جوبائیڈن امریکا کے سب سے غائب الدماغ صدرکیوں نکلے؟


جو بائیڈن امریکی تاریخ کے سب سے غائب الدماغ صدر ثابت ہوئے ہیں اور سوشل میڈیا پر انکے بھلکڑ پن کا خوب مذاق اڑا یاجا رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر 80 سالہ امریکی صدر بائیڈن کی درجنوں ویڈیوز موجود ہیں جن میں پریس ٹاک کے دوران کبھی وہ اہم باتیں اور کبھی نام بھول جاتے ہیں۔ کبھی تو انہیں یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ ہم کس صدی میں رہ رہے ہیں۔ اسی طرح گزشتہ ماہ وائٹ ہاؤس میں صحت سے متعلق ایک کانفرنس کے دوران وہ کانگریس کی خاتون رکن کی موت بھی بھول بیٹھے اور انہیں ہال میں ڈھونڈتے رہے۔ گزشتہ دنوں ایک اور موقع پر بائیڈن کو تب شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب سینیٹر چک شومر نے ان سے مصافحہ کیا لیکن غائب الدماغ بائیڈن نے دوبارہ مصافحہ کیلئے سینیٹر کی جانب ہاتھ بڑھا دیا۔ اس واقعہ سے قبل امریکی میڈیا میں بائیڈن کی ایک ویڈیو بہت زیادہ دیکھی گئی جس میں وہ وائٹ ہاؤس میں راستہ بھٹک جاتے ہیں۔ دنیا بھر میں انٹرنیٹ صارفین صدر بائیڈن کی ایسی ویڈیوز سے خوب محظوظ ہوتے ہیں اور اسے عمر کا تقاضا قرار دیتے ہیں۔

امریکی خاتون پروفیسر باربرا پیری اور ماہر نفسیات ڈین سائمنٹن متفق ہیں کہ صدر بائیڈن ایک ذہین صدر نہیں۔ بائیڈن کے بارے میں باربرا پیری کا خیال ہے کہ ان کا شمار امریکہ کے غیر معمولی ذہانت رکھنے والے صدور میں نہیں ہوتا۔ وہ کہتی ہیں کہ میں نے کبھی انہیں بہت زیادہ تیز دماغ یا ذہین نہیں پایا۔ آپ دیکھئے وہ کس اسکول میں زیرِ تعلیم رہے۔ ان کے گریڈز دیکھئے۔ وہ انڈر گریڈز یا گریجویشن کیلئے اعلیٰ ترین اداروں میں نہیں گئے۔ اس لئے میں سمجھتی ہوں کہ وہ ایک اوسط ذہانت کے حامل ہیں۔ لیکن ظاہر ہے کہ وہ اپنی خصوصیت کے بل پر ہی صدارت کے منصب تک پہنچے ہیں۔ جو میرے نزدیک ان کی شخصیت ہے۔ پروفیسر ڈین سائمنٹن کا کہنا ہے کہ ایک دور میں اسمارٹ یا ذہین ہونا لیڈر کیلئے اثاثہ تصور ہوتا تھا۔ اس میں آئی کیو لیول، اعلیٰ یونیورسٹیوں میں تعلیم جیسے عوامل کو بہت اہمیت دی جاتی تھی۔ اب صدارت کیلئے معیارات ویسے نہیں رہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکہ کے سب سے کم ذہین صدور میں وارن ہارڈنگ شامل ہیں۔ ان کا دورِ صدارت مختلف تہلکہ خیز اسکینڈلز سے عبارت ہے۔ اسی طرح اینڈریو جانسن کو بھی کم ذہین صدور میں شمار کیا جاتا ہے جو پیشے کے اعتبار سے درزی تھے اور کبھی اسکول نہیں گئے تھے۔ امریکہ کے تیسویں صدر کیلون کولج کے بارے میں بھی بیان کیا جاتا ہے کہ اگر انہیں دوپہر کے بعد قیلولے کا موقع نہیں ملتا تھا تو وہ دن کے اوقات میں بلائے گئے اجلاسوں کے درمیان ہی سو جایا کرتے تھے۔ دوسری جانب 1801ء سے 1809ء تک امریکہ کے صدر رہنے والے تھامس جیفرسن کو غیر معمولی ذہانت کا حامل صدر قرار دیا جاتا ہے۔ اگرچہ امریکہ کے چھٹے صدر جان کوئنسی ایڈمز کا آئی کیو امریکی صدور میں سب سے زیادہ تھا۔ ذہانت کے معیار پر ان کا اسکور 175 تھا۔ لیکن امریکہ کے تیسرے کمانڈر ان چیف اور صدر تھامس جیفرسن مختلف شعبوں میں اپنی کامیابیوں کی وجہ سے جینئس کہلانے کے حق دار ہیں۔

پروفیسر سائمنٹن کے مطابق اپنے منہ میاں مٹھو کے مصداق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ خود کو ’’جینئس‘‘ سمجھتے تھے اور ایسا کہلانا بھی پسند کرتے تھے۔ انہوں نے کئی مواقع پر بائیڈن سمیت اپنے دیگر مخالفین کو بے وقوف کہا اور خود کو ’’سمارٹ‘‘ بیان کرتے تھے۔ 2006ء سے امریکی صدور کی ذہانت جانچنے والی باربرا پیری کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ذہانت کا حوالہ دیتے ہوئے خود کو ’’بہت جینئس‘‘ قرار دیا تھا۔ البتہ وہ سمجھتی ہیں کہ ٹرمپ امریکہ کی ڈھائی سو سالہ تاریخ کے سب سے زیادہ ہوشیار صدر ہیں اوران کی ذہانت اتنی ضرور ہے جو ہوشیاری اور چالاکی کیلئے درکار ہوتی ہے۔

Related Articles

Back to top button