امریکی صدر ٹرمپ نے مکار مودی کی امیدوں پر پانی کیسے پھیرا؟

معروف صحافی اور تجزیہ کار نصرت جاوید نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم مودی کی امیدوں کے برعکس حالیہ پاک بھارت جنگ کے دوران انڈیا کا ساتھ دینے کی بجائے پاکستان کا ساتھ دیا جس سے مودی کو سخت ہزیمت اٹھانا پڑی ہے۔

اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں نصرت جاوید کہتے ہیں کہ جنگی جنون میں تاریخ کو بھلا دینا کوئی ہندوتوا کے پجاریوں سے سیکھے۔ بغیر کسی ثبوت کے پہلگام میں ہوئی دہشت گردی کا بدلہ پاکستان سے لینے کے لئے مودی سرکار نے 6 اور 7 مئی کی رات ہم پر جنگ مسلط کر دی۔ اس نازک وقت میں چینی ٹیکنالوجی ہمیں دفاعی اعتبار سے محفوظ بنانے میں موثر ترین ثابت ہوئی۔ سعودی عرب نے خاموش سفارت کاری کو مہارت سے استعمال کرتے ہوئے ٹرمپ کی جانب سے جنگ بندی کے لئے ہوئی کاوشوں کو تقویت فراہم کی۔ چار روز کی پاک-بھارت جنگ کے دوران حقیقی معنوں میں صدر ٹرمپ نے مودی کو مکمل طور پر مایوس کیا ہے۔ مودی بھارت کا وہ پہلا وزیر اعظم ہے جس نے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کی اپنائی ہوئی ’’غیر جانبداری‘‘ کو منافقانہ قرار دے دیا اور جدید دور کے تقاضے نبھانے کے نام پر امریکہ کے ساتھ ڈٹ کر کھڑا ہو گیا۔ موصوف کو یہ گماں تھا کہ کاروباری دنیا سے تعلق رکھنے والا ٹرمپ بھارت میں بھاری بھر کم امریکی سرمایہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے اسے چین کے برابر کی قوت بنادے گا۔ ٹرمپ اور مودی نے ایک دوسرے کی انتخابی مہم میں بھی کمال ہوشیاری سے حصہ لیا۔ ٹرمپ اس کی خاطر مودی کے آبائی گجرات بھی چلاگیا۔

نصرت جاوید کہتے ہیں کہ اپنے سابقہ دور صدارت میں اقتدار سنبھالتے ہی ٹرمپ نے ٹویٹس کی بھر مار سے پاکستان کو امریکہ کی افغانستان میں مشکلات کا ذمہ دار ٹھہرانا شروع کر دیا۔ چین کے ساتھ سی پیک کے تحت طے ہونے والے معاہدے بھی اس کی حکومت کو ناپسند رہے۔ ٹرمپ نے پاکستان پر مسلسل دباو بڑھا کر راولپنڈی اور اسلام آباد کو مجبور کیا کہ وہ طالبان کو دوحہ میں امریکہ کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بٹھانے کے لئے اپنا اثرورسوخ استعمال کرے۔ ٹرمپ انتظامیہ جب پاکستان کو افغانستان کے حوالے سے گفتگو میں الجھا رہی تھی تو مودی نے 5 اگست 2019  کے روز بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خودمختار حیثیت ختم کردی۔ لیکن ہم اپنی ’’شہ رگ‘‘ کے لئے کچھ کرنے میں قطعاََ ناکام رہے۔ ٹرمپ کے سابقہ دور کو ذہن میں رکھتے ہوئے مودی کو یقین تھا کہ پہلگام میں ہوئی دہشت گردی کے بعد وہ جس انداز میں پاکستان پر چڑھ دوڑا ہے امریکہ اس کی حمایت کرے گا۔

مودی کو یہ بھی یقین تھا کہ پاکستان پر بھارت کے حملے کو دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن کارروائی تسلیم کرتے ہوئے ٹرمپ دنیا کے دیگر ممالک کو بھی بھارت کے ساتھ یکجہتی کے لیے مائل کرے گا۔ لیکن ایسا ہوا نہیں بلکہ اسکے الٹ یو گیا۔ 6 اور 7 مئی کی رات ختم ہوتے ہی ٹرمپ نے جنگ بندی کا تقاضہ شروع کردیا اور بالآخر 10 مئی کے دن ازخود ایک ٹویٹ لکھ کر دنیا کو آگاہ کیا کہ وہ اور اس کے قریبی معاونین 9 مئی کی رات سو نہیں پائے کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ پاکستان اور انڈیا ایٹمی جنگ کی جانب بہت تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ اس ٹویٹ کے چند گھنٹوں بعد جنگ بندی ہو گئی۔ بھارت مگر تواتر سے اصرار کرتا رہا کہ امریکہ نے جنگ بندی میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔

نصرت جاوید کہتے ہیں کہ دوسری جانب ٹرمپ اپنے دعوے کو دہرائے چلا جارہا ہے۔ ٹرمپ نے اپنے سعودی عرب اور قطر کے دوروں کے دوران بھی پاک بھارت جنگ بندی میں اپنے کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ انڈیا اور پاکستان کے مشیران قومی سلامتی کو کھانے کی دعوت پر بلانا چاہتے ہیں تا کہ وہ مذاکرات کے ذریعے ایک دوسرے پر میزائل پھینکنے کے بجائے باہمی تجارت پر آمادہ ہو سکیں۔ دوسری جانب مودی اور اس کے قریب ترین وزراء ٹرمپ کے مسلسل دعوئوں کو جھٹلانے کے لئے ایک لفظ بھی ادا نہیں کر رہے۔

ا نڈیا کے 2قیمتی ایئرڈیفنس سسٹمزکی تباہی کے ثبوت سامنے آگئے

سینیئر صحافی کا کہنا ہے کہ چین کی پاکستان کو فراہم کردہ دفاعی ٹیکنالوجی نے بھارتی جارحیت کو ناکام بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ اس تعاون کے خلاف بھارت میں ایک مہم زوروں پر ہے۔ لیکن کوئی بھارتی یہ کہنے کی جرات نہیں دکھا رہا کہ انکے کے بازاروں میں بکنے والی چینی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیا جائے۔ یاد رہے کہ چین بھارت کو اپنے ہاں بنی اشیاء  بیچنے والے ممالک میں سرفہرست ہے۔ اس کے باوجود بھارت اور چین کے مابین انگریز سامراج کی جانب سے طے ہوئی ’’سرحد‘‘ کو دونوں ملک تسلیم نہیں کرتے۔ اسے ’’نئے سرے‘‘ سے ’’طے‘‘ کرنے کے لئے بھارت اور چین کے درمیان سرحدی جھڑپوں کے سلسلے بھی معمول کی صورت اختیار کرچکے ہیں۔ ماضی اور حال کی تمام تر تلخیوں کے باوجود بھارت کے کاروباری حلقے سیاسی جماعتیں یا نام نہاد سول سوسائٹی چین کے اقتصادی مقاطعے کی بڑھک نہیں لگاتی۔

Back to top button