انڈین آرمی چیف پاکستانی ایئر فورس کا نشانہ بننے سے کیسے بچے؟

معروف صحافی اور تجزیہ کار انصار عباسی نے کہا ہے کہ اگر پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگا کر بھارت نے 2019 جیسا فضائی حملہ کرنے کی سنگین غلطی کی تو اسے پاکستان کی جانب سے ایسا کرارا جواب ملے گا کہ وہ صدیوں یاد رکھے گا۔ انکا کہنا ہے کہ 2019 میں بالاکوٹ پر بھارتی سرجیکل سٹرائیک کے جواب میں پاکستانی فضائیہ کے جنگی جہاز انڈین آرمی چیف کے ہیڈ کوارٹر تک پہنچ گئے تھے لیکن جان بوجھ کر اسے نشانہ نہیں بنایا تھا۔
اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں انصار عباسی کہتے ہیں کہ سال 2019 میں بھارت کی جانب سے بالاکوٹ پر ہونے والے فضائی حملے کے بعد پاکستان نے جواب میں جو کچھ کیا اُس میں سے کچھ تو دنیا نے دیکھا لیکن کچھ ایسا بھی تھا جس بارے دنیا کو نہیں بتایا گیا تھا۔ بالاکوٹ کے فضائی حملے میں درجن بھر پاکستانی درخت اور ایک کوا مارنے کے عوض بھارت کے دو جنگی طیارے مار گرائے گئے اور ایک پائلٹ گرفتار کر لیا گیا جسے چائے پلانے کے بعد بھارت کے حوالے کر دیا گیا۔ انصار عباسی یاد دلاتے ہیں کہ پاکستان کے جوابی حملے سے کنفیوژڈ بھارتی فوج نے اسی دوران اپنا ایک فوجی ہیلی کاپٹر بھی مار گرایا تھا۔ یہ شرمندگی تو بھارت اور اس کی فوج کو دنیا بھر کے سامنے اٹھانا پڑی۔ لیکن پاکستان کے جوابی حملے میں بھارتی فوج کے سربراہ کو جو میسج دیا گیا وہ اُسے کبھی نہیں بھول سکتے۔
پاکستان نے بھارتی جنگی طیارے گرانے کیساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر میں موجود بھارتی فوج کے پانچ ٹارگٹس کو بھی نشانہ بنایا جس کا مقصد کسی جانی نقصان کی بجائے بھارت اور اُس کی فوج کو صرف یہ پیغام دینا تھا کہ افواج پاکستان اُن کو کتنے بڑے بڑے سرپرائز دے سکتی ہے۔ عسکری ذرائع کے مطابق 2019 میں پاکستان نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے کرشنا گھاٹی سیکٹر میں ایک ایسے ہدف کو نشانہ بنایا جو بھارتی فوج کے بریگیڈ ہیڈ کوارٹر سے صرف پانچ سو میٹر دور تھا۔ اہم ترین بات یہ ہے کہ اس ہیڈکوارٹر میں کوئی اور نہیں بلکہ بھارتی آرمی چیف خود موجود تھے اور وہاں سے آپریشن کی نگرانی کر رہے تھے۔ اس حملے کے بعد بھارتی آرمی چیف بریگیڈ ہیڈ کوارٹر چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔ لیکن انصار عباسی کے مطابق پاک فوج کی طرف سے بھارتی فوج کے سربراہ کو یہ واضح پیغام دیدیا گیا کہ پاکستان چاہتا تو اسکا نشانہ 500 میٹر دور کی بجائے کرشنا گھاٹی سیکٹر میں بھارتی فوج کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹر بھی ہو سکتا تھا۔
سینئر صحافی کے مطابق 2019 کی سرجیکل سٹرائیک کے بعد پاکستانی فضائیہ کی جوابی کاروائی نے افواج پاکستان کی برتری ثابت کر دی تھی۔ اس واقعہ کے بعد مودی نے بھارتی فوج کیلئے اربوں ڈالرز کا نیا اسلحہ خریدا تاکہ آئندہ اُس شرمندگی سے بچ سکیں جسکا بھارت کو 2019 میں سامنا کرنا پڑا۔ لیکن بھارت کو سمجھنا چاہئے کہ جنگ لڑنے کیلئے اسلحے سے زیادہ ضرورت جذبے کی ہوتی ہے اور اس معاملے میں بھارتی فوج پاکستانی افواج کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ آج پھر اس خطرے کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ پہلگام کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت ایک مرتبہ پھر سے پاکستان پر حملہ کر سکتا ہے۔ لیکن انصار عباسی کا کہنا ہے کہ بھارت 2019 والی سنگین غلطی نہیں دہرائے گا۔ انکے مطابق ایک طرف تو بھارت کو پاکستان کی فوج کی صلاحیتوں اور جذبہ جہاد کا علم ہے اور تجربہ بھی۔ دوسرا پہلگام کے حملے نے کسی دوسرے کی بجائے بھارت کی اپنی نااہلی اور سیکورٹی پر سوالات اُٹھا دیے ہیں جن کا ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
پہلگام حملے کے بعد پاک بھارت جنگ شروع، پاکستانیوں کا پلہ بھاری
انصار عباسی کہتے ہیں کہ بھارت ماضی میں پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات بار بار لگاتا رہا لیکن اب وہ خود کینیڈا، امریکا سمیت کئی دوسرے ممالک میں دہشت گردی کرتے ہوے پکڑا جا چکا ہے۔ اوپر سے امریکا سے بھارت کو اس واقعے کے بعد جس قسم کی توقعات تھیں وہ ڈھیر ہو گئیں۔ ٹرمپ نے اپنا وزن بھارت کے پلڑے میں ڈالنے کی بجائے کہہ دیا کہ وہ دونوں ممالک کے رہنماؤں کو جانتے ہیں، اور پاکستان اور بھارت اس معاملے کو خود ہی حل کر لیں گے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ بھارت اور پاکستان دونوں کے بہت قریب ہیں۔ اس وقت بھارت کو اندرونی طور پر سخت دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ پاکستان پر کوئی حملہ کرے۔ لہٰذا اب دیکھتے ہیں کہ مودی کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ کیا وہ 2019 کی غلطی دہراتے ہیں، اور دنیا کو ایک بڑے خطرے میں ڈالتے ہیں، یا پھر وہ اپنی گیدڑ بھبکیوں اور الزامات کے بعد خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔