عمران خان نے جیل سے کوئی خط تحریر نہیں کیا : سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل

عمران خان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو لکھے گئے خط کے بارے میں اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے انکشاف کیا ہےکہ عمران خان نے جیل سے کسی کو کوئی بھی خط تحریر نہیں کیا۔
ذرائع کے مطابق اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان نے اڈیالہ جیل سے کوئی خط کسی شخصیت کو تحریر نہیں کیا۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کا کہنا تھا کہ کوئی بھی زیر حراست ملزم یا مجرم جیل سے کوئی خط تحریر کرےگا تو اس کی جانچ پڑتال جیل انتظامیہ اور سپرنٹنڈنٹ کرتاہے اس طرح شخص مذکور نے فوج کے سربراہ یا ملک کے چیف جسٹس کو جیل سےکوئی خط ارسال نہیں کیا۔
سپرنٹنڈنٹ عبدالغفور انجم نے کہاکہ کسی بھی زیر حراست شخص کو کوئی خط لکھنا ہوتو وہ قلم کاغذ جیل کی انتظامیہ سے حاصل کرےگا پھر اس خط کو جیل سپرنٹنڈنٹ کو سونپےگا جو جیل رولز کی دفعہ 565 کے تحت اسے پڑھ کر یقینی بنا کر کہ اس میں انتشار پسندی،دہشت گردی، امن عامہ اور کسی کو گزند پہنچانےکا پیغام نہیں ہے تو وہ اسے خط مکتوب علیہ کو ارسال کرنے کی اجازت دے گا۔
انہوں نے بتایاکہ سزا یافتہ شخص کو ہفتے میں دو ملاقاتوں کی اجازت ہوتی ہے اور اگر کوئی ملزم / مجرم ہفتے میں ایک خط سپرد قلم کرےگا تو پھر ملاقات کی ایک اجازت باقی رہ جاتی ہے، عمران خان کو ہفتےمیں تین تین ملاقاتیں کرادی جاتی ہیں اس طرح اگر جیل کےباہر سے کئی ملزم/ مجرم کےلیے خط آتا ہے تو اس کی جانچ پڑتال کرنا اور اس میں دیےگئے پیغام کو سنسر کرنا بھی سپرنٹنڈنٹ جیل کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔
جیل سپرنٹنڈنٹ کاکہنا تھاکہ عمران کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے بارے میں دعویٰ کرنا کہ انہیں قید تنہائی میں رکھا گیاہے سراسر بےبنیاد اور لغو ہے کسی بھی ملزم / مجرم کو جیل کی قید تنہائی میں رکھنےکا حکم مجاز عدالت دےسکتی ہے، ازروئے قانون یہ حکم عدالت کی طرف سے اپنے ملزموں کے بارے میں جاری کیاجاتا ہے جو وعدہ معاف بن جاتے ہیں اور انہیں دوسرے ملزموں کے اثر و نفوذ سے محفوظ رکھنے کےلیے ایسا حکم دیا جاتا ہے۔
انہوں نےکہاکہ بشریٰ بی بی کو نہ صرف وہ سہولتیں حاصل ہیں جو کسی بھی سزا یافتہ ملزمہ / مجرمہ کو سزا وار ہیں بلکہ اس سے ماوریٰ بھی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں،قید تنہائی کا واویلا انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور سراسر جھوٹ ہے، عمران اور ان کی اہلیہ بسا اوقات ہفتےمیں تین مرتبہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوتےہیں جہاں اگر 1103 ان کےلیے موجود ہوتےہیں جن سے ملزم / مجرم بات کرسکتے ہیں لیکن یہ ممکن نہیں کہ وہ انہیں کوئی خط دےسکیں یا وصول کرسکیں۔
انہوں نے بتایاکہ جیل میں سہولتوں کے حوالے سے عمران خان کے ساتھ بھی فراخدلانہ سلوک کیا جاتا ہے اس کے باوجود دو تین مرتبہ انہوں نے تنہائی میں رکھےجانے اور سہولتوں کے بارے میں شکایت کی تو فاضل جج نےخود جیل کے اندر جاکر انہیں ملنے والی آسائشات اور سہولتوں کا معائنہ کیا پھر انہیں اطمینان بخش قراردیا۔
موسمیاتی تبدیلی سے جنگ اکیلے نہیں لڑسکتے،دنیا ساتھ دے،احسن اقبال
جیل سپرنٹنڈنٹ کاکہنا تھاکہ عمران خان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعےپیغام رسانی کرنا بھی ناقابل فہم ہے،جیل میں رہ کر اسےاستعمال کرنا ممکن نہیں ہے۔