ایران کی راکٹ سے سیٹلائٹ کو مدارمیں بھیجنے کی ایک اور کوشش ناکام

ایران کی راکٹ کے ذریعے سیٹلائٹ کو مدار میں بھیجنے کی ایک اور کوشش ناکام ہوگئی ہے۔یہ ایران کے خلائی پروگرام کےلیے ایک بڑا دھچکا ہے۔اس کے بارے میں امریکا کا دعویٰ ہے کہ ایران اس کے ذریعے اپنے بیلسٹک میزائل پروگرام کو ترقی دینا چاہتا ہے۔
یہ پیش رفت امریکا کی جانب سے ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کو 3 جنوری کو بغداد میں ڈرون حملے میں قتل کرنے بعد دونوں ممالک میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر سامنے آئی۔ایران نے جوابی کارروائی میں عراق میں امریکی فوجی اڈے پر میزائل حملے کیے تھے۔
ایرانی وزیر اطلاعات محمد جواد آذری جهرمی کا کہنا تھا کہ سیٹلائٹ کی لانچنگ منصوبے کے مطابق نہیں رہی۔ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘میں آپ کو اچھی خبر دے کر خوش کرنا چاہتا تھا مگر کبھی کبھی زندگی اس طرح نہیں چلتی جس طرح ہم چاہتے ہیں، سیٹلائٹ کی لانچنگ کامیاب نہیں رہی’۔
وزارت دفاع کے حکام نے قبل ازیں سرکاری ٹی وی کو بتایا تھا کہ ‘ظفر’ سیٹلائٹ کی کامیاب لانچنگ ہوئی ہے تاہم وہ مدار میں نہیں پہنچ سکا ہے، ہم مستقبل کے لیے بہتری لائیں گے’۔
امریکی حکام کا کہنا تھا کہ انہیں خدشہ ہے کہ طویل فاصلے کو ہدف بنانے والی بیلسٹک ٹیکنالوجی کو سیٹلائٹ کومدار میں بھیجنے کے لیے استعمال کیا گیا اور اسے جوہری ہتھیار لانچ کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تہران کا کہنا تھا کہ انہوں نے جوہری ہتھیار بنانے کا آغاز نہیں کیا۔
سرکاری ٹی وی کا کہنا ہے کہ ایران کے پاسداران انقلاب جو ملک کے میزائل پروگرام کے ذمہ دار ہیں، نے نیا میزائل متعارف کرایا ہے جسے رعد-500 (معنیٰ تھنڈر) کہا گیا ہے۔
ایران کے مذہبی پیشواؤں کا کہنا ہے کہ تہران کا میزائل پروگرام دفاع کے لیے ہے۔ محمد جواد آذری جهرمی کا کہنا تھا کہ سیٹلائٹ کے ذریعے جو پہلی تصویر میڈیا کو بھیجی جانی تھی وہ قاسم سلیمانی کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ یہ ایران کے صوبے سمنان میں قائم امام خمینی خلائی سینٹر سے لانچ کیا گیا جو ملک کے وزارت دفاع کے کنٹرول میں ہے۔
تہران نے پہلا ایرانی ساختہ سیٹلائٹ 2009 میں لانچ کیا تھا جس کے بعد دوسرا 2011 اور تیسرا 2012 میں لانچ کیا گیا تھا تاہم گزشتہ سال کم از کم 2 لانچنگ ناکام رہی تھی۔ ایران عمومی طور پر اپنے فوجی اور خلائی کامیابی کی نمائش اسلامی انقلاب کی سالگرہ کے موقع پر فروری کے مہینے میں کرتا ہے۔
سرکاری ٹی وی کا کہنا تھا کہ رعد-500 میزائل اسی طرح کے ایک اور میزائل فتح-110 سے آدھے وزن کا ہے تاہم اس کی رینج 200 کلومیٹر سے زائد ہے اور اس کو نئے قسم کے انجن سے چلایا جاتا ہے جنہیں سیٹلائٹ کو مدار میں بھیجنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اس اعلان پر تاحال امریکا کی جانب سے کوئی اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو نے سیٹلائٹ لانچ کے ناکام ہونے پر کہا کہ اسرائیل ایرانی فوج کی پہنچ کو روکنے پر کام کر رہا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘شام یا لبنان میں اسلحہ منتقل کرنے کی بات ہو تو یہ وہاں بھی ناکام ہورہے ہیں اور ہم (ان کے خلاف) ہر وقت کام کر رہے ہیں’۔
خیال رہے کہ مئی 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد واشنگٹن نے ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کردی تھیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button