عمران کی رہائی کی آفر: جھوٹے دعوے سے مذاکراتی عمل وڑنے کا امکان

تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کی جانب سے عمران خان کی رہائی کے حوالے سے ایک مبینہ حکومتی آفر کے دعوے اور پھر اسکی تردید کے بعد بانی پی ٹی آئی نے فوج کے خلاف ایک سخت ٹوئیٹ داغ دی جس نے دونوں فریقین کے مابین جاری پورا مذاکراتی عمل خطرے میں ڈال دیا ہے۔

یاد رہے کہ عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے صحافیوں سے گفتگو میں دعوی کیا تھا کہ 26 نومبر کے دھرنے کے دوران علی امین گنڈا پور کے ذریعے عمران خان کو دسمبر میں جیل سے رہا کرنے کی آفر کی گئی تھی۔ تاہم علی امین گنڈا پور نے علیمہ کے اس دعوے کی سختی سے تردید کر دی تھی کہ حکومت نے انہیں ایسی کوئی پیشکش کی تھی۔ گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے یہ دعوی کر دیا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی نے عمران خان کو 20 دسمبر تک جیل سے رہا کرنے کا پیغام بھجوایا تھا لیکن 26 نومبر کے دھرنے اور دیگر واقعات کے بعد وہ اپنی پیشکش سے پیچھے ہٹ گئے۔ تاہم بی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے اس دعوے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ محسن نقوی نے کبھی عمران کی رہائی کی کوئی پیشکش نہیں کی۔

تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں کی جانب سے عمران کی رہائی کی پیشکش کے دعووں اور پھر پی ٹی آئی والوں کی ہی جانب سے ان کی تردید کے بعد حکومت اور تحریک انصاف کے مابین مذاکراتی عمل تعطل کا شکار ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اعتبار کے قابل نہیں ہے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی عمران کی رہائی کے حوالے سے جس پیشکش کے دعوے کر رہی ہے وہ سراسر بے بنیاد ہیں اور ایسی کوئی بات کبھی نہیں ہوئی۔

وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے رہنما دراصل امریکا کی نئی انتظامیہ سے عمران کے لیے این آر او مانگ رہے ہیں، لیکن پاکستانی حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے رہائی کی پیشکش کے جھوٹے دعوے کیے جا رہے ہیں تاکہ ماحول بنایا جا سکے۔ ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ جلد آجانا چاہیے، امید ہے کہ یہ جلد آجائے گا اور مضبوط ثبوتوں کی روشنی میں مجرموں کو سخت سزا سنائی جائے گی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ویوے بھی عمران خان کی حالیہ فوج مخالف ٹوئٹس کے بعد حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین مذکراتی عمل لاحاصل ہے اور آگے بڑھتا ہوا دکھائی نہیں دیتا۔

یاد رہے کہ عمران نے اپنے ایکس اکاؤنٹ سے فوج اور حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔ ایکس پوسٹ کے مطابق عمران خان نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ صرف اور صرف پچھلے کیسز کی طرح ان پر دباؤ ڈالنے کے لیے لٹکایا جا رہا ہے، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ یہ فیصلہ فوری طور پر جاری کیا جائے کیونکہ جیسے پہلے عدت کیس اور سائفر کیس میں آپ کا منہ کالا ہوا، اب اس کیس بھی وہی ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی زندگی میں پاکستان میں نافذ کیے گئے تمام مارشل لا یعنی ایوب خان، یحیٰی خان، ضیا الحق اور مشرف کا مارشل لا دیکھے ہیں، ضیا کا مارشل لا تاریخ کا بدترین مارشل لا تھا جس میں جمہوریت کو بالکل روند دیا گیا تھا، مشرف اس حوالے سے قدرے لبرل تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو کچھ آج ملک میں جمہوریت کے نام پر ہو رہا ہے، اس کا موازنہ صرف اور صرف یحیٰی خان کے دور سے کیا جا سکتا ہے۔

عمران نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر لکھا کہ شہباز شریف صرف ایک کٹھ پتلی اور اردلی ہے، اس سے زیادہ طاقت ور وزیر اعظم تو مشرف دور میں شوکت عزیز تھا کیونکہ کم از کم تب انتخابات میں اس سطح کی دھاندلی نہیں کی گئی تھی جیسی فروری 2024 میں کی گئی، دھاندلی کی پیداوار فارم 47 کے سہارے کھڑا ناجائز لیکن ناتواں ٹولہ دراصل حکومت کے نام پر ایک دھبہ ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان کی اس سخت ترین حکومت اور فوج مخالف ٹویٹ کا بنیادی مقصد مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنا ہے اور حالات اسی جانب بڑھتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

یاد رہے کہ حکومت اور پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیموں کے مابین اگلی بیٹھک جنوری کے پہلے ہفتے میں ہونا تھی جو اب تک نہیں ہو پائی، حکومت نے تحریک انصاف کو تحریری مطالبات پیش کرنے کی شرط رکھی تھی۔ دوسری طرف پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم تحریری طور پر مطالبات پیش کرنے سے انکاری ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ پہلے ان کی عمران سے ملاقات کروائی جائے۔ پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم نے کہا ہے کہ یقین دہانی کے باوجود انکی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی گئی جسکے بعد سے مذاکراتی عمل رک گیا ہے۔

بلاول بھٹو نے اسحاق ڈار کی جگہ نائب وزیراعظم بننے کی آفر ٹھکرا دی

جب مذاکراتی عمل کے حوالے سے چیئرمین بیرسٹر گوہر سے سوال کیا گیا تو انہوں نے جواب دیا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد مذاکراتی عمل آگے بڑھنے کا امکان ہے۔ حکومت کی جانب سے عمران کی رہائی کی پیشکش بارے سوال کا جواب دیتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمارا محسن نقوی سے 26 نومبر سے قبل مذاکراتی عمل ہی شروع نہیں ہوا تھا تو پھر عمران خان کو بنی گالہ منتقل کرنے کی پیشکش کہاں سے آ گئی۔ انکا کہنا تھا کہ یہ سب فرضی اور جھوٹی کہانیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سے کسی مرحلے پر بھی عمران خان کی رہائی، ہاؤس اریسٹ یا منتقلی پر بات نہیں ہوئی۔

Back to top button