انڈیا کی برطانیہ سے کوہ نور ہیرا واپس لینے کی خواہش


ملکہ الزبتھ دوم کے انتقال کے بعد انڈیا میں ایک بار پھر تاجِ برطانیہ میں جڑے کوہ نور ہیرے کی واپسی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ یہ مطالبہ فی الحال سوشل میڈیا تک محدود ہے اور انڈیا کی ہندو قوم پرست حکومت کی طرف سے اس مطالبے کی توثیق کے امکانات بہت کم ہیں کیوں کہ وہ اس سے اپنی دستبرداری کا پہلے ہی اعلان کر چکی ہے۔ چونکہ ملکہ الزبتھ کے بڑے بیٹے شاہ چارلس اب برطانیہ کے نئے بادشاہ بن گئے ہیں اور اپنی بادشاہت کا حلف اٹھا چکے ہیں لہٰذا 105 قیراط کے کوہ نور ہیرے سے مزین اس تاج پر اب ان کی اہلیہ ملکہ کامیلا پارکر کا حق بنتا ہے۔ یاد رہے کہ کوہ نور ہیرا انڈیا نہیں بلکہ متحدہ ہندوستان کی ملکیت تھا۔ اکثر انڈین مورخ اس بات پر متفق ہیں کہ کوہ نور نامی نادر ہیرا قطب شاہی دور میں گولکنڈہ کی کولور کان سے دریافت ہوا تھا جو آج جنوبی انڈیا کی ریاست آندھرا پردیش کا حصہ ہے۔

انڈیا میں ماضی میں بھی مختلف موقعوں پر کوہ نور کی واپسی کا مطالبہ ہوتا رہا ہے۔ مہاتما گاندھی کے پوتے راج موہن گاندھی سمیت انڈیا کی کئی اہم شخصیات برطانیہ سے مطالبہ کر چکی ہیں کہ ہمیں کوہ نور ہیرا واپس کیا جائے۔ 1997 میں جب ملکہ الزبتھ دوم انڈیا کے دورے پر آئیں تو اس دوران بھی کوہ نور کی واپسی کا مطالبہ دہرایا گیا تھا۔ کچھ انڈین نژاد برطانوی اراکین پارلیمان بھی کوہ نور کی انڈیا کو واپسی کے حق میں بول چکے ہیں۔ 2015 میں لاہور کے ایک وکیل بیرسٹر اقبال جعفری نے برطانیہ سے کوہ نور کی واپسی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں ایک پٹیشن دائر کی تھی۔ اسکے بعد تب کے وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد نے ایک ٹویٹ میں برطانیہ سے کوہ نور لاہور میوزیم کو واپس کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم برطانیہ مسلسل کوہ نور واپس کرنے سے انکار کرتا رہا ہے۔ سابق برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے جب سال 2013 میں انڈیا کا دورہ کیا تو ایک انٹرویو میں واضح کیا کہ کوہ نور ہیرا واپس نہیں کیا جائے گا۔

کوہ نور ہیرے کی مغل بادشاہ محمد شاہ رنگیلا سے نادر شاہ کے ہاتھ لگنے کی کہانی بھی دلچسپ ہے۔ جب نادر شاہ نے دہلی پر حملہ کیا تو 1739 میں ان کے مخبروں نے انہیں خبر دی کہ محمد شاہ رنگیلا کی پگڑی میں ایک نایاب ہیرا پوشیدہ ہے۔ تب اس ہیرے کا نام کوہ نور نہیں تھا۔ نادر شاہ نے پگڑی بدلنے کی رسم کے بہانے جب محمد شاہ رنگیلا سے پگڑی حاصل کی تو اس میں چمکتے دمکتے ہیرے کو دیکھ کر اس کا نام کوہ نور یعنی روشنی کا پہاڑ رکھا۔ اس دن سے یہ ہیرا کوہ نور کہلاتا ہے۔ نادر شاہ ہندوستان سے بقیہ مالِ غنیمت کے علاوہ کوہ نور ہیرا بھی اپنے ساتھ لے گئے۔ لیکن کہا جاتا ہے کہ کوہ نور ایک منحوس ہیرا ہے کیونکہ یہ جس کے پاس بھی رہا وہ برباد ہوا۔ اسی لیے کہا جاتا ہے کہ نادر شاہ اسے اپنے ساتھ لے جانے کے کچھ ہی سالوں بعد قتل ہو گئے۔ پھر یہ ہیرا افغانستان کے راجہ احمد شاہ ابدالی کے قبضے میں آیا۔ بعد ازاں یہ ہیرا مختلف معرکوں میں راجاؤں کے ہاتھ لگتا گیا اور بالآخر دوبارہ ہندوستان پہنچا۔ پنجاب کے مہاراجہ رنجیت سنگھ مختلف تہواروں کے موقعوں پر اسے اپنے بازو پر باندھتے تھے۔

ان کی موت کے بعد انگریز جب سکھوں پر غالب آئے تو گلاب سنگھ نے کوہ نور ہیرا دلیپ سنگھ سے لے کر سر ہنری لارنس کو دے دیا۔ 1850 میں یہی ہیرا لارڈ ڈلہوزی نے ملکہ وکٹوریہ کی خدمت میں پیش کیا اور تب سے آج تک یہ قیمتی ہیرا برطانیہ کے قبضے میں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 756 قیراط کایہ ہیرا گاہے گاہے تراش کے بعد اب صرف 105 قیراط کا رہ گیا ہے۔ تاہم ہاؤس آف ونڈسر میں تاج برطانیہ میں مزین یہ ہیرا اب بھی دنیا کا بیش قیمتی ہیرا کہلاتا ہے۔

Related Articles

Back to top button