عمران نے جیل سے کوئی خط نہیں لکھا، اصل میں خط کس نے لکھا ؟

گزشتہ دو دنوں سے یوتھیوں نے عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کو لکھے گئے خط پر طوفان مچا رکھا ہے تاہم جہاں ایک طرف عسکری قیادت نے ایسے کسی خط کی وصولی میں عدم دلچسپی کا اظہار کر دیا ہے وہیں دوسری طرف سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان نے جیل سے کسی شخصیت کو کوئی خط تحریر نہیں کیا، اس حوالے سے سامنے آنے والے دعوے بے بنیاد ہیں۔ تاہم اس انکشاف کے بعد سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر عمران خان نے آرمی چیف کو جیل کے اندر سے خط نہیں لکھا تو پھر عسکری قیادت کو خط کس نے لکھا اور خط کے سامنے آنے والے مندرجات کس کے تحریر کردہ ہیں اور عمران خان کے نام پر آرمی چیف کو جعلی خط کس نے ارسال کیا ہے؟
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے دعوی کیا گیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے نام خط لکھا ہے جس میں فوج اور عوام کے مابین تقسیم پیدا کرنے والے عوامل کے سدباب کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ عسکری قیادت کو این آر او زدہ ٹولے کی پشت پناہی ترک کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ تاہم اس خط بارے سکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ سزا یافتہ مجرم عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کو کوئی خط نہیں ملا نہ ہی اسٹیبلشمنٹ کو ایسے کسی بھی خط میں کوئی دلچسپی ہے۔سکیورٹی ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے خط کے نام پر ایک اور ناکام ڈرامہ کرنے کی کوشش کی، اسٹیبلشمنٹ پہلے ہی یہ بات واضح کر چکی ہے کہ پی ٹی آئی کو کسی بھی معاملے پر بات کرنی ہے تو سیاستدانوں سے کرے اسٹیبلشمنٹ کا سیاسی معاملات سے کوئی تعلق نہیں۔
سیکورٹی ذرائع کے بعد اب سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عبدالغفور انجم نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان کی جانب سے آرمخ چیف کو جیل کے اندر سے کوئی بھی خط نہیں لکھا گیا کیونکہ جیل سے بھیجے جانے والے اور موصولہ ہر خط کی جانچ پڑتال سپرنٹنڈنٹ کی ذمہ داری ہوتی ہے تاکہ وہ اس بات کا تعین کر سکے کہ اس لکھے گئے یا موصول ہونے والے خط میں انتشار، دہشت، امن شکنی اور کسی کو گزند پہنچانے کی ترغیب نہ ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے اس خط کے حوالے سے جو بے پر کی افواہیں اڑائی جا رہی ہیں وہ بالکل بے بنیاد ہیں۔
سپرنٹنڈنٹ نے اپنے موقف کا اعادہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جیل سے کسی بھی شخصیت کو کوئی خط تحریر نہیں کیا کیونکہ جب کوئی بھی زیرحراست ملزم یا مجرم جیل سے کوئی خط تحریر کرتا ہے تو اس کی جانچ پڑتال جیل انتظامیہ اور سپرنٹنڈنٹ کرتا ہے اس لئے وہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ عمران خان نے جیل کے اندر سے آرمی چیف یا چیف جسٹس کو کوئی خط ارسال نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کا ٹوئٹر اکائونٹ کے ذریعے پیغام رسانی کرنا بھی ناقابل فہم ہے کیونکہ جیل میں رہ کر ٹوئٹر استعمال کرنا ممکن نہیں ہے۔
جیل سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم نے مزید بتایا کہ کسی بھی زیرحراست شخص کو کوئی خط لکھنا ہو تو وہ قلم کاغذ جیل کی انتظامیہ سے حاصل کرے گا پھر اس خط کو جیل سپرنٹنڈنٹ کو سونپے گا جوجیل رولز کی دفعہ 565کے تحت اسے پڑھ کر یقینی بنائے گا کہ اس خط میں انتشار پسندی، دہشت گردی، امن عامہ اور کسی کو گزند پہنچانے کا پیغام نہیں ہے اس کے بعد سپرنٹنڈنٹ اس خط کو مکتوب الیہ کو ارسال کرنے کی اجازت دے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ سزا یافتہ مجرم یا ملزم کو ہفتے میں دو ملاقاتوں کی اجازت ہوتی ہے تاہم اگر کوئی ملزم یا مجرم ہفتے میں ایک خط سپرد قلم کرتا ہے تو پھر ملاقات کی ایک اجازت باقی رہ جاتی ہے جبکہ عمران خان کو ہفتے میں تین تین ملاقاتیں کرادی جاتی ہیں سپرنٹنڈنٹ جیل نے مزید بتایا کہ اگر جیل کے باہر سے کسی ملزم یا مجرم کیلئے خط آتا ہے تو اس کی جانچ پڑتال کرنا اور اس میں دیئے گئے پیغام کو سنسر کرنا بھی سپرنٹنڈنٹ جیل کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
عمران خان شدید ڈپریشن کا شکار، ہارٹ بیٹ میں اضافہ، بلڈ پریشر بگڑ گیا
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے انکشاف کے بعد پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بات سچ ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے جیل کے اندر سے خط لکھ کر آرمی چیف کو نہیں بھجوایا۔ عمران خان نے خط کے مرکزی نکات پارٹی قیادت کو بتائے جس کی بنیاد پر کھلا خط آرمی چیف کے نام لکھا گیا ہے۔
جہاں ایک طرف پی ٹی آئی رہنماوں کی جانب سے عمران خان کے آرمی چیف کو لکھے گئے خط کا شور مچایا جا رہا ہے وہیں یہ الزامات بھی عائد کئے جا رہے ہیں کہ عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی پر بے جا سختیاں کی جا رہی ہیں اور انھیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے تاہم سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا ان تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عمران خانکی اہلیہ بشریٰ بی بی کے بارے میں دعویٰ کرنا کہ انہیں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے سراسر بے بنیاد اور لغو ہے کسی بھی ملزم یا مجرم کو جیل کی قید تنہائی میں رکھنے کا حکم صرف مجاز عدالت دے سکتی ہے ۔ ازروئے قانون یہ حکم عدالت کی طرف سے صرف ان ملزموں کے بارے میں جاری کیا جاتا ہے جو وعدہ معاف گواہ بن جاتے ہیں اور انہیں دوسرے ملزموں کے اثر و نفوذ سے محفوظ رکھنے کیلئے ایسا حکم دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بشریٰ بی بی کو جیل میں نہ صرف وہ سہولتیں حاصل ہیں جو کسی بھی سزا یافتہ ملزمہ یا مجرمہ کو میسر ہوتی ہیں بلکہ اس سے ماوریٰ سہولیات بھی بشری بی بی کو فراہم کی جاتی ہیں۔ قید تنہائی کا واویلا انتہائی غیرذمہ دارانہ اور سراسر جھوٹ ہے۔ عبدالغفور انجم نے بتایا کہ عمران اور ان کی اہلیہ بسااوقات ہفتے میں تین مرتبہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوتے ہیں جہاں وہ بآسانی آپس میں بات کرسکتے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ جیل میں سہولتوں کے حوالے سے عمران خان کے ساتھ بھی فراخدلانہ سلوک کیا جاتا ہے اس کے باوجود دو تین مرتبہ انہوں نے تنہائی میں رکھےجانے اور سہولتوں کے بارے میں شکایت کی تو فاضل جج نے خود جیل کے اندر جاکر انہیں ملنے والی آسائشات اور سہولتوں کا معائنہ کیا پھر انہیں اطمینان بخش قرار دیا۔