ترکیہ صدر کا جنرل اسمبلی سے خطاب میں مسئلہ فلسطین کے حل پر زور

ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حل سے ہی مشرق وسطیٰ میں مستقل امن ممکن ہے، 1967 کی سرحدوں پر مبنی ایک اور آزاد اور جغرافیائی طور پر مربوط فلسطینی ریاست ناگزیر ہے۔
نیویارک میں اقوم متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترکیہ کے صدر نے کہاکہ اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل صرف 5 ممالک کی سیاسی حکمت عملیوں کا میدان جنگ بن چکی ہے، یہ فورم اب عالمی سلامتی کا ضامن نہیں رہا۔
رجب طیب ایردوان نے کہا کہ میں سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کے اس بیان سے اتفاق کرتا ہوں کہ ’دوسری جنگ عظیم کے بعد بننے والے ادارے آج کی دنیا کی عکاسی نہیں کرتے‘۔ترکیہ کے صدر نے کہاکہ اس وقت اقوام متحدہ کی قیادت میں ہمیں دنیا کی سلامتی، امن اور فلاح و بہبود کے لیے ذمہ دار اداروں کی تنظیم نو کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ایک عالمی طرز حکمرانی کا ڈھانچا بنانے کی ضرورت ہے جو دنیا کے تمام ماخذات، عقائد اور ثقافتوں کی نمائندگی کرنے کے قابل ہو۔
رجب طیب ایردوان نے کہاکہ ترکیہ روس یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ان کا کہنا تھا کہ دہشتگرد تنظیموں کو دی جانے والی کھلی حمایت شام کی علاقائی سالمیت اور علاقائی اتحاد کے لیے بڑا خطرہ ہے۔
رجب طیب ایردوان نے کہاکہ داعش جیسے گروہوں کو شام، عراق، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا میں استعمال کرنے والے گروہوں کی منافقت سے ہم تھک چکے ہیں۔
صدر ایردوان نے کہاکہ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے دہشتگرد تنظیموں کی حمایت کرنے والے ممالک کو دہشتگردی جیسے مسائل کے بارے میں شکایت
’اب مجھے سزا دو‘، کراچی کی عدالت میں ملزم نے جج کو جوتا دے مارا
کرنے کا کوئی حق نہیں ہے