IMF کے ساتھ حکومتی مذاکرات آخری مراحل میں داخل

آئی ایم ایف کے قرضہ پروگرام کی ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط اور مالی سال 2021-22ء کے بجٹ پر عالمی مالیاتی فنڈ اور حکومت کے درمیان جاری مذاکرات اہم مرحلے میں داخل ہوگئے۔ مذاکرات کی راہ میں بڑی رکاوٹ دور کرنے کے لیے حکومت اس ہفتے قومی اسمبلی سے نیپرا آرڈیننس منظور کروانے کی کوشش کرے گی۔
آئی ایم ایف 6 ارب ڈالر مالیت کے 3 سالہ بیل آؤٹ پروگرام کے چھٹے جائزے کے تحت مذاکرات کررہا ہے جن کی جمعرات تک مکمل ہوجانے کی توقع ہے۔ مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو بورڈ کے ذریعے ایک ارب ڈالر کی قسط کی منظوری کی راہ ہموار ہوجائے گی۔علاوہ ازیں آئی ایم ایف سے آئندہ مالی سال کے بجٹ کی بھی توثیق ہوجائے گی جو 11جون کو پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے نیپرا کو بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کے سلسلے میں خودمختار بنانے کے لیے قانون سازی کرنے کے لیے کہا ہے۔اور ڈویژن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت رواں ہفتے نیپرا آرڈیننس کو قومی اسمبلی سے منظور کروانے کے لیے کام کررہی ہے جس کے بعد فوری طور پر اسے سینیٹ سے بھی منظور کرایا جائے گا۔
یاد رہے کٰہ نئے وزیر خزانہ شوکت ترین کی جانب سے آئی ایم ایف کے ساتھ حفیظ شیخ دور میں کیے جانے والے معاہدوں پر نظرثانی کے اعلان کا کیا یہ مطلب ہے کہ وہ معاہدے غلط تھے اور اگر ایسا ہے تو پھر سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا وزیراعظم عمران خان تب سو رہے تھے؟

Back to top button