مریم نواز نے اپنی حکومتی کارکردگی کا بھانڈا خود کیسے پھوڑا ؟

وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے صوبے میں نظام صحت میں انقلابی تبدیلیوں کے اپنے ہی دعووں کی قلعی کھولنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ مریم نواز کا بطور وزیر اعلی پنجاب ایک سال مکمل ہونے کے بعد پنجاب حکومت کی جانب سے صحت عامہ کے مختلف پراجیکٹس کو بنیاد بنا کر مسلسل ڈھنڈورا پیٹا جا رہا تھا کہ پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں انقلابی تبدیلیاں لائی گئی ہیں تاہم اپوزیشن کی جانب سے حکومت کی اصل کارکردگی سامنے لانے کی بجائے وزیر اعلٰی پنجاب مریم نواز نے خود ہی حکومتی جھوٹے دعووں کو بے نقاب کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ مختلف ہسپتالوں کے دوروں کے دوران جہاں علاج  اور مفت ادویات کو ترستے غریب عوام مریم نواز کو منہ چڑاتے دکھائی دیتے ہیں۔وہیں ہسپتالوں کی حالت زار پنجاب کے نظام صحت میں اصلاحات بارےحکومتی بے بنیاد اور جھوٹے دعووں کی قلعی کھولتے نظر آتے ہیں۔

خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپنی حکومت کا ایک سال مکمل ہونے کے بعداپنے گورننس ماڈل میں تبدیلی لاتے ہوئے اب ایک طرح سے پنجاب میں ’شہباز شریف‘ ماڈل شروع کر دیا ہے۔یعنی بطور وزیر اعلیٰ مختلف سرکاری اداروں خاص کر ہسپتالوں میں اچانک نمودار ہونا اور لوگوں کی شکایات سننا۔

گذشتہ ہفتے انہوں نے میو ہسپتال کا دورہ کیا تو صورت حال دیکھنے کے بعد انتظامیہ پر نہ صرف وہ برہم ہوئیں بلکہ ایم ایس سمیت کئی افسران کو معطل بھی کر دیا۔ رواں ہفتے بھی مریم نواز نے اسی مشق کو دہرایا اور جناح ہسپتال کا اچانک دورہ کیا۔ جب وہاں آئے مریضوں نے شکایات کے انبار لگا دیے تو انہوں نے وہیں کھڑے کھڑے ایم ایس جناح ہسپتال کو بھی معطل کر دیا۔

ایک طرف مسلم لیگ ن ان کے ان ’طوفانی‘ دوروں کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہی ہے تو دوسری طرف مخالفین ان پر تنقید بھی کر رہے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کے دوروں کے دوران ہسپتالوں کی سامنے آنے والی حالت زار پنجاب حکومت کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔ مریم نواز کو ہسپتالوں کی اس ناقص اور ناگفتہ بہ صورتحال پر ایم ایس یا دیگر انتطامی افسران کو معطل۔کرنے کی بجائے خود استعفی دے کر گھر چلے جانا چاہیے کیونکہ ان کی جانب سے کچھ روز پہلے ہی زوروشور سے صوبے کے ہسپتالوں میں انقلابی اصلاحات کا چورن بیچا گیا ہے۔

خیال رہے کہ اپنی حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر وزیر اعلیٰ مریم نواز کی کارکردگی کی غیر معمولی تشہیر کی گئی تھی۔اس تشہیر میں یہ بھی بتایا گیا کہ کیسے انہوں نے صحت کے شعبے میں تبدیلیاں کی ہیں۔ تاہم ان کے حالیہ دوروں میں سامنے آنے والی ہسپتالوں کی صورت حال کچھ مختلف صورت حال پیش کرتی ہے۔ اور خود اسی وجہ سے وہ انتظامی افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹا رہی ہیں۔

اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب کے اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کہتے ہیں کہ ’پنجاب کے ہسپتالوں کی صورت حال باعث تشویش ہے کیونکہ پنجاب حکومت نے اشتہاروں میں تو زمین آسمان کے قلابے ملا دیے تھے کہ صحت کے شعبے میں جیسے انقلاب برپا ہو چکا ہے۔ جبکہ گراؤنڈ پر صورت حال اصل میں ہے کیا وہ خود وزیر اعلیٰ صاحبہ کے دوروں سے واضع ہو چکی ہے۔ مریم نواز جس طرح سے ہسپتالوں کے ایم ایسز کو معطل کر رہی ہیں وہ خود ان کے اپنے اشتہاری دعوں کی نفی ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ ہسپتالوں میں دوائیاں نہیں ہیں۔ مشینیں خراب ہیں اور مریض خوار ہو رہے ہیں۔ ’یہی بات ہم کر رہے تھے تو ہم پر الزام لگایا جاتا تھا کہ ہم غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں تاہم اب مریم نواز خود اپنی آنکھوں سے یہ سب کچھ دیکھ رہی ہیں۔ موجودہ صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ جس طرح وزیر اعلیٰ ڈاکٹروں کو ہٹا رہی ہیں میرا مشورہ ہے ایک دفعہ خود کو ہٹا کر دیکھیں شاید چیزیں بہتر ہوجائیں۔‘

مریم کی وزارت اعلی کے دوران ریپ سمیت جرائم میں کئی گنا اضافہ

تاہم دوسری طرف حکومت کا یہ ماننا ہے کہ ہسپتالوں کی حالت زار بہتر کرنا ان کی ذمہ داری ہے جو وہاں تعینات ہیں۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری اپوزیشن کی تنقید کو رد کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’وزیر اعلیٰ مریم نواز جس طرح متحرک ہو کر خود جا کر عوام کی شکایات سن رہی ہیں یہ بات اپوزیشن سے ہضم نہیں ہو رہی۔‘’وزیر اعلیٰ خود میدان میں اس لیے جا رہی ہیں تاکہ براہ راست عوام سے فیڈ بیک لے سکیں۔ مریم نواز نظام صحت کی بہتری کیلئے خود فرنٹ سے لیڈ کر رہی ہیں۔‘وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ’ہسپتالوں کو فنڈز کی کمی نہیں ہے۔ ان فنڈز نے استعمال کیسے ہونا ہے اور ہسپتالوں کی صورت حال بہتر کیسے ہو گی۔ یہ ان لوگوں کا کام ہے جو وہاں کے منتظم ہیں۔ ہسپتالوں کی حالت زار کے اصل ذمہ دار بھی وہی ہیں اسی لئے حکومت کی جانب سے انھیں ہی ہٹایا جا رہا ہے کیونکہ جو کام نہیں کرے گا وہ گھر جائے گا۔ اور جو لوگ سسٹم کی درستی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کو بھی نہیں بخشا جائے گا۔

Back to top button