حکومت کی پہلی ترجیح ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا

وفاقی وزیر اطلاعات مریم اونگزیب نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی پہلی ترجیح ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانا تھا جس میں کامیاب رہے، ہم نے 2018 میں جو پاکستان دیا تھا 44 ماہ میں اس کے ہر شعبے کو تباہ کیا گیا اور جب آج ہمارے 14 ماہ مکمل ہونے جارہے ہیں تو ہم ’مختصر ترین مدت میں تاریخی مشکلات‘ سے گزرے ہیں لیکن ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس حکومت کو 14 ماہ مکمل ہوچکے ہیں اور اب 15 واں ماہ مکمل ہونے کو ہے جس کے بعد نگران حکومت آئے گی اور ملک میں انتخابات ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ اپنی نشستوں کا استعمال کرکے الزامات عائد کرتے تھے آج وہی لوگ نواز شریف کی سچائی اور اچھے ہونے کی گواہی دے رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان کی 44 ماہ کی حکومت میں گند، کرپشن، نااہلی، تباہی، مہنگائی اور چوری تھی اور کفن میں آخری نوک عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی خلاف ورزی کرنا تھا جس کے بعد ملک کو دیوالیہ پن کے دہانے چھوڑ کر گئے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت مسلط شدہ وزیراعظم کے تحت ملک کو دیوالیہ پن کے دہانے پر چھوڑ کر گئی تھی اور عدم اعتماد کے ذریعے اقتدار میں آنے والوں کے ساتھ دشمنی میں عوام سے دشمنی میں چلے گئے اور جس وقت ہمیں یہ ملک ملا تو معیشت اور روزگار تباہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ چار سال کی نااہلی کی وجہ سے مہنگائی عروج پر تھی، ملک میں نہ ایندھن اور نہ ہی ایندھن لینے کے پیسے تھے اور نہ ہی کارخانے چل رہے تھے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہم نے ان کو ترقی یافتہ ملک دیا تھا جس میں 14 ہزار میگاواٹ بجلی بنائی گئی تھی جس کے لیے یہ نالائق کہتے تھے کہ اتنی زیادہ بجلی بنادی ہے جس کی طلب ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے 2018 میں جو پاکستان دیا تھا 44 ماہ اس کے ہر شعبے کو تباہ کیا گیا اور جب آج ہمارے 14 ماہ مکمل ہونے جا رہے ہیں تو ہم ’مختصر ترین مدت، اور تاریخی مشکلات‘ سے گزرے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے ابتدائی 14 ماہ اور موجودہ حکومت کے ابتدائی 14 ماہ کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ ملک کا یہ حال تھا کہ چینی ختم، چینی مہنگی، آٹا ختم، آٹا مہنگا، گیس ختم، گیس مہنگی، بجلی ختم، بجلی مہنگی۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے 14 ماہ میں سب سے پہلے ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا، ہم نے نہ صرف دیوالیہ ہونے سے بچایا بلکہ انتشار کو، تخریب کو اور نفرت کو، تعمیر، معاشی استحکام اور اتحاد میں تبدیل کیا، جو خارجہ پالیسی تباہ تھی، تمام دوست ممالک ناراض تھے، شہباز شریف نے اس پالیسی کی بحالی کی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ شہباز شریف نے دوست ممالک کے پاس جاکر اعتماد بحال کیا جس کے براہ راست اثرات آئی ایم ایف پروگرام پر نظر آرہے ہیں، نواز شریف نے مشرقی وسطیٰ کے ساتھ جو خارجہ پالیسی رکھی تھی چار سال تک اس کا کوئی والی وارث نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 14 ماہ میں صرف توانائی میں 3 ہزار 900 میگاواٹ سسٹم میں ڈالے ہیں، لیکن جو منصوبہ نواز شریف شروع کر کے گئے تھے اس کو بھی بند کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت فرنس آئل پر ملک کا انحصار صفر ہے اور فرنس آئل کے منصوبوں سے کوئی بجلی نہیں بنائی جارہی، جبکہ وزیر اعظم کا 10 ہزار میگاواٹ سولر بجلی کا پروگرام مراحل میں ہے، تو یہ سب چار سال میں کیوں نہیں ہوسکتا تھا۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ جب ہم آئے تھے تو ایندھن کے پیسے نہیں تھے جس کی وجہ سے کارخانے بند تھے اور آج وہ ادائیگیاں ہونے کے بعد کارخانے بھی چل رہے ہیں، مزید کہا کہ فرنس آئل مافیا کو فائدہ پہنچانے کے لیے کورونا وائرس کے دنوں میں سستی ایل این جی خرید نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب کے دوران وفاق میں شہباز شریف اور سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت تھی جبکہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی لیکن وزیراعظم نے سیلاب زدہ علاقوں کے لیے 100 ارپ روپے جاری کیے لیکن جب کورونا وائرس کے زمانے میں اجلاس ہوتا تھا اور سندھ کا وزیر اعلیٰ یا شہباز شریف ان میں بیٹھتے تھے تو عمران خان ان اجلاسوں سے اٹھ کر چلے جاتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے نہ صرف ملک میں تعمیر نو کا کام کیا بلکہ ملک سے باہر ہر فورم پر آواز اٹھا کر موسمیاتی فنڈ کو یقینی بنایا اور جنیوا میں 10 ارب ڈالر کا عزم لیا جس میں وزیر خارجہ اور وزیر موسمیاتی تبدیلی نے بھرپور کردار ادا کیا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر اعظم کو پتا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے کسان متاثر ہوئے ہیں جس کے بعد انہوں نے 20 ہزار ارب روپے کا کسان پیکج دیا جس میں کھاد، زرعی آلات، بجلی ٹیرف اور دیگر ضروری چیزیں شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی بار اسلام آباد کے لیے 20 ارب کا رورل ڈیولپمنٹ کا پیکج دیا ہے جس سے شہری اور دیہاتی ترقی کو برابر کردیا تو یہ پیکج چار سال میں کیوں نہیں آسکا۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اگر مشکل فیصلے کیے تو وہ دل میں درد بھی رکھتے تھے، آج بھی دل میں درد رکھتے ہیں کہ چار سال کی تباہی کا نقصان عوام کو برداشت کرنا پڑا لیکن یہ اطمینان ضرور ہے کہ 14 ماہ میں پاکستان کے عوام کو ریلیف بھی دیا، ملک کو دیوالیہ ہونے سے بھی بچایا، خارجہ پالیسی بھی ٹھیک کی۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ بے شرم لوگ کہتے ہیں کہ اگر ہم ساتھ نہ دیتے تو آئی ایم ایف پروگرام بحال نہ ہوتا، آئی ایم ایف آپ کے پیچھے اس لیے آیا تھا کہ ملک کی معیشت ترقی کی راہ پر ہے اب اس کا پیچھا نہ کریں، اس کو دوبارہ دیوالیہ ہونے کے دہانے پر نہ چھوڑیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے یہ سیٹ اپ نگران حکومت کے حوالے کریں گے اور الیکشن کے بعد پاکستان کے عوام مسلم لیگ (ن) اور جماعتوں کو ووٹ دیں گے جو نفرت کی سیاست

مشہورریسلر،انڈر ٹیکر شارک کے سامنے ڈٹ گئے

نہیں کرتیں بلکہ تعمیر و ترقی کی سیاست کرتی ہیں۔

Related Articles

Back to top button