یوتھیوں کی چیخیں نکلوانے والی آنسو گیس کیسے کام دکھاتی ہے؟

وفاقی دارالحکومت پر یلغار کیلئے آنے والے بے لگام یوتھیوں کو باز رکھنے کیلئے جہاں سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے بھرپور دھلائی اور ٹھکائی کی جا رہی ہے وہیں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے پی ٹی آئی کارکنان کو روکنے اور منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کر رہے ہیں۔ آنسو گیس کے بے دریغ استعمال کی وجہ سے یوتھیوں کی چیخیں نکلنا شروع ہو گئی ہیں اور وہ آنسو گیس سے بچنے کیلئے ادھر ادھربھاگتے دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے تحریک انصاف کے شرپسندوں کو روکنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جا رہا ہے، بلکہ اس سے قبل بھی احتجاجی مظاہرین کے خلاف آنسو گیس کا استعمال قانون نافذ کرنےوالے اداروں کیلئے پہلا حربہ قرار دیا جاتا ہے۔

تاہم یہاں سوال پیدا ہوتا ہے کہ آنسو گیس کیا ہوتی ہے؟ یہ کیسے تیار کر جاتی ہے؟ اس کا استعمال مظاہرین کو روکنے کیلئے کتنا کارگر ثابت ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق آنسو گیس ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے استعمال ہونے والا ایک غیر مہلک ہتھیار ہے جو لوگوں کو عارضی طور پر آنکھوں کی جلن میں مبتلا کر دیتی ہے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے اس کے کثرت سے استعمال کے باوجود آنسو گیس کی تیاری، کیمیائی ساخت، انسانی صحت پر اس کے اثرات اور قانونی مضمرات دنیا بھر میں بحث کا موضوع رہی ہیں۔آنسو گیس کا استعمال اگرچہ بدامنی کو قابو میں رکھنے میں مؤث ثابت ہوتاہے، تاہم عالمی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سےاس کے غلط استعمال اور ممکنہ نقصان پر تحفظات کا اظہار بھی کیا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق آنسو گیس اصل میں گیس نہیں بلکہ کیمیائی مرکبات پر مشتمل ایک ایسا سپرے ہے جو آنکھوں، جلد اور سانس کے نظام میں جلن پیدا کرتا ہے۔

آنسو گیس دستی بم، لانچ کیے جانے والے کینسٹرز یا ایروسول سپرے کا استعمال کرتے ہوئے چلائی جا سکتی ہے اور ہر طریقہ مخصوص حالات کے پیشِ نظر اختیار کیا جاتا ہے۔ فعال ہونے پر، یہ آلات جلن پیدا کرنے والے ذرّات کا ایک گھنا بادل پیدا کرتے ہیں جو تقریباً 50 میٹر تک کے علاقے میں اثر انداز ہوتا ہے۔

اگرچہ آنسو گیس کو ایک غیر مہلک ہتھیار کے طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے لیکن یہ نمایاں نقصان پہنچا سکتی ہے۔ مختصر مدّت کے اثرات میں آنکھوں، گلے اور جلد میں جلن، کھانسی، سانس لینے میں دشواری اور اُلجھن شامل ہیں۔

 بچے، بوڑھے اور پہلے سے موجود صحت کے مسائل سے دوچار افراد کو اس سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ آنسو گیس کے شیلوں کے قریب سے استعمال سے شدید چوٹیں، جھلسنے یا سانس کی طویل المدتی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔

آنسو گیس کے شیل میں شامل کیمیکل حسی اعصابی ریسیپٹرز کے ساتھ ردّعمل ظاہر کرتے ہیں، جو جلد، آنکھوں میں درد اور تکلیف کا باعث بن سکتے ہیں اور ان کے اثرات عام طور پر چند گھنٹوں میں ختم ہو جاتے ہیں۔

آنسو گیس کے فوری اثرات میں آنکھوں کی خارش، جلن، عارضی اندھا پن، دھندلی بصارت، کیمیائی جلن، نکسیر، اعصابی نقصان اور سانس و معدے کی علامات شامل ہو سکتی ہیں، جیسے دم گُھٹنا، ناک اور گلے میں جلن، کھانسی، سینے کی جکڑن، متلی، قے اور سانس لینے میں دشواری شامل ہیں۔

یہ گیس خاص طور پر سانس کی بیماری میں مبتلا افراد کے لیے زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے اور بعض اوقات موت کا سبب بھی بن سکتی ہے۔اس کی وجہ سے جلد پر جلن، خارش، سرخی، چھالے اور الرجک ڈرمیٹیٹائٹس جیسی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں، جو شدید صورتوں میں دنوں تک رہ سکتی ہیں۔دیگر اثرات میں دل کی دھڑکن اور بلڈ پریشر میں اضافہ، دل کے مریضوں میں ہارٹ اٹیک کا خطرہ اور گیس کے کنستر سے چوٹ لگنا شامل ہے۔

پی ٹی آئی احتجاج : فوج نے پارلیمنٹ کی سکیورٹی سنبھال لی

ماہرین کے مطابق صحیح طریقے سے استعمال کی صورت میں آنسو گیس بڑے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ایک مؤثر ذریعہ ہے۔خاص طور پر کُھلی جگہوں پر یہ مجمعے کو عارضی طور پر منتشر کر دیتی ہے جس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہنگامی حالات پر قابو پانے میں مدد ملتی ہے۔تاہم آنسو گیس کا اثر خراب موسم جیسے بارش یا تیز ہواؤں میں اور زیادہ آبادی والے علاقوں میں کم ہو جاتا ہے۔

Back to top button