بھارت میں گستاخانہ بیانات پرمظاہرے، 2 افراد ہلاک

بھارت میں‌ حکومتی جماعت کی رکن کی جانب سے توہین رسالتْ کے بیان پر مسلمانوں‌ کی جانب سے مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں، جھاڑ کھنڈ کے شہر رانچی میں مظاہروں کے دوران 2 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، اتر پردیش کے چار شہروں سمیت بج نور، مراد آباد، رام پور اور لکھنؤ میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

بھارتی پولیس نے رانچی میں مظاہرین پر لاٹھی چارج اور فائرنگ کی،الہ آباد میں بھی گستاخانہ بیانات کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی، مختلف علاقوں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی، پولیس کے مطابق مظاہرین کی شناخت کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔

پرتشدد مظاہروں کے بعد رانچی کے متعدد علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر کے بھارتی فورسز تعینات کردی گئی ہیں جبکہ انٹرنیٹ سروس بھی آج صبح تک معطل رکھی گئی۔دوسری جانب پریاگ راج اور سہارنپور میں جاری احتجاج کے دوران دس افراد نے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا جس کے بعد چھ اضلاع سے 130 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔

پریاگ راج میں مظاہرین نے پولیس وین سمیت موٹرسائیکل اور گاڑیوں کو نذرِ آتش کیا گیا اس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا جبکہ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا گیا۔

اسلام اور نبی کریمﷺ سے متعلق گستاخانہ گفتگو کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔بی جے پی کی ترجمان کے گستاخانہ بیان پر بھارت اور اسلامی ممالک میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

Related Articles

Back to top button