کورونا وائرس کے حوالے سے گھبرانا نہیں چاہیے

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کورونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت مؤثر اقدامات کر رہی ہے اور متحد ہوکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔اسلام آباد میں قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ‘پاکستان میں کل تک 53 کیسز تھے اور پچھلے 24 گھنٹوں میں 33 کیسز آئے ہیں اوراس وقت مصدقہ کیسز کی تعداد 94 ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘تفتان سے جو زائرین واپس لوٹے ان کو کچھ عرصے وہاں رکھنے کے بعد کوشش کی کہ 14 روز کا قرنطینہ مکمل ہو اور مخصوص اقدامات کرتے ہوئے متعلقہ صوبوں کو بھیجا اور انہوں نے وصول کیا اور صوبوں نے مناسب سمجھا جو حکمت کا فیصلہ تھا کہ ان کو وصول کرنے کے بعد فوری طور پر گھر نہیں بھیجیں گے اور دوبارہ قرنطینہ میں رکھیں گے اور ٹیسٹ بھی کریں گے تاکہ اعتماد ہو کہ متاثرہ افراد نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ‘سندھ میں جو زائرین بھیجے گئے حکومت سندھ نے بہترین اقدامات کیے اور سکھر میں رکھا اور ٹیسٹ کیے جو مثبت آنے لگے اور بتدریج تعداد 94 ہوگئی۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ‘ان اعداد و شمار سے ہمیں گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ دوسرے ممالک سے ان کا تقابل کرنا چاہیے کیونکہ وہاں زیادہ تر لوگ صحت یاب ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘چند روز پہلے نیشنل سیکیورٹی کا اجلاس ہوا تھا جس میں قومی رابطہ کمیٹی قائم کی تھی اور ذمہ داری دی تھی کہ سلامتی کمیٹی کے فیصلوں پر عمل درآمد کروائے، اس سلسلے میں فوری عمل درآمد کے فیصلوں پر عمل ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کو وزیراعظم کی سربراہی کرتے ہیں اور وہ صورت حال کو خود جائزہ لیتے ہیں اور آج بھی اجلاس کی صدارت کی ہے جس میں جائزہ لیتے ہیں اور میں پاکستان کے لوگوں کو یقین دہائی کرانا چاہتا ہوں کہ حکومت اس سلسلے میں بہت گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور مناسب اقدامات کیے بھی ہیں اور کر بھی رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان میں اس وقت بڑے شہروں میں 14 لیبارٹریز ایسی ہیں جہاں تشخیصی کٹس حکومت پاکستان کی طرف سے فراہم کی جارہی ہیں جو مکمل طور پر مفت ٹیسٹ کیے جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ‘کس کو یہ ٹیسٹ کروانا چاہیے یہ بھی جاننا ضروری ہے کیونکہ لوگ ذرا بیمار ہوتےہیں تو کورونا ٹیسٹ کروانا چاہتے ہیں لیکن اس میں ذمہ داری کی ضرورت ہے، اگر معمول کا نزلے پر کورونا ٹیسٹ کریں گے تو ہمارے پاس کٹس ختم ہوجائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘شک دور کرنے کے لیے یہ ٹیسٹ نہیں ہے بلکہ جو حال ہی میں بیرون ملک سے پاکستان آئے ہیں اور ان کو علامات ہوئی ہیں مستند ڈاکٹر سے رجوع کرکے ٹیسٹ کے بارے میں پوچھیں یا پھر 1166 فون کرکے ٹیسٹ کے حوالے سے معلومات حاصل کریں اور ٹیسٹ کے لیے ٹیم آسکتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘دوسرے وہ لوگ ہیں جن کا ٹیسٹ ہوسکتا ہے وہ ہیں جن کے اہل خانہ میں سے کوئی باہر گیا تھا اور آپ کو علامات ظاہر ہورہی ہوں تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ‘ہمارے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ بڑے شہروں میں کئی لیبارٹریز میں کورونا وائرس کا ٹیسٹ کرنا شروع کردیا ہے لیکن کچھ مخصوص لیبارٹریز وہ ٹیسٹ کرسکتی ہیں لیکن زیادہ تر کے پاس سہولت نہیں ہے اس لیے احتیاط کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘نجی لیبارٹریز مہنگے داموں یہ ٹیسٹ کررہی ہیں تو اس سلسلے میں بھی احتیاط کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ باہر سے آنے والے لوگوں کی اسکریننگ کی مدد کی لیے رینجرز کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور تین ایئرپورٹس میں شامل کردیا گیا ہے جو ہماری ٹیموں کے ساتھ مل کر کام کررہے ہیں۔معاون خصوصی نے کہا کہ ‘کوشش کریں گے کہ جو متاثرہ لوگ باہر سے آرہے ہیں ان کو ہسپتال بھیجیں اور اگر علامات نہیں ہیں تو ان کا ایڈریس لے کر ان کی نگرانی کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ ‘صوبوں کے ساتھ رابطوں میں بہتری ہوئی ہے اور صوبوں میں معلومات کے مراکز ہیں جس کے تحت مستند معلومات دی جائیں گی اور میں اعداد وشمار دوں گا جو قومی سطح پر ہوں گے۔
کورونا وائرس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جب تک عوام کا تعاون نہیں ہوگا حکومت کے اقدامات سے اس وائرس کو ختم نہیں کیا جاسکتا اس لیے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور احتیاطی تدابیر کی جائیں جس کے لیے ایک دوسرے سے محفوظ فاصلے رکھیں، دفاتر اور دیگر اداروں میں جہاں لوگ مل کر بیٹھتے ہیں وہاں فاصلہ رکھ کر بیٹھیں تو زبردست نتائج ہوں گے اور بہت فرق پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ جامعات، کالج اور اسکولوں کو بچوں کے لیے بند کردیے گئے ہیں لیکن بعض اداروں نے کہا ہے کہ اسٹاف آئے گا تو یہ فیصلے کے حوالے سے درست نہیں ہے اس لیے انتظامیہ اسٹاف کو بھی نہیں بلائے۔انہوں نے کہا کہ ‘رابطہ کمیٹی کو میڈیا مہم چلانے کی ذمہ داری دی گئی تھی اسی سلسلے میں اشتہارات بھی دیے گئے ہیں اور آنے والے دنوں میں مختلف قسم کے ذرائع استعمال کریں گے اور اس حوالے سے میڈیا کا کردار مؤثر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمارات اور دیگر عوامی مقامات پر فیومی گیشن کر رہے ہیں، نیشنل ڈیزاسٹر اتھارٹی کام کرتی ہے اور ہم نے ان سے تعاون کیا ہے اور اسپرے کے حوالے سے تفصیلی منصوبہ بنایا گیا ہے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ‘لوگ بلا ضرورت ماسک پہن رہے ہیں اس لیے ہم اس حوالے سے اخبار میں اشتہار بھی دیں گے کیونکہ جس کو علامات نہ ہو اور متاثرین کی دیکھ بھال نہیں کر رہا ہو اس کے علاوہ کسی کو ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘نزلہ زکام ہورہا ہو اور چھینکیں آرہی ہوں تو ماسک پہننا چاہیے جبکہ ڈاکٹروں کو ماسک پہننا نہایت ضروری ہے کیونکہ وہ اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر علاج کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ آج کے اجلاس میں طے پایا ہے کہ وزیراعظم قوم سے جلد خطاب کریں گے اور اس حوالے سے اعتماد میں لیں گے کہ حکومت کیا اقدامات کررہی ہے آگاہ کریں گے۔ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ مسائل ہیں لیکن ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے اور ذمہ داری کے ساتھ احتیاطی تدابیر کرنے سے ہم پاکستان میں بڑی حد تک محفوظ رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہمارے 6 ہزار زائرین ایران میں تھے جن کو ایران سے واپس لانا ضروری تھا کیونکہ وہاں زیادہ مسئلہ تھا اور ہم نے بڑی محنت سے قرنطینہ بنایا اور تسلیم ہے کہ وہ آئیدیل جگہ نہیں تھی جو ممکن تھا کیا اور بڑے اچھے نظام کے تحت نکالا گیا۔وزیراعلیٰ سندھ نے ان کو دوبارہ قرنطینہ کرنے اور ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا جو بہتر اقدام ہے اور وہ بہتر اقدام کررہے ہیں اور دیگر صوبوں میں بھی یہی ہوگا اور متحد ہوکر کام کریں گے تو پاکستان محفوظ ہوگا۔
خیال رہے کہ سندھ میں کورونا وائرس کے مزید کیسز کی تصدیق ہوگئی جبکہ خیبر پختونخوا میں بھی 15 کیسز سامنے آگئے ہیں جس کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 136 تک پہنچ گئی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button