بھارت، بنگلہ دیش : بارشوں، سیلاب نے تباہی مچا دی،95 لاکھ افراد پھنس گئے

بھارت اور بنگلہ دیش میں شدید بارشوں اور اس کے نتیجے میں آنیوالے سیلاب نے تباہی مچاکر رکھ دی ہے اور اس کے نتیجے میں95 لاکھ افراد اپنے علاقوں میں پھنس کر رہ گئے ہیں۔

ڈالر کی اونچی اڑان جاری، 210 روپے سے تجاوز کرگیا

عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا کہ مون سون کی بارشوں کے بعد بنگلادیش کے نشیبی علاقوں میں بدترین سیلابی حالات کا سامنا ہے اور ایسے مناظر ایک صدی قبل دیکھے گئے تھے۔ جبکہ بھارتی ریاست آسام میں دو ہفتوں کے دوران تقریباً 69 افراد ہلاک ہوئے ہیں، بھارت کی ریاست آسام میں واقع وادی بارک کے تین اضلاع میں سیلاب سے رابطے منقطع ہوگئے ۔

بنگلادیش کے شمالی مشرقی ضلع سنام گنج کے رہائشی 26 سالہ ابو بکر نے بتایا کہ شہریوں کے پاس کھانا اور پینے کا پانی بھی نہیں ہے، سیلاب میں تمام تر ٹیوب ویل ڈوب گئی ہیں۔ادھر وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کا کہنا ہے کہ سیلاب زدہ علاقوں کا فضائی دورہ کیا ایک بڑا حصہ گدلے پانی میں ڈوبا ہوا ہے، ٹیلی ویژن پر دکھائی جانے والے مناظر سے ظاہر ہوتا ہے کہ موسمی فصلیں زمین سے اکھڑ گئی ہیں۔

بنگلادیش ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے جنرل ڈائریکٹر عتیق الحق کا کہنا ہے کہ ملک کے شمالی اور وسطی اضلاع سیلاب کی زد میں ہیں، آرمی، بحریہ ، پولیس، فائر ایمرجنسی سروسز کے اہلکاروں اور رضاکاروں کے ہمراہ انتظامیہ ریسکیو آپریشن میں مصروف ہے، سنام گنج سمیت سلہٹ کا علاقہ سیلاب کی لپیٹ میں ہے، یہ علاقہ ایک صدی سے زیادہ عرصے سے موسم کی سختی سے متاثر ہے ، ضلع سنام گنج میں سیلابی پناہ گاہیں لوگوں سے بھری ہوئی ہیں، متعدد شہریوں میں اب تک خوراک اور پانی نہیں مل سکا ہے، مدد کے لیے پکارنے والوں کی چیخیں تیز ہوتی جارہی ہیں۔
ٹی وی پر چلنے والی فوٹیجز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بنگلادیش کی فوج شہریوں کی مدد کے لیے ہیلی کاپٹرز سےآلات پھینک رہی ہے اور شہری چھتوں پر امداد کا انتظار کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ایمرجنسی فنڈز پروگرام یونیسیف کا کہنا ہے کہ صحت سے متعلق 90 فیصد سہولیات مکمل طور پر ڈوب چکی ہیں جبکہ پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔

یونیسف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش کے حالات سے نمٹنے کے لیے 25 لاکھ ڈالر کی درخواست کر رہے ہیں اور وہ پانی کو صاف کرنے والی گولیوں کی فراہمی، ہنگامی طبی سہولیات اور پانی کے کنٹینر کی فراہمی کے لیےحکومت کے ساتھ کام کر رہے ہیں، شمالی مشرقی بنگلادیش میں 16 لاکھ بچوں سمیت 40 لاکھ افراد سیلاب کے پانی میں پھنسے ہوئے ہیں جنہیں فوری طور پر مدد کی ضرورت ہے۔

بھارتی ریاست آسام کی وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما نے بتایا کہ حالات انتہائی سنگین ہیں، ہم سلچار اور دیگردو اضلاع سے فوری طور پر لوگوں کو نکالنے کی کوشش کریں گے۔عہدیداران کا کہنا ہے کہ شہریوں کی امداد کے لیے بھارتی فوج اور پیراملٹری دستوں کو طلب کیا گیا ہے، تقریباً ایک ہزار افراد کو ریسکیو کرلیا گیا ہے۔

ادھر بھارتی محکمہ موسمیات کے اعداد و شمار کے مطابق آسام کی پڑوسی ریاست میگھالیا میں رواں سال 134 فیصد زیادہ بارش ہوئی ہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ تقریباً 47 ہزار افراد کو بےگھر ہوئے ہیں، 3لاکھ 30 ہزار افراد کو شیلٹر ہوم میں منتقل کردیا گیا ہے۔سلچار کے ریٹائرڈ سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ ’ میں 80 سال کا ہوں، میں نے اپنی زندگی میں کبھی ایسے حالات نہیں دیکھے۔

یادر ہے کہ جنوبی ایشیا میں جون اور اکتوبر کے دوران مون سون کی تیز بارشیں سیلاب کا سبب بنتی ہیں، اس میں خصوصاً بنگلادیش جیسے نشیبی علاقے زیر آب آتے ہیں یہاں ہمالیہ سے گرنے والے پانی سے دریا بھی بپھر جاتے ہیں۔جنوبی ایشیا میں موسم میں تیزی سے تبدیلی دیکھی جارہی ہے اور ماہر ماحولیات نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تغیرات مزید سنگین قدرتی آفات کو جنم دے سکتی ہے۔

Related Articles

Back to top button