بھارت کشیدگی کم کرنے کےلیے پاکستان سے مل کر کام کرے : امریکا

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے رابطہ کرکے خطے کی کشیدہ صورت حال میں کمی لانے پر زور دیتے ہوئے مشورہ دیا کہ بھارت کشیدگی کم کرنے اور جنوبی ایشیا میں امن اور سلامتی برقرار رکھنے کےلیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرے۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے رابطے کےبعد بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے بھی ٹیلی فون پر بات چیت کی اور  پاکستان کےساتھ مل کر کشیدگی کم کرنے پر زور دیا۔

امریکی وزیر خارجہ نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر سے ٹیلی فونک رابطےمیں پہلگام حملے میں جانوں کےضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔

مارکو روبیو نے دہشت گردی کےخلاف بھارت کےساتھ تعاون کےلیے امریکی عزم کا اعادہ کیا۔

دونوں رہنماؤں کی بات چیت پر ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے بیان میں کہاکہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے دہشت گردی کےخلاف بھارت کے ساتھ تعاون کےلیے امریکی عزم کا اعادہ کیا اور پہلگام واقعہ پراظہار افسوس بھی کیا۔

اس سےقبل وزیر اعظم شہباز شریف اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان بھی ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں وزیراعظم نے مارکو روبیو کو جنوبی ایشیا میں حالیہ پیش رفت پر اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے دہشت گردی کےخلاف جنگ میں پاکستان کے اہم کردار کا ذکر کرتےہوئے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان نے 90 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی جب کہ پاکستان کو 152 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان برداشت کرنا پڑا۔

بھارت کے بڑھتے ہوئے اشتعال انگیز رویےکو انتہائی مایوس کن اور تشویش ناک قرار دیتےہوئے شہباز شریف نے کہاکہ بھارت کی اشتعال انگیزی اور دہشت گردی بالخصوص افغان سرزمین سے سرگرم داعش،کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے سمیت عسکریت پسند گروپوں کو شکست دینے کےلیے پاکستان کی جاری کوششوں سے توجہ ہٹانے کا کام کررہی ہے۔

وزیر اعظم شہبازشریف نے پہلگام واقعے سے پاکستان کو جوڑنے کی بھارتی کوششوں کو دو ٹوک الفاظ میں مسترد کیا اور حقائق سامنے لانے کےلیے شفاف،قابل اعتماد اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کا اعادہ کیا۔

وزیراعظم نے امریکا پر زور دیاکہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالےکہ وہ ایسے اشتعال انگیز بیانات سے گریز کرے اور ذمہ داری سے کام لے۔

شہباز شریف نےکہا کہ بھارت نے پاکستان کےخلاف آبی جارحیت کا انتخاب کیا،جو پاکستان کے 240 ملین لوگوں کےلیے لائف لائن ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر بھی زور دیاکہ سندھ طاس معاہدے میں کسی بھی فریق کےلیے یک طرفہ طور پر دستبردار ہونےکی کوئی شق نہیں ہے،جموں و کشمیر تنازع کا پرامن حل ہی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کو یقینی بنانےکا واحد راستہ ہے۔

وزیراعظم سے امریکی وزیرخارجہ کا رابطہ،پاک بھارت کشیدگی پرتبادلہ خیال

پاک امریکا دوطرفہ تعاون کےبارے میں وزیر اعظم شہباز شریف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پاکستان اور امریکا نے گزشتہ 70 برسوں میں مل کر کام کیا ہےاور دونوں فریق مزید کئی شعبوں بشمول انسداد دہشت گردی اور معاشی تعاون بڑھانے،معدنیات کے شعبے میں بھی تعاون کرسکتے ہیں۔

وزیر اعظم نےکہا کہ ان کی حکومت نے گزشتہ ایک سال کے دوران بڑی اقتصادی اصلاحات کی ہیں اور اس کےنتیجے میں پاکستان اب اقتصادی بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔

Back to top button