بجٹ کے بعد سولر پینلز کتنے مہنگے ہونے جارہے ہیں؟

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مختلف سیکٹرز کی طرح سولر پینلز اور بیٹریز پر بھی ٹیکس کی شرح میں اضافے کی خبریں گرم ہیں جس کے بعد جولائی سے سولر پینلز کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے تاہم دوسری جانب معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سےچین، کمبوڈیا، ویتنام، ملائیشیا اور تھائی لینڈ سمیت مختلف ممالک کی سولر درآمدات پر بھاری ٹیکسز کے نفاذ کے بعد ان ممالک کی جانب سے امریکہ کو سولر پینلز کی ایکسپورٹ ناممکن ہو چکی ہے۔ ان حالات میں مختلف ممالک سے سولر پینلز امریکہ کی بجائے پاکستان سمیت دیگر ممالک میں بھیجے جائیں گے کیونکہ پاکستان سولر پینلز کا سب سے بڑا درآمدی ملک ہے اس لئے جب پاکستان میں طلب سے زیادہ سولر پینلز درآمد کئے جائیں گے تو لا محالہ سولر پینلز کی قیمت میں مزید کمی واقع ہو گی۔ اس لئے اگر حکومت کی جانب سے سولر پینلز پر ٹیکسز کی شرح میں اضافہ بھی کیا جاتا ہے تو اس کا عوام پر اتنا زیادہ اثر نہیں پڑے گا
معاشی ماہرین کے مطابق ہر مالی سال کے بجٹ میں عوام کی توجہ ضروریات زندگی کی اشیا پر متوقع ٹیکس کے نفاذ کے امکانات یا پھر انہی ٹیکسز میں متوقع کمی پر ہوتی ہے کیونکہ عوام کے لیے ریلیف یا ان پر مزید بوجھ انہی ٹیکسز میں ردوبدل پر منحصر ہوتے ہیں۔ آئندہ مالی سال کے دوران حکومت کی جانب سے سولر پینلز، اورٹرز اور بیٹرز پر عائد ٹیکس کی شرح میں اضافے کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان سولر ایسوسی ایشن کے وائس چئیرمین آفاق علی خان نے بتایا کہ انرورٹرز پر تو پہلے ہی 21 فیصد جی ایس ٹی نافذ ہے ۔ اسی طرح بیٹریز پر بھی ٹیکسز اور ڈیوٹیز تقریباً 24 فیصد ہیں۔ ’اس لئے لگتا نہیں کہ حکومت اس بجٹ میں ان پر مزید کوئی ٹیکس عائد کرے گی۔‘تاہم یہ امکان ضرور ہے کہ سولر پینلز پر شاید حکومت کوئی نیا ٹیکس عائد کر دے تاہم اس سے صارفین پر کوئی بہت بڑا اثر نہیں پڑے گا کیونکہ سولر پینلز پر نئے ٹیکسز کے نفاذ کے باوجود 5 سے 6روپے فی واٹ کا فرق آئے گا۔ ’چونکہ سولر پینل کی قیمت پہلے ہی اتنی کم ہو چکی ہے کہ اب اگر اس پر جی ایس ٹی لگتا بھی ہے تو اس کا کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا ‘آفاق علی خان نے مزید بتایا کہ کہ اگر مجموعی طور پر دیکھا جائے تو بجٹ کے بعد بھی سولر سسٹم کی قیمتیں برقرار رہنے کے امکانات ہیں، بجٹ میں سولر پینل کے حوالے سے عوام پر کوئی خاص بوجھ پڑتا ہوا نظر نہیں آرہا کیونکہ اس وقت مارکیٹ میں سولر پینلز کی سپلائی بہت زیادہ ہے۔‘ اس لئے اگر پینلز پر اگر کوئی ٹیکس عائد ہوتا بھی ہے تو وہ ایڈجسٹ ہو جائے گا
دوسری جانب بعض دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ اس بجٹ میں حکومت سولر پینلز اور متعلقہ آلات جیسے انورٹرز اور بیٹریوں پر عائد امپورٹ ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس میں مزید کمی کا اعلان کر سکتی ہے یا پھرانہیں برقرار رکھا جائے گا کیونکہ ان پر پہلے سے ہی اچھے خاصے ٹیکسز عائد ہیں۔ ماہرین کے مطابق حکومت سولر سسٹم کی لاگت کو برقرار رکھنا چاہتی ہے تاکہ یہ عام صارف کی پہنچ میں رہ سکے، اس سے صارفین پر مزید بوجھ نہیں پڑے گا اور شمسی توانائی کے استعمال میں اضافہ ہوگا، اس کے علاوہ مقامی مینوفیکچرنگ کی حوصلہ افزائی کے لیے شاید کچھ مقامی صنعتوں کے لیے ٹیکس ریلیف برقرار رکھا جائے۔‘
شرجیل احمد سلہری کے مطابق حکومت سولر پینلز کی تنصیب کے لیے سبسڈی پروگرامز دوبارہ شروع کر سکتی ہے یا انہیں وسعت دے سکتی ہے اس کے علاوہ، بینکوں کے ذریعے آسان اقساط پر قرضوں کی فراہمی کے نئے فنانسنگ ماڈلز متعارف کروائے جاسکتے ہیں جبکہ پاکستان میں سولر پینلز کی مقامی مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے کے لیے مراعات کا اعلان کیا جاسکتا ہے، جن میں ٹیکس چھوٹ، رعایتی قرضے اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے لیے تعاون شامل ہو سکتا ہے۔ جس سے سولر پینلز اور متعلقہ آلات کی قیمتیں مزید کم ہو جائیں گی۔
عمران خان کی عید سے پہلے رہائی کی کوششیں بھی ناکامی کا شکار
معاشی ماہرین کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چین سمیت چار جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں تیارکردہ سولر پینل کی درآمد پربھاری ٹیرف لگائے جانے کے بعد پاکستان میں سولر پینلز کی قیمتوں میں مزید کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق پاکستان میں سولر پینل کی درآمد میں اضافے کی وجہ گذشتہ تین سالوں میں ملک میں بجلی کی قیمتوں میں 155 فیصد کا اضافہ ہے جس کی وجہ سے بڑی تعداد میں لوگ سولر پینل کے استعمال کی جانب راغب ہورہے ہیں۔ جس کی وجہ سے پاکستان کی سولر درآمدات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق سولر پینلز پر بھاری امریکی ٹیرف عائد ہونے کے بعد جنوبی مشرقی ایشیا میں قائم چینی فیکٹریوں کو نئی مارکیٹ کی تلاش ہو گی جہاں پر وہ اپنا مال بھیج سکیں، ان نئی مارکیٹس میں پاکستان اور افریقی مارکیٹ سر فہرست ہیں۔‘واضح رہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پاکستان میں سولر پینلز کی طلب میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جس کی وجہ سے پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ سولر پینل درآمد کرنے والے ممالک میں سر فہرست ہے۔تاہم اس شعبے سے وابستہ افراد کے مطابق ملک میں گذشتہ سال 17 گیگاواٹ کے سولر پینل درآمد کیے گئے جب کہ ڈیمانڈ آٹھ گیگاواٹ تھی۔ ان اعداد وشمار سے ایک نتیجہ یہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں طلب سے زیادہ سولر پینل درآمد کیے گئے ہیں جبکہ اب مزید چار ممالک سے سستے سولر پینلز کی درآمد کے بعد پینلز کی قیمتیں زمین بوس ہونے کا امکان ہے۔