ہزاروں سکھوں نے خالصتان کے حق میں فیصلہ سنا دیا

کینیڈا میں ہونیوالے ریفرنڈم میں ہزروں سکھوں نے حالصتان کے حق میں فیصلہ سنا دیا، جبکہ کینیڈین حکومت نے بھارتی حکومت کی ریفرنڈ رکوانے کی کوششیں ناکام بنا دیں۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں خالصتان کے لیے ہونے والے ریفرنڈم میں ہزاروں سکھوں نے اپنا فیصلہ سنا دیا۔

رپورٹس کے مطابق ٹورنٹو میں خالصتان ریفرنڈم میں شامل ہونے اور ووٹ ڈالنے کیلئے شرکا کی پانچ کلو میٹر طویل قطار لگی ہوئی ہے۔ برامپٹن کی مقامی حکومت شرکا کو سیکورٹی فراہم کر رہی ہے۔

اونٹاریو کے برامپٹن کی سینٹرل ہائی وے ووٹ ڈالنے کیلئے آنے والوں کے رش کے سبب بند کر دی گئی۔ رپورٹ کے مطابق ووٹنگ کے آغاز اے اب تک 40 ہزار سے زائد ووٹر اپنا ووٹ ڈال چکے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق ریفرنڈم میں حصہ لینے والے شرکا نے بھارت کے خلاف اور خالصتان کی انڈیا سے علیحدگی کے لیے زبردست نعرے بازی کی اور اقوام متحدہ سے آزادی دلانے کیلئے کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب کینیڈا کی حکومت نے خالصتان ریفرنڈم کے ذریعے سکھوں کو اپنی رائے کا اظہار کرنے سے روکنے سے انکار کرتے ہوئے اسے کینیڈین قوانین کے قانونی پیرائے کے اندر ایک پرامن اور جمہوری عمل قرار دیا ہے جبکہ ریفرنڈم کا آغاز ہوگیا، سکھ کمیونٹی کی بڑی تعداد حق رائے دہی استعمال کر رہی ہے۔

عزت کیسے برقراررکھنی ہے، اداروں کو سوچنا ہو گا

کینیڈین حکومت کے ایک عہدیدار نے ایک ہندو مندر پر حملے اور خالصتان سکھ رہنما کے پوسٹر پھاڑنے کے بعد پیداہونے والی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکینیڈین شہریوں کو اظہار رائے کی آزادی سے متعلق کینیڈین قوانین کے تحت اپنی رائے اور خیالات کے اظہار کی مکمل آزادی حاصل ہے، کینیڈین حکومت کی طرف سے یہ بیان بھارتی حکومت کی طرف سے پروپیگنڈہ کے بعد آیا جس میں کینیڈا کی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ کینیڈا میں خالصتان کے حامیوں کے خلاف کارروائی کرے جو دس لاکھ سے زیادہ سکھوں کا گھر ہے، خالصتان کے لیے ایک ہائی پروفائل مہم خالصتان اور علیحدگی پسند گروپ سکھز فار جسٹس چلا رہی ہے۔

رپورٹس کے مطابق بھارتی حکومت نے 18 ستمبر کو اونٹاریو کے برامپٹن میں گور میڈوز کمیونٹی سینٹر میں خالصتان ریفرنڈم کی ووٹنگ سے قبل کینیڈین حکومت پر سفارتی دباؤ ڈالنے کی کوشش کی، ووٹنگ کی تیاریوں کے لیے ہفتہ کو سینکڑوں سکھ مرکز میں جمع ہوئے۔

رپورٹس میں کینیڈین حکام کے حوالے سے کہا گیا کہ کینیڈا کے شہریوں کو کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے اور پرامن اور جمہوری طریقوں سے اپنے حقوق کا مطالبہ کرنے کے حق سے محروم نہیں کیا جاسکتا، کینیڈا کے رکن پارلیمنٹ سکھ مندر سنگھ دھالیوال کا بھی کہنا ہے کہ آئینی اور جمہوری سیاسی اظہار کو روکا نہیں جا سکتا۔

Related Articles

Back to top button