انڈیا کی شکست نے پاکستان پر لگا پہلگام حملے کا الزام کیسے دھویا؟

7 مئی اور 10 مئی 2025 کو پاکستان آرمی اور فضائیہ نے جس طرح بھارتی افواج کو جوابی حملوں سے زیر کیا اس کے بعد اب انڈیا ویسا کبھی نہیں رہے گا جیسا کہ نریندر مودی نے 2014 میں وزیر اعظم بننے کے بعد اسے بنا دیا تھا۔ اپنے سے پانچ گنا چھوٹے ملک پاکستان کے ہاتھوں بھارت کی شکست نے نہ صرف انڈیا سے خطے کے بدمعاش کا ٹائٹل چھین لیا ہے بلکہ پاکستان پر لگایا جانے والا پہلگام حملے کا الزام بھی دھو ڈالا ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے پاکستان پر پہلگام حملے کی پلاننگ کا الزام لگا کر حملہ اس لیے کیا تھا کہ اسے گمان تھا کہ ’غیر مقبول پاکستانی فوج‘ اور غیر مقبول حکومت کی وجہ سے عوام انتہائی تقسیم کا شکار ہوں گے لہذا پاکستان پر کاری ضرب لگائی جا سکتی ہے۔ بھارتی سٹریٹجک ماہرین کو یقین تھا کہ پاکستان اپنے ہمسایے کے وار کو برداشت نہیں کر پائے گا کیونکہ انڈیا اعلیٰ جنگی ہتھیاروں سے لیس ہے۔ لیکن جب جنگ شروع ہوئی تو بھارت کے پاکستانی افواج کے حوالے سے سارے اندازے غلط ثابت ہوئے۔ 7 مئی کو پاکستان نے جوابی وار کرتے ہوئے بھارت کی آنکھ پر گھونسا مارا گیا جبکہ 10 مئی کو پاکستان نے بھارت کی ناک توڑ ڈالی۔ ایسے میں بری طرح ناک آؤٹ ہو جانے والے نریندر مودی نے اپنے دوست امریکی صدر ٹرمپ سے رابطہ کیا اور فوری طور پر جنگ بندی کی درخواست کر ڈالی۔ مودی کی جانب سے سیز فائر کی کوشش کو سب سے پہلے سی این این کے معروف صحافی نک رابنسن نے رپورٹ کیا۔
پاکستان نے بھارتی جارحیت کا کامیابی سے مقابلہ کرتے ہوئے نہ صرف انڈین ایئر فورس کے فرانسیسی ساختہ رافیل طیارے گرا دیے بلکہ بھارت کی فوجی تنصیبات پر میزائل حملے کرتے ہوئے اہم ترین عسکری فتوحات حاصل کیں۔ دوسری جانب بھارت نے جو جوا کھیلا، اس میں وہ خاطر خواہ طور پر کچھ حاصل نہیں کرپایا۔ اس دوران بھارت کا بدنام زمانہ، بلند و بانگ جھوٹ بولنے والا، حقائق سے لاعلم میڈیا جس طرح ہر معاملے پر بھارتی ایئر فورس کو جتواتا رہا وہ منظر مضحکہ خیز تھا۔ بھارتی میڈیا کے اس غیر ذمہ دارانہ کردار نے دنیا بھر میں الیکٹرانک میڈیا کی ساکھ کو متاثر کیا ہے۔ اس تنازعے کا سب سے عجیب و غریب حصہ تو وہ تھا جو 8 اور 9 مئی کی درمیانی شب بھارتی ٹی وی چینلز پر سب نے دیکھا۔ گھنٹوں تک بھارتی میڈیا ’رپورٹ‘ کرتا رہا کہ پاکستان کے بڑے بڑے شہروں پر بھارت کا قبضہ ہوچکا ہے اور پاکستانی حکومت بھی گر چکی ہے جبکہ پاکستان کے آرمی چیف حراست میں ہیں۔
پاکستانیوں کی جانب سے اپنے ملک میں حالات معمول کے مطابق ہونے کی ویڈیوز پوسٹ کرنے کے باوجود انڈیا کے مین سٹریم ٹی وی چینلز پر جعلی خبروں کا سلسلہ حیرت انگیز طور پر بڑھتا جارہا تھا۔ بھارت کے علاوہ کسی بھی بین الاقوامی خبر رساں ادارے نے ’بھارت کی زبردست فتح‘ کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا۔ ان جھوٹی خبروں پر یقین کرنے والوں پر سے صبح جب خمار اترا تو وہ حقیقت جان کر حیران و پریشان رہ گئے۔ لیکن بھارتی زعم کو مزید چوٹ 10 مئی کو لگی جب پاکستان نے میزائل حملوں سے بھرپور جوابی کارروائی کی۔ تب تک بھارتی میڈیا اور ان کے عوام مکمل طور پر تھک چکے تھے۔ مودی حکومت کا بھی یہی حال تھا کیونکہ اس نے جو چال چلی تھی وہ مکمل طور پر ناکام ہو گئی بلکہ الٹی پڑ گئی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بلاشبہ پاکستانی معاشرہ تقسیم شدہ تھا اور ہے۔ لیکن قابل دید بات یہ تھی کہ کیسے ملک کے مختلف سماجی، اقتصادی اور سیاسی طبقات تقریباً فوری طور پر بھارتی جارحیت کے خلاف مسلح افواج اور حکومت کی حمایت میں اکٹھے ہوگئے۔ بھارت کو اس ردعمل کی بالکل بھی توقع نہیں تھی۔ وجہ یہ ہے کہ پاکستان کی سیاسی صورت حال کے بارے میں بھارت نے جو منظر کشی کی تھی وہ بنیادی طور پر مبالغہ آمیز تصورات پر مبنی تھی۔ بھارت کا خیال تھا کہ پاکستانی عوام ابھی تک 2022 میں رکے ہوئے ہیں جب عمران خان حکومت کا تحریک علم اعتماد کے ذریعے خاتمہ ہوا تھا۔
دراصل پاکستان کی خودمختاری کو ایک ایسے ہمسایے سے خطرہ تھا جس نے کبھی بھی پاکستان کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کے اپنے مذموم عزم کو چھپانے کی کوشش نہیں کی۔ لہذا جب مشکل وقت آیا اور بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا تو پوری قوم نظریاتی اختلافات بھلا کر اپنی افواج کے ساتھ ڈٹ کر کھڑی ہو گئی۔ اس دوران شاید سب سے زیادہ احمق عمران خان کے مداح نکلے جنہوں نے پاکستانی افواج کا ساتھ دینے کی بجائے اسے بدلہ لینے کا موقع گردانا اور اپنے ہی ملک کی بد خواہی شروع کر دی۔ کچھ یوتھیوں نے اپنی نام نہاد ’اسٹیبلشمنٹ مخالف‘ لفاظی جاری رکھی جبکہ کچھ نے غیر حقیقی انداز میں یہ مؤقف پیش کرنے کی کوشش کی کہ پاکستان کی جیت کسی نہ کسی طرح عمران کی جیل سے رہائی پر منحصر ہے۔ لیکن یہ کیسے ممکن ہے اس کی وضاحت انہوں نے نہیں کی۔ کچھ گمراہ یوتھیا تو ایسے بھی تھے جن کی خواہش تھی کہ پاکستان فوج کی بھارتی افواج کے ہاتھوں شکست ہو تاکہ ان کے جذبہ انتقام کو راحت مل سکے۔
پاک بھارت سیز فائر پرصدر ٹرمپ اور مودی کے رشتے میں دراڑکیوں آ گئی؟
جب بھارت نے پاکستان پر دوسری بار حملہ کیا تو تحریک انصاف کے ایکس اکاؤنٹ سے پوسٹ کیے جانے والے بیان نے کہا گیا کہ ’پاکستان اس وقت حملے کی زد میں ہے لہٰذا عمران خان کو فوری طور پر رہا کیا جائے!‘ لیکن اصل سوال یہ تھا کہ عمران خان کو کس لیے رہا کیا جائے، کیا اس ملک میں کوئی آئین اور قانون نہیں، کیا عمران خان کے دور میں ان کے سیاسی مخالفین کو جعلی مقدمات میں جیلوں میں نہیں ڈالا گیا تھا، کیا عمران کو اس لیے رہا کر دیا جاتا کہ وہ دوبارہ سڑکوں پر فوج کے خلاف ریلیاں نکالنا شروع کر دیتے؟
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی کی جانب سے پاکستان پر حملے کی غلطی نے سراسر بھارت کا نقصان اور پاکستان کا فائدہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ 9 مئی 2023 کو پاکستانی فوجی تنصیبات پر حملے کر کے تحریک انصاف کے جنگ جوؤں نے جس جنگ کا اغاز کیا تھا اس کا خاتمہ 10 مئی 2025 کو افواج پاکستان نے بھارت کو عبرتناک شکست دے کر کیا۔