ٹرمپ وائٹ ہاؤس سنبھالنے والے پہلے سزا یافتہ صدر کیسے بنے؟

فحش اداکارہ کو دی گئی رقم چھپانے کے جرم میں سزا پانے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ بطور مجرم وائٹ ہاؤس میں داخل ہونے والے پہلے امریکی صدر بن گئے کیونکہ اس سے قبل امریکی تاریخ میں کسی مجرم نے بطور صدر حلف نہیں اٹھایا۔ اسی وجہ سے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آخری لمحات تک اپنے خلاف سنایا جانے والا فیصلہ روکنے کی بھرپور کوشش کی تاہم سپریم کورٹ کے 9 ممبران نے پانچ چار کے تناسب سے فیصلہ سنانے کا حکم دے دیا۔

جس کے بعد نیویارک کی عدالت کے جج نے جمعہ کو نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پورن سٹار کو دی گئی رقم کی ادائیگی چھپانے کے جرم میں قصوروار پائے جانے کے باوجود غیر مشروط رہائی کی سزا سنائی۔ عدالت کا یہ فیصلہ ٹرمپ کی جانب سے سماعت میں تاخیر کرانے اور وائٹ ہاؤس میں بحیثیت پہلے سزا یافتہ مجرم کی حیثیت سے داخل ہونے سے بچنے کی کوششوں کے بعد سامنے آیا ہے۔ اگرچہ ٹرمپ کو کاروباری ریکارڈ کو غلط بنانے کے 34 الزامات پر سزا سنائی گئی تھی اور یہ وہ الزامات تھے جن کی وجہ سے انہیں جیل بھیجا جا سکتا تھا، تاہم نیو یارک کے جج، ہوان مرچن نے ٹرمپ کو معمولی سزا سنائی۔ فیصلہ سنانے والے جج کا کہنا تھا کہ عدالت نے کبھی بھی ایسے غیر معمولی حالات کا سامنا نہیں کیا، صدر کے عہدے کے احترام کیلئے واحد آپشن غیر مشروط رہائی ہے۔ اس طرح امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ’ ہش منی کیس ‘ میں غیرمشروط رہائی تو مل گئی یعنی وہ نہ تو کوئی جرمانہ ادا کرینگے اور نہ ہی انھیں جیل جانا پڑے گا تاہم  اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ بے قصور ثابت ہوگئے، ان پر رقم چھپانے کا جرم ثابت ہوچکا تھا جسے عدالت نے برقرار رکھتے ہوئے یہ جرم ان کے ریکارڈ میں شامل کرنے کا حکم جاری کیا۔ یوں ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ کے پہلے صدر ہوں گے جو مجرمانہ ریکارڈ کے ساتھ عہدہ صدارت سنبھالیں گے۔

دوسری جانب ٹرمپ نے اس کیس پر تنقید کرتے ہوئے اسے ایک ’’خوفناک تجربہ‘‘ قرار دیا ہے جس کا مقصد ان کی ساکھ اور انتخابی امکانات کو نقصان پہنچانا تھا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ نیویارک اور اس کے عدالتی نظام کیلئے ایک دھچکے سے کم نہیں۔

امریکی صدر کو سزا سنائے جانے کے فیصلے پر سینئر صحافی شاہزیب خانزادہ کا کہنا ہے کہ عدالت کی جانب سے فحش اداکارہ کو ادا کی گئی رقم چھپانے کے جرم میں سزا سنائے جانے کے بعد اگرچہ ٹرمپ کو بطور نہ توجیل جانا پڑے گااور نہ ان پر کوئی جرمانہ کیا جائے گا جبکہ یہ کیس ٹرمپ کے صدر بننے کی راہ میں رکاوٹ بھی نہیں بنے گا، تاہم عدالت کی جانب سے جرم برقرار رکھنے کے فیصلے کی وجہ سے ٹرمپ امریکا کے پہلے صدر ہوں گے جنہیں کسی مجرمانہ کیس میں سزا ہوئی ہے،ٹرمپ وہ پہلے امریکی صدر ہوں گے جو ایک مجرم کی حیثیت سے وائٹ ہاؤس میں داخل ہوں گے۔

 شاہزیب خانزادہ کے مطابق نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے جس کے بعد وہ ایک بار پھر سپر پاور امریکا کے طاقتور ترین شخص بن جائیں گے مگر اس اہم دن سے صرف دس دن پہلے انہیں نیویارک کی ریاستی عدالت نے ہش منی کیس میں مجرم قرار دے دیا ہے۔

خیال رہے کہ ہش منی کیس وہ مقدمہ ہے جس میں ڈونلڈ ٹرمپ پر الزام تھا کہ ان کے ایک سابق پورن اسٹار اسٹورمی ڈینیئلز سے جنسی تعلقات تھے اور انہوں نے یہ راز افشا نہ کرنے کی خاطر اسے پیسے ادا کیے مگر سرکاری دستاویزات میں انہوں نے ایک لاکھ 30 ڈالر کی اس رقم کو قانونی فیس کے طور پر ظاہر کیا۔ٹرمپ نے ڈینئیلز کو اس رقم کی ادائیگی سال 2016 کی انتخابی مہم کے آخر میں کی تھی تاکہ وہ عوام کو اس جنسی تعلق کے بارے میں نہ بتائے جو اس کے مطابق دونوں کے درمیان ایک دہائی قبل ہوا تھا۔ تاہم ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کے اور اداکارہ کےدرمیان جنسی طور پر کچھ نہیں ہوا تھا تاہم ان کے سیاسی مخالفین نے انہیں نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہوئے جعلی قانونی چارہ جوئی کی ہے۔

کیا امریکہ عمران کی مدد سے ہمارا نیوکلیئر پروگرام ٹارگٹ کر رہا ہے

واضح رہے کہ ٹرمپ پہلے امریکی صدر بن گئے ہیں جن پر حلف اٹھانےسے قبل ہی جرائم ثابت ہوئے ہیں تاہم صدارتی استثنیٰ حاصل ہونے کے سبب وہ سزا و جرمانے سے بچ گئے ہیں مگر وہ ان جرائم کے ساتھ حلف اٹھانے والے پہلے صدر ضرور کہلائیں گے۔نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو امریکا کے 47 ویں صدر کی حیثیت سے منصب سنبھالیں گے۔

Back to top button