انڈیا پاکستان کی جنگ نے عمران کا رہا سہا بیڑا کیسے غرق کیا؟

سینئیر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ حالیہ پاک بھارت جنگ نے عمران خان کا رہا سہا بیڑا بھی غرق کر دیا ہے۔ وہی امریکی صدر ٹرمپ جن سے عمران خان نے اپنی رہائی کی توقع باندھی تھی، وہ پاکستانی فوج کے ساتھ کھل کر کھڑے ہو گئے اور انڈیا کو جنگ بندی پر مجبور کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ پاک بھارت جنگ میں انصافیے توقع کر رہے تھے کہ پاک فوج کو بھارت کے ہاتھوں ایک بڑا جھٹکا لگے گا، لیکن صورت حال الٹ ہو گئی، پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی شکست نے ہماری فوج اور اسکی قیادت کو مقبول بھی کر دیا ہے اور اسکا رتبہ بھی پہلے سے بڑھا دیا ہے۔
روزنامہ جنگ کے لیے اپنے تازہ تجزیے میں سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کا مسئلہ اس جنونی عاشق جیسا ہو گیا ہے کہ اسے کسی دوسرے کی ہمدردی یا عقل کی بات فریب اور دھوکہ لگتی ہے۔ اپنی غلطیاں تسلیم نہیں کرنے والی تحریک انصاف کی بلبل کو ہر طرف سازشی جال بچھے نظر آتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ ہر ناکام عاشق اور ہر نامراد محبت کے دونوں فریقوں کا اس دنیا سے ایمان اٹھ جاتا ہے۔ جذبات سے بنائی گئی عمارت عقل کے ایک دھکے سے ٹوٹ جاتی ہے، اور جھوٹ سے تراشا گیا خوبصورت پیکر ایک لمحے میں ڈھیر ہو جاتا ہے۔
سینیئر صحافی کہتے ہیں کہ شہرہ آفاق ڈرامہ نگار ولیم شیکسپیئر نے صدیوں پہلے کہا تھا ”محبت اندھی ہوتی ہے اور عاشق کو ان جنونی حرکات کا احساس تک نہیں ہوتا جو وہ محبت میں کر جاتے ہیں”۔ پاکستانی سیاست کی محبت بھی سراسر اندھی ہے۔ ہم اپنے پسندیدہ سیاست دان کو خدا بنا دیتے ہیں، پھر اسکی غلطیوں پر پردہ ڈالتے ہیں، اندھی محبت میں اسے اوتار بنا کر اسکی پوجا شروع کر دیتے ہیں، جنونی عاشقوں کی نظر میں انکے محبوب سیاست دان پر تنقید کرنے والے سب لفافی، نونی یا فوج کے ایجنٹ ہیں، جنونی عاشق اپنے محبوب کو اس اعلیٰ اور ارفع مقام پر بٹھا دیتے ہیں کہ اس سیاست دان کو نہ تو زمینی حقائق کا ادراک ہو پاتا ہے اور نہ ہی وہ انکو سمجھ پاتا ہے۔
سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ پاکستانی سیاست کا کپتان اس مثال پر پوری طرح فٹ بیٹھتا ہے۔ اس کے عاشقوں کی اندھی محبت نے اسے چوم چوم کر مار دیا ہے۔ یہ نام نہاد عاشق، یہ جنونی فدائین نہ تو عقل سے کام لیتے ہیں اور نہ ہی کپتان کو عقل سے کام لینے دیتے ہیں۔ یوتھیے یوٹیوبرز ہوں یا نام نہاد باغی، یہ کپتان کی سوچوں کو یر غمال بنا چکے ہیں۔ یہ ایک بہت بڑا سیاسی المیہ ہے کہ بظاہر خان کے چاہنے والوں نے اسے انتہا پسندی اور جھوٹی عظمت کے اس تخت پر بٹھا دیا ہے جس کا واحد راستہ تختہ دار کی طرف جاتا ہے، اگر اگر عقل و شعور کو بروئے کار لایا جاتا تو کپتان عظمت کے تخت سے اقتدار کے تخت پر بہت جلد متمکن ہو سکتا تھا۔ لیکن اس کی انتہا پسندی اس کے راستے کی رکاوٹ بن گئی۔
سینیئر صحافی کا کہنا ہے کہ اندھی محبت کرنے والوں کے عمران نامی اوتار کو حالیہ انڈیا پاکستان جنگ نے ایک سنہری موقع فراہم کیا تھا جس سے فائدہ اٹھا کر وہ اپنے سیاسی مخالفین کو ناک آؤٹ کروا سکتے تھے۔ جنگ سے ایک دن پہلے ایک اہم ترین حکومتی ذمہ دار نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو پیغام دیا کہ اگر تحریک انصاف شامل ہونے کی حامی بھرے تو حکومت اور فوج آل پارٹیز کانفرنس کا فوری اہتمام کر سکتے ہیں۔ اس کانفرنس سے پاکستان کی سیاسی قیادت کے متحد ہونے اور کپتان اور فوج کے درمیان رابطے بحال ہونے کا پیغام جائے گا۔ چنانچہ تحریک انصاف کی قیادت نے کپتان سے جیل میں ملاقات کی اور مقتدرہ کی طرف سے آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔
سہیل وڑائچ انکشاف کرتے ہیں کہ تحریک انصاف کی جیل سے باہر بیٹھی قیادت نے انہیں قائل کرنے کی کوشش بھی کی لیکن زخم خوردہ چیتے نے تعاون کرنے سے صاف انکار کر دیا۔ یوں نہ تو آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد ہو سکا اور نہ ہی ماضی کے ڈونگی کنگ کی دوبارہ سے کنگ بننے کی راہ ہموار ہو سکی۔ یوں موصوف نے قومی اتحاد کا سنہری موقع بھی ضائع کر دیا اور اپنی جیل سیل کی سلاخیں نرم کروانے کا امکان بھی ختم کر دیا۔ سب سے زیادہ نقصان یہ ہوا کہ تحریک انصاف کا فوج اور جنرل عاصم منیر مخالف بیانیہ بھی بری طرح پٹ گیا ہے۔ بھارت کے خلاف جنگ میں اپنے ملک کیساتھ کھڑا ہونے سے انکار نے نہ صرف عمران کی بطور ایک محب وطن سیاستدان ساکھ کو نقصان پہنچایا بلکہ اہل سیاست کی مجموعی اہمیت کو بھی متاثر کیا۔
سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ فوج نے مجموعی سیاسی قیادت کے بغیر ہی بھارت کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے کامیابی حاصل کر کے اہل سیاست حتی کہ شہباز شریف حکومت کو بھی وقتی طور پر غیر متعلق کر دیا ہے۔ اس جنگ کے اکیلے فاتح صرف اور صرف آرمی چیف جنرل عاصم منیر ہیں جو وقتی طور پر عوامی مقبولیت کے اس اعلیٰ مقام پر فائز ہو گئے ہیں جس پر کبھی خان کوئی جنگ لڑے بغیر فائز ہوا کرتا تھا۔ مختصر یہ کہ پاک بھارت جنگ میں پاکستانی فوج کی زبردست کامیابی نے سیاست اور جمہوریت کو دھندلا دیا ہے۔
سینئیر صحافی کہتے ہیں کہ سیاست میں منطق، دلیل اور عقل سے کام لیا جاتا ہے۔ سیاست حقائق کی دنیا سے تعلق رکھتی ہے جبکہ اندھا عشق تصورات کے گرد گھومتا ہے۔ پی ٹی آئی کے ڈالرز کمانے والے یوٹیوبرز اپنے قائد عمران خان کو مفاہمت کی طرف جانے ہی نہیں دیتے کیونکہ مفاہمت سے ان کی روزی روٹی بند ہو سکتی ہے ۔ لہذا اسی فائدے کی خاطر پی ٹی ائی کے سوشل میڈیا بریگیڈ پر چھائے ہوئے یوٹیوبرز اپنے لیڈر کو مراسی کے نومولود بچے کی طرح چوم چوم کر مار رہے ہیں۔ پاکستان کی اندھی سیاست میں عقل کی بجائے جذبات کی حکمرانی ہی ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے، جس دن ہمارے ہاں عقل کی حکمرانی قائم ہو گئی، اور سیاست میں اندھی عقیدت ختم ہو گئی اس روز پاکستان کے تضادات بھی دور ہو جا ئیں گے اور اصل پاکستان وجود میں آ جائے گا۔
محلے کا بدمعاش بننے والے مودی کو چپیڑیں مارنا ضروری کیوں تھا ؟
لہذا سہیل وڑائچ کہتے ہیں کہ انصافیے مراثیوں کی طرح اپنے لیڈر کو چوم چوم کر مارنے کی بجائے حقائق کی روشنی میں بیرسٹر گوہر خان اور ان کے دیگر ساتھیوں کے مصالحتی فارمولے کو تسلیم کریں۔ اگر پارٹی قیادت واقعی خان کے لیے ریلیف حاصل کرنا چاہتی یے تو ضروری ہے کہ جذباتی اور جنونی یوٹیوبرز کے نرغے سے نکل کر حقیقت پسندانہ فیصلے کرے۔