97 سالہ مہاتیرمحمد کو شکست سے سیاسی کیریئرختم


ملائیشیا کے97 سالہ سابق وزیراعظم مہاتیر محمد کا سیاسی کیریئر تب ختم ہوگیا جب وہ اس سیٹ سے الیکشن ہار گئے جس پر وہ پچھلے 53 برس سے مسلسل جیتتے آ رہے تھے۔ ملائیشیا کے الیکشن کمیشن کے مطابق مہاتیر محمد حالیہ الیکشن میں اس حلقے سے چوتھے نمبر پر آئے ہیں جس سے وہ آدھی صدی سے مسلسل جیتتے چلے آ رہے تھے۔ یاد رہے کہ 50 سال سے زیادہ عرصے میں یہ مہاتیر کی پہلی شکست ہے جس کے بعد ان کا سیاسی کیریئر گل ہوتا نظر آتا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مہاتیر کو آخری عمر میں الیکشن کا پنگا لے کر اپنی عزت کا جنازہ نہیں نکلوانا چاہیے تھا۔ مہاتیر محمد کے پاس دنیا کے معمر ترین وزیراعظم ہونے کا گنیز بک کا ورلڈ ریکارڈ بھی ہے۔ یہ ریکارڈ انہوں نے طویل عرصے بعد 2018 میں ایک مرتبہ پھر وزیراعظم منتخب ہو کر قائم کیا تھا۔ اس وقت ان کی عمر 93 برس تھی۔

بتایا جاتا ہے کہ زائد العمری کی وجہ سے مہاتیر محمد حالیہ الیکشن میں اتنے متحرک نہیں تھے جتنا کہ ماضی میں ہوا کرتے تھے، لیکن اب بھی صحت مند نظر آتے ہیں، اس بار انہوں نے اپنی جماعت ہوم لینڈ فائٹرز پارٹی کی طرف سے انتخابات میں حصہ لیا اور ریٹائر ہونے کی تجاویز کو ہنسی میں اڑا دیا تھا، انہوں نے الیکشن سے قبل بتایا تھا کہ انکے کامیاب ہونے کے اچھے امکانات ہیں۔مہاتیر محمد نے کہا تھا کہ میں آپ لوگوں کے درمیان کھڑا ہوں اور باتیں کر رہا ہوں، میرا خیال ہے، میں معقول جوابات بھی دے رہا ہوں اور لوگ آج بھی میری قیادت پر یقین رکھتے ہیں۔انکا کہنا تھا کہ انکی جماعت کسی بھی ایسی پارٹی سے اتحاد نہیں کرے گی جن کی سربراہی بدمعاش اور جیل میں جانے والے کررہے ہیں، وہ بظاہر یونائیٹڈ ملائی نیشنل آرگنائزیشن کا حوالہ دے رہے تھے، جسکے سابق وزیر اعظم نجیب رزاق جیل جاچکے ہیں۔

لیکن یہ دعوے کرتے وقت وہ نہیں جانتے تھے کہ اب انکا سیاسی کیرئیر ختم ہونے والا ہے۔ مہاتیر محمد کو 1981 سے 2003 تک جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں آہنی ہاتھوں سے حکومت کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا لیکن انہوں نے ملائیشیا کو دنیا کے ہائی ٹیک مصنوعات برآمد کرنے والے سرفہرست ممالک میں شامل کرا دیا۔ مہاتیر کی طویل لیڈرشپ کی وجہ سے ملک میں سیاسی استحکام آیا اور انہیں ’جدید ملائیشیا کے بانی‘ کا لقب دیا گیا، انکے دور میں 1980 اور 1990 کی دہائی میں ہائی ویز اور انڈسٹریل پارکس تعمیر ہوئے۔ لیکن 15 سالہ ریٹائرمنٹ کی زندگی گزارنے کے بعد انہوں نے اپوزیشن اتحاد کے پلیٹ فارم سے 2018 کے انتخابات میں دوبارہ حصہ لیا، ووٹرز حکومت سے مایوس تھے کیونکہ تب کے وزیراعظم نجیب رزاق کا بڑا مالیاتی سکینڈل سامنے آ چکا تھا۔ چنانچہ مہاتیر کی زیر قیادت اپوزیشن اتحاد نے شان دار فتح حاصل کی، نجیب رزاق کو بعد ازاں کرپشن الزامات پر سزا سنائی گئی اور وہ اس وقت 12 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں، دوسری جانب مہاتیر محمد کی اتحادی حکومت دوبارہ وزیراعظم بننے کے دو سال بعد اندرونی لڑائی کی وجہ سے گر گئی تھی۔ تاہم حالیہ الیکشن میں شکست کے بعد اگر یہ کہا جائے کہ مہاتیر محمد کا دور اب مکمل طور پر ختم ہوگیا ہے تو بے جا نہ ہوگا۔

Related Articles

Back to top button