو وہ بغیر پڑھے وزیر اعظم کو بھجوا دینگے۔

عمران خان کے خطوط پر آرمی چیف کے جواب پر جہاں پی ٹی آئی حلقوں میں صف ماتم بچھ چکی ہے وہیں دوسری جانب نون لیگی رہنما رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ عمران خان خط نہیں بھیجتے بلکہ یہ ایک پروپیگنڈا ٹول ہے جس سے وہ فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم خطوط پر آرمی چیف کا ردعمل عمران خان کو صاف جواب ہی سمجھا جائے۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بانی پی ٹی آئی کے خط کے حوالے سے براہ راست بڑا مختصر اور واضح جواب دے دیا ہے۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کا خط صرف فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کا ایک بیانیہ ہے، خط لکھنے کے بہانے عمران خان وہ باتیں کرنا چاہتے ہیں کہ جو وہ سمجھتے ہیں کہ خط کے علاوہ اگر وہ یہ باتیں کریں تو کسی کو اعتراض ہوسکتا ہے کہ وہ فوج کے خلاف پروپیگنڈا کررہے ہیں۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان کی چالیں ہرکوئی سمجھتا ہے، خط کوئی دروازہ کھولنے والی باتیں نہیں ہیں، عمران خان کا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ وہ فوج کے خلاف بیانیےسے پیچھے ہٹیں،معذرت کریں یا افسوس کا اظہار کریں۔

دوسری جانب سینئیر صحافی اور نون لیگی سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کے نام خط کہاں اور کون لکھ رہا ہے؟کوئی نہیں جانتا اور بانی اس پر مہر لگادیتے ہیں کہ یہ میرا خط ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیرنے عمران خان کی جانب سے کھلے خط کا کھلا جواب دے دیا ہے کہ انہیں خط پڑھنے کا شوق نہیں، آرمی چیف نے وزیر اعظم ہائو س میں ظہرانے میں کہا مجھے کوئی خط نہیں ملا ،نہ پہلا خط ملا نہ دوسرا نہ ہی تیسرا ،پھر سوال ہوا خط ملا تو کیا کرینگے ،آرمی چیف نے جواب دیا مجھے خط پڑھنے کا شوق نہیں،اگر خط ملا تو وزیر اعظم کو بھیج دونگا ،وزیر اعظم جو مناسب کارروائی سمجھیں گے کرینگے ۔ عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ بانی کو کسی خط کا جواب نہیں ملا جو کبوتر بنی گالا سے اڑاتے ہیں وہ اس چھت پر اترتا نہیں جہاں وہ اتارنا چاہتے ہیں،بانی پی ٹی آئی اب چیف کی طرف سے جواب بھی خود لکھیں پھر پڑھ کر خوش ہو لیں ۔سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے خطوں کا شغل لگا رکھا ہے۔ لیکن جنہیں وہ خط لکھ رہے ہیں وہ پڑھنا ہی نہیں چاہتے اور نہ ہی جواب دینا چاہتے ہیں۔

کیا اپوزیشن کی مجوزہ تحریک ایک نئے مارشل لاء کی راہ ہموار کرے گی ؟

تجزیہ کاروں کے مطابق عمران خان جتنے مرضی خطوط لکھیں فی الحال آگے سے کوئی جواب نہیں آئے گا،سینئر صحافی و تجزیہ کار، عاصمہ شیرازی کے مطابق ماضی میں جنرل باجوہ کی مختلف ملاقاتوں اور لمبی نشستوں کے چرچے رہتے تھے مگر جنرل عاصم منیر لوگوں سے نہیں ملتے ہیں۔ وزیراعظم ہاؤس میں منعقدہ ظہرانے میں بھی بہت کم تعداد میں صحافی تھے۔ ظہرانے کے دوران جب آرمی چیف صحافیوں کے پاس سے گزرے تو ہم نے ان کو روکا۔ان سے پوچھا کہ کیا ہورہا ہے کس طرح سے معاملات چل رہے ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ بہت اچھے معاملات ہیں پاکستان ترقی کررہا ہے ۔ پاکستان اوپر کی طرف جارہا ہے پاکستان کو ابھی مزید آگے بڑھنا ہے۔ان سے پوچھا کہ آج کل آپ کوبہت خطوط آرہے ہیں آ پ سے جانیں گے کہ آپ کا اس پر کیا جواب ہے۔ جس پر انہوں نے کہا کہ جو خطوط آرہے ہیں وہ مجھے نہیں مل رہے۔وہ خط اگر ملے بھی تو میں ان کو نہیں پڑھوں گا۔ان خطوط کا کوئی مقصدنہیں ہوتا یہ صرف توجہ کے لئے لکھے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر خط مل گیا تو اس کو پڑھوں گا نہیں اس کو وزیراعظم کوپوسٹ کردوں گا۔انہوں نے اسٹیٹ فارورڈ بات کی۔سینئر صحافی و تجزیہ کار، منیب فاروق کے مطابق اس وقت فوجی اسٹیبلشمنٹ کی پالیسی میں عمران خان کسی جگہ reflect نہیں کرتے۔عمران خان سے نہ کسی نے بات کی تھی نہ آج اسٹیبلشمنٹ کی ان سے کوئی بات ہورہی ہے نہ آگے کسی کا بات کرنے کا کوئی ارادہ ہے۔چند نامور صحافیو ں نے کہا کہ عمران خان کو کوئی پیشکش اسٹیبلشمنٹ نے دی ہے کہ آپ کو بنی گالہ منتقل کیا جائے۔اس بات کو بہت سختی سے لیا گیا ہے اس بات کے حوالے سے باقاعدہ طور پر کہا گیا ہے کہ یہ بات بالکل جھوٹ تھی۔عمران خان جتنے مرضی خطوط لکھیں فی الحال آگے سے کوئی جواب نہیں آئے گا۔ جبکہ خطوط کے بعد جو تلخی موجود تھی اس میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ فی الحال کوئی معاملہ درست ہوتا نظر نہیں آرہا۔ عمران خان باؤنڈری سے باہر چلے گئے ہیں ۔ جوموجودہ اسٹیبلشمنٹ ہے یا امپائر ہیں ان کے ہوتے ہوئے ایسے کھلاڑی کی گنجائش نظر نہیں آتی۔

Back to top button