صدر ٹرمپ نے عمران کے یوتھیوں کو رونے دھونے پر کیسے لگا دیا ؟

امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کا شکریہ ادا کرنے پر عمران خان کے عاشقان کا رونا دھونا جاری ہے، بلکہ اس میں تیزی آ گئی ہے۔ یاد رہے کہ عمران کی رہائی کے لیے صدر ٹرمپ پر دباؤ ڈالنے کے لیے بیرون ملک مقیم تحریک انصاف کہ یوتھیوں نے لاکھوں ڈالرز لابنگ پر خرچے تھے۔ اس لابنگ کے نتیجے میں پی ٹی آئی والے یہ امید لگائے بیٹھے تھے کہ صدر ٹرمپ اقتدار سنبھالتے ہی حکومت پاکستان کو عمران خان کی رہائی کا حکم نامہ جاری کر دیں گے، لیکن ہوا اس کے الٹ اور ٹرمپ نے امریکہ کو مطلوب دہشت گرد شریف اللہ جعفر کی گرفتاری پر نہ صرف حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا بلکہ یہ امید بھی ظاہر کی ہے کہ دونوں ممالک سکیورٹی معاملات پر آئندہ بھی تعاون جاری رکھیں گے۔
چنانچہ ٹرمپ کی بے اعتنائی پر پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم نے دھیمے سروں میں المیہ کورس گانا شروع کر دیا ہے۔ ایسے میں یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ آنے والے دنوں میں کپتان کے یوتھیوں کی جانب سے اونچے سروں میں ماتمی گیت گایا جائے گا۔
یاد رہے کہ سال 2021 میں کابل ایئرپورٹ پر خودکش حملے میں 21 امریکیوں کی موت کے ذمہ دار شریف اللہ جعفر کی گرفتاری پر نہ صرف ٹرمپ ہی پاکستان کی شکر گزار ہوئے بلکہ امریکی ایوان نمائندگان نے بھی حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا جس نے ملزم کو گرفتار کرنے کے بعد امریکہ روانہ کر دیا ہے۔ اس حوالے سے ایک اہم ترین امریکی نمائندے جو ولسن نے اپنی ایک ایکس پوسٹ میں پاکستان کی ستائش کرکے گویا پی ٹی آئی کے پیروکار وں کے زخموں پر نمک چھڑک دیا ہے۔ جو ولسن نے کہا ہے کہ ’’میں پاکستان کا شکر گزار ہوں جس نے امریکی فوجیوں کے مطلوب ترین قاتل کو گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے کیا ہے‘‘۔ خیال رہے کہ ماضی میں ولسن یوتھیوں کا ایجنڈا لے کر چلے تھے اور عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
ولسن کی تازہ پوسٹ پر پی ٹی آئی کے پیرو کاروں نے اپنے دل کے پھپھولے پھوڑنے شروع کر دیئے ہیں۔ کسی نے موصوف سے غیر آئینی پاکستانی حکومت سے دھوکا نہ کھانے کی منت کی اور کوئی منمنایا کہ ’’عمران کی رہائی کے لیے بھی آواز اٹھا کر انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں‘‘۔ پی ٹی آئی کے حامی ایک مایوس سوشل میڈیا صارف نے اس رسوائی پر شہباز گل اور یوٹیوبر عمران ریاض خان کو رگڑا دیتے ہوئے کہا کہ ان دونوں نے اپنے وی لاگز میں مسلسل پی ٹی آئی کے پیروکاروں کو ٹرمپ کی بتی کے پیچھے لگائے رکھا کہ ٹرمپ کی جانب سے کسی بھی وقت عمران خان کی رہائی کے لیے فون کال جانے والی ہے۔
سوشل میڈیا پر ناقدین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے پیروکاروں کو بے وقوف بنا کر عمران ریاض خان اور شہباز گل نے اپنے وی لاگز کے ذریعے دبا کر ڈالرز کمائے۔ عمران کے ایک ہمدرد صارف نے جو ولسن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے شہباز گل سے پوچھا ’’اس شخص پر پیسے لگانے کا آپ کو کس نے کہا تھا؟ عمران ریاض کا حوالہ دیتے ہوئے اس صارف نے کہا کہ ’’اس کو بھی فضول میں ہی پیمینٹ کی گئی‘‘۔ اس صارف نے اپنے کمنٹ کے ساتھ عمران ریاض خان کی دو مہینے پرانی پوسٹ بھی لگائی، جس میں موصوف نے دعویٰ کیا تھا کہ ’’25 دسمبر 2024 سے پہلے امریکہ سے ایک کال اسلام آباد آنے والی ہے‘‘۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکہ سے کال تو آ گئی لیکن وہ عمران خان کی رہائی کے لیے نہیں بلکہ حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرنے کی ہے۔
قصہ مختصر ٹرمپ کی جانب سے حکومت پاکستان کی تعریف پر پی ٹی آئی کی مایوسی عروج پر ہے۔ رہی سہی کسر پی ٹی آئی کے ایک پسندیدہ تجزیہ کار اور ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگل مین نے پوری کردی۔ انہوں نے کہا ہے کی وہ لوگ جو امید کرتے تھے کہ نئی امریکی انتظامیہ پاکستان کے خلاف سخت رویہ اپنائے گی، پابندیاں لگائے گی، عمران خان کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالے گی، انکو بتانا ضروری یے کہ ایسا کچھ نہیں ہونے والا۔ شریف اللہ کی گرفتاری پر پاک، امریکا تعاون کی خبریں ایک یاد دہانی ہے کہ امریکا کو اب بھی یقین ہے کہ پاکستانی فوجی اسٹیبلشمنٹ کچھ محاذوں پر اس کے کیے مددگار ثابت ہوسکتی ہے‘‘۔
یوکرین کے صدر نے تلخ کلامی پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی : امریکی صدر کے مندوب کا دعویٰ
مائیکل کوگل مین کی بات کی تصدیق اس سے بھی ہوتی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کابل ہوائی اڈے پر ہونے والے خود کش دھماکے سے منسلک ایک اہم دہشت گرد کو پکڑنے میں جہاں پاکستانی حکومت کی مدد پر شکریہ ادا کیا۔ وہیں اپنی خارجہ پالیسی میں اہم تبدیلی کرتے ہوئے پاکستان کو ایف 16 لڑاکا طیاروں کے بیڑے کو برقرار رکھنے کے لیے 397 ملین ڈالر کی منظوری بھی دی ہے۔ یہ فیصلہ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد غیر ملکی امداد پر پابندی کے آرڈر کے باوجود کیا گیا ہے۔ بیرونی ممالک کو فنڈنگ پر پابندی صدر ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے لگائی تھی۔
پی ٹی آئی کی اس ساری کہانی کا ’’درد ناک‘‘ پہلو یہ ہے کہ امریکہ میں موجود عمران کے پیروکاروں نے بے بہا ڈالرز خرچ کرکے کئی لابنگ فرمیں کی خدمات لیں۔ انہوں نے ایسوں کو بھی نواز دیا، جن کی ٹرمپ انتظامیہ میں کوئی حیثیت ہی نہیں تھی۔ لیکن اسکا نتیجہ اب تک ڈھاک کے تین پات کی صورت میں ہی نکل رہا ہے۔ یوتھیوں کا صرف ایک ہی مقصد تھا کہ اس سرمایہ کاری کے عوض امت مسلمہ کے نام نہاد لیڈر کو رہا کرا لیں۔ لیکن اب امریکی صدر نے ان کی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا ہے۔