کرپٹو کرنسی کی قیمت تیزی سے گرنے کی اصل وجہ کیا ہے؟

بٹ کوائن کی قیمت 25 ہزار ڈالرز سے کم ہو کر 18 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے جس کے بعد کرپٹو کرنسی کو قرض دینے والے پلیٹ فارم سیلسیس Celsius نیٹ ورک نے غیر مستحکم معاشی صورتحال کا جواز پیش کرتے ہوئے رقم نکالنے کے عمل کو روک دیا ہے اور کرپٹو کرنسی کے اکائونٹس کو فریز کر دیا ہے۔ اس وقت عالمی اسٹاک مارکیٹوں میں شدید مندی کا رجحان ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق امریکی افراط زر 4 دہائیوں کی بلند ترین سطح پر آ گئی ہے، جس سے ملک میں شدید معاشی بحران کے خدشات میں اضافہ ہوا اور سرمایہ کاروں نے ڈالر جیسے محفوظ اثاثوں میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کرتے ہوئے کرپٹو کرنسی سے ہاتھ کھینچنا شروع کر دیا ہے۔

اپوزیشن لیڈر بننے کیلئے نورعالم خان اورراجہ ریاض کا میچ

آپ کرپٹو کرنسی خریدیں، ادھار لیں یا پھر اس کا تبادلہ کریں اور منافع کمائیں۔ یہ وہ سروسزیا خدمات ہیں جو ڈیجیٹل کرنسی کی دنیا میں ایک اہم کھلاڑی تصور کیا جانے والا سیلسیس نامی پلیٹ فارم اپنے صارفین کو فراہم کرتا ہے۔ لیکن گزشتہ اتوار کو اس کمپنی نے منڈی کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے اپنے 17 لاکھ صارفین کے اکاوئنٹ منجمد کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے نے، جسے کرپٹو کرنسی کے ماہرین ’کوریلیٹو‘ Correlative کا نام دے رہے ہیں، دو بڑی کرنسیز، بٹ کوائن اور ایتھیریم، کی قیمتوں میں کمی کے رجحان کا آغاز کیا جو اسکے بعد سے اب تک جاری ہے۔ کوریلیٹو کی اصطلاح عام طور پر ایسے معاشی فیصلوں کے لیے استعمال ہوتی ہے جب پیسہ موجود ہو لیکن اسے استعمال کرنے کی اجازت نہ ہو۔ اس کا آغاز 2001 میں ارجنٹینا کے اس فیصلے سے ہوا تھا جب حکومت نے بینک سے پیسہ نکالنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ فیڈرل ریزرو کی جانب سے رواں سال کے آغاز پر شرح سود میں اضافے، افراط زر اور عالمی منڈیوں میں مندی کے رجحان کی وجہ سے کرپٹو مارکیٹ غیر یقینی کا شکار تھی۔

واضح رہے کہ بٹ کوائن کی قیمت میں تقریباً 50 فیصد جب کہ ایتھیریم کی قیمت میں 60 فیصد سے زیادہ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اس وجہ سے دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں پر بھی منفی اثر پڑا ہے اور ان کی قیمت میں بھی کمی ہوئی جس سے دیگر کرپٹو کرنسی پلیٹ فارم بھی مشکل میں آ گئے ہیں۔ اتوار کو سیلسیس کی اپنی ڈیجیٹل کرنسی سی ای ایل کی قیمت میں کمی ہونا شروع ہوئی اور وہیں سے اس معاملے کا آغاز ہوا۔ جیسے ہی سی ای ایل کی قیمت میں کمی ہوئی، سیلسیس فرم نے صارفین پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا جس کے تحت کسی کو اکائونٹ سے پیسے نکلوانے، منتقل کرنے یا کرپٹو کرنسی کو پیسے میں تبدیل کرنے کی سہولت ختم کر دی گئی۔ فرم نے ایسی کوئی وضاحت بھی نہیں کی کہ یہ سہولیات کتنے عرصے کے لیے بند کی گئی ہیں۔

سیلسیس کے اس فیصلے نے بائنانس، جو دنیا میں کرپٹو کرنسی ایکسچینج کا سب سے بڑا پلیٹ فارم ہے، بھی متاثر ہوا اور ان کو بٹ کوائن نکلوانے کے عمل کو کئی گھنٹوں کے لیے روکنا پڑا۔سیلسیس کمپنی، جس کے دفاتر امریکہ، برطانیہ اور لتھوینیا میں موجود ہیں، کے مطابق اکائونٹ منجمد کرنے کا فیصلہ صارفین کے ہی فائدے میں لیا گیا تاکہ ان کے اثاثوں کو محفوظ رکھنے کے لیے اقدامات اٹھائے جا سکیں۔

واضح رہے کہ صرف ایک سال کے عرصے میں سیلسیس کمپنی کی کرنسی کی مالیت سات امریکی ڈالر سے کم ہو کر صفر عشاریہ بیس ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ سیلسیس سسٹم اپنے صارفین کو نیٹ ورک میں کرپٹو کرنسی رکھنے کے لیے زیادہ شرح سود کے ذریعے نوازتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اگر کوئی بٹ کوائن رکھنے والا اپنی کرنسی سیلسیس کے پلیٹ فارم پر سٹور رکھے گا تو اس کو اس کے بدلے انعام ملے گا۔ اس کے بدلے صارف اپنی کرنسی سے کسی قسم کا لین دین نہ کرنے پر اتفاق کرتا ہے۔

عام طور پر کوئی اپنی ڈیجیٹل کرنسی جتنے زیادہ دن تک سٹور میں محفوظ رکھتا ہے، اس کا انعام اتنا ہی بڑھتا جاتا ہے۔ دوسری جانب صارف کی کرنسی کو بلاک چین کے ذریعے استعمال میں لایا جاتا ہے۔ یہ ایسا ہی سسٹم ہے جیسے کوئی اپنا پیسہ کسی بینک میں سیونگ اکائونٹ میں رکھوا دے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ بینکنگ سسٹم کے برخلاف ڈیجیٹل دنیا میں کسی قسم کا قانونی تحفظ حاصل نہیں ہوتا۔ سیلسیس کی ویب سائٹ کے مطابق یہ کمپنی یو ایس ڈی سی اور ٹیتھر جیسی کرنسی پر سات فیصد، پولی گون پر سات عشاریہ پچیس فیصد، ایتھیریم پر چھ فیصد اور بٹ کوائن پر چھ عشاریہ پچیس فیصد کی شرح سے سود ادا کرتی ہے۔

مارکیٹ کے حالات اور شرح سود کو دیکھتے ہوئی دنیا میں کوئی بھی عام بینک اس طرح کا منافع نہیں دے سکتا۔حالیہ فیصلے کے بعد سیلسیس نے اعلان کیا ہے کہ اکائونٹ منجمد ہونے کے دوران صارفین کا انعام اکٹھا ہوتا رہے گا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل مارچ میں تین یورپی معاشی اتھارٹیز نے صارفین کو خبردار کیا تھا کہ کرپٹو کرنسی کے کاروبارمیں خطرات ہیں اور ان کا بطور سرمایہ کاری یا پھر لین دین کے لیے استعمال زیادہ تر لوگوں کے لیے مفید نہیں۔

Related Articles

Back to top button