مہنگائی: نیٹ فلکس کو 20 لاکھ سبسکرائبرز کی کمی کا سامنا


عالمی سطح کی معروف اسٹریمنگ سروس نیٹ فلکس (Net Flix ) کو اگلے ماہ جولائی میں 20 لاکھ سبسکرائبرز کی کمی کا سامنا ہے جس کے بعد اس نے سینکڑوں ملازمین کو فارغ کرنے کے بعد نشریات میں اشتہارات شامل کرنے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔

مقابلے کے بڑھتے ہوئےرجحان اوربڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے گزشتہ ماہ مئی میں 150 ملازمین کو فارغ کرنے کے بعد نیٹ فلکس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ مزید 300 ملازمین کو نوکری سے نکالا جارہا جوکہ اس کی زیادہ تر امریکا میں موجود افرادی قوت کا تقریباً 4 فیصد بنتا ہے۔

رواں برس اپریل میں نیٹ فلکس کے سبسکرائبرز کی تعداد میں تقریباً ایک دہائی میں پہلی بار بڑی کمی آئی تھی جس کے بعد مئی میں نیٹ فلکس نے تقریباً 150 ملازمین کو فارغ کر دیا تھا۔نیٹ فلکس کی جانب سے اب اپنی سروس میں اشتہارات شامل کرنے پر غور اور سبسکرائبرز کی تعداد بڑھانے کے لیے پاس ورڈ شیئرنگ پر کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے۔

نیٹ فلکس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ’ہم کاروبار میں نمایاں طور پر سرمایہ کاری جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم ہم نے یہ فیصلہ اس لیے کیا ہے کیونکہ ہماری آمدنی میں اضافہ سست ہے اور اس کے مقابلے میں لاگت زیادہ بڑھ رہی ہے۔

اگرچہ نیٹ فلکس کے عالمی سطح پر 22 کروڑ سبسکرائبرز ہیں اور یہ آن لائن اسٹریمنگ مارکیٹ کا سرفہرست کھلاڑی ہے تاہم اسے حالیہ برسوں میں ’ڈزنی پلس‘ اور ایمیزون کے ’پرائم ویڈیو‘ جیسے حریف پلیٹ فارمز کے آغاز کے سبب سخت مقابلےکا سامنا ہے۔حال ہی میں نیٹ فلکس نے امریکا، برطانیہ اور دیگر جگہوں پر سبسکرپشن چارجز میں اضافے کا سلسلہ بھی شروع کیا جس کے سبب اس کے صارفین کی تعداد میں کمی آئی۔

نیٹ فلکس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ رواں برس کے آغاز میں 2 لاکھ سبسکرائبرز کی کمی کے بعد جولائی تک اس کے سبسکرائبرز کی تعداد میں مزید 20 لاکھ کی کمی آسکتی ہے۔

ایک سروے میں صارفین کی جانب سے اسٹریمنگ سروس کو منسوخ کرنے کی بنیادی وجہ پیسے کی بچت بتائی جاتی ہے۔

کمپنی کے شریک چیف ایگزیکٹو ٹیڈ سارینڈوس نے ایک کانفرنس میں بتایا کہ نیٹ فلکس، ایڈورٹائزمنٹ پارٹنرشپ کے حوالے سے بہت سی کمپنیوں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نیٹ فلکس پر تمام صارفن کے لیے اشتہارات شامل نہیں کر رہے بلکہ یہ صرف ان صارفین کے لیے ہوگا جو کم سبسکرپشن چارجز کے عوض اشتہارات سمیت نیٹ فلکس کی سروس حاصل کرنے پر راضی ہیں۔

Related Articles

Back to top button