افغا نستان میں زلزلہ ، طا لبان حکومت کی عالمی برادری سے مدد کی اپیل

افغانستان کی طالبان حکومت نے ملک میں آنے والے حالیہ خوفناک زلزلے سے پیدا ہونے والی تباہ کن صورتحال سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی ہے۔

عالمی میڈیارپورٹس کےمطابق صوبے پکتیکا میں آنے والے 6.1 شدت کے زلزلے کےباعث اب تک ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ 1500 سے زائد زخمی ہیں اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے ، افغانستان میں اس زلزلے کو 1998 کے 6.5 شدت کے زلزلے کے بعد بدترین زلزلہ قرار دیا جارہا ہے جس میں 4 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

افغان طالبان کے سپریم لیڈر نے اس صورتحال میں زلزلے کے بعد ایک ہنگامی اجلاس میں امدادی کاموں کے لیے 100 ملین افغانی (1.1 ملین ڈالر) کی منظوری دی لیکن افغانستان کی موجودہ معاشی صورتحال کے باعث زلزلہ متاثرین کے امدادی کاموں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے گزشتہ دو دہائیوں کے بعد ملک میں آنے والا یہ مہلک ترین زلزلہ ہے جو طالبان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ زلزلے کا مرکز خوست شہر سے تقریباً 44 کلومیٹر تھا، تاہم اس کے جھٹکے پاکستان اور بھارت میں بھی کئی علاقوں تک محسوس کیے گئے۔ اور ساتھ ساتھ اس کے عالمی برادری سے مدد کی اپیل کی ہے۔

دوسری جانب افغانستان میں زلزلے کے سبب تباہ ہونے والے گھروں اور عمارات کے ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالنے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں۔ منگل اور بدھ کی درمیانی شب آنے والے اس زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار سے بڑھ گئی ہے۔ اس زلزلے سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے افغان صوبہ پکتیکا کے حکام کے مطابق 1500 سے زائد افراد زخمی بھی ہیں جن میں سے بہت سوں کی حالت تشویشناک ہے۔ حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ اب بھی بہت سے لوگ ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، اطلاعات کے مطابق اب تک سب سے زیادہ ہلاکتیں پکتیکا کے گیان اور برمل اضلاع میں ہوئی ہیں، جہاں گیان کا ایک پورا گاؤں ہی تباہ ہو گیا ہے تکنیکی طور پر یہ چمن فالٹ، ہری رود فالٹ، وسطی بدخشاں فالٹ اور درواز فالٹ سمیت متعدد فالٹ لائنوں کے فعال خطے میں واقع ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ دہائی کے دوران ملک میں زلزلوں سے 7000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ زلزلے سے سالانہ اوسطاً 560 اموات ہوتی ہیں حالیہ زلزلے میں 20 سے زیادہ افراد ہلاک اور سینکڑوں مکانات تباہ ہو گئے تھے۔

Related Articles

Back to top button