انٹرنیٹ کمپنیوں کا صارفین پر حملہ، نیٹ پیکجز 30 فیصد تک مہنگے

اندھیر نگری چوپٹ راج! انٹرنیٹ کمپنیوں نے بغیر پیشگی نوٹس کے ماہانہ بلوں میں 15 سے 30 فیصد اضافہ کر کے مہنگائی، بیروزگاری اور ٹیکسوں کی بھرمار سے نڈھال پاکستانی عوام پر ایک اور معاشی وار کر دیا ہے۔ انٹرنیٹ کمپنیوں کی جانب سےناقص سروسز کی فراہمی کے ساتھ بلوں میں ہوشربا اضافے پر صارفین سراپا احتجاج ہیں، صارفین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ اب صرف ایک سہولت نہیں بلکہ ایک بنیادی ضرورت بن چکا ہے، مگر افسوس کہ اس ضرورت کو پورا کرنے والی کمپنیاں عوام کی مجبوری کو اپنی کمائی کا ذریعہ بنا چکی ہیں۔ غیر معیاری سروسز کی فراہمی کے باوجود انٹرنیٹ پیکجز کی قیمتیں نئی بلندیوں پر پہنچتی دکھائی دیتی ہیں صارفین نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے پیکجز سستے کروانے میں اپنا کردار ادا نے کا  مطالبہ کیا ہے

خیال رہے کہ جہاں ایک طرف پاکستان میں انٹرنیٹ فراہم کرنے والی سب سے بڑی لینڈ لائن اور براڈبینڈ سروس کمپنی، پی ٹی سی ایل نے اپنے انٹرنیٹ پیکجز کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے،وہیں دوسری جانب زونگ، جاز، یوفون اور ٹیلی نار جیسی موبائل انٹرنیٹ کمپنیوں کے پیکجز بھی مہنگے ہونے کی شکایات سامنے آرہی ہیں۔صارفین کے مطابق، اس اضافے کی خاص بات یہ ہے کہ انہیں پیشگی اطلاع نہیں دی گئی، بلکہ صرف بل موصول ہونے پر معلوم ہوا کہ قیمت بڑھ چکی ہے۔

دستیاب معلومات کے مطابق، پی ٹی سی ایل کے مختلف ماہانہ پیکجز میں مجموعی طور پر 600 سے 700 روپے تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

پی ٹی سی ایل نے یکم اگست 2024 سے اپنے فلیش فائبر یعنی ’فائبر ٹو دی ہوم‘ انٹرنیٹ پیکجز کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ صارفین کی فراہم کردہ بلنگ تفصیلات کے مطابق، 20 ایم بی پی ایس رفتار والے انٹرنیٹ پیکج کی نئی ماہانہ فیس 4,000 روپے تک پہنچ چکی ہے۔اسی طرح، مختلف رپورٹس کے مطابق، 20 ایم بی پی ایس کنکشن کے ماہانہ چارجز میں تقریباً 440 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ یعنی وہ صارفین جن کا گزشتہ ماہ بل تقریباً 3,200 سے 3,300 روپے تھا، اب وہی بل بڑھ کر 3,700 سے 3,800 روپے تک پہنچ گیا ہے۔

دوسری جانب زونگ، جاز، ٹیلی نار اور یوفون سمیت مختلف موبائل نیٹ ورک کمپنیوں کے انٹرنیٹ پیکجز استعمال کرنے والے صارفین بھی شکایت کرتے نظر آ رہے ہیں کہ ان کے موبائل انٹرنیٹ پیکجز کی قیمتوں میں خاموشی سے اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اگرچہ کمپنیاں اس حوالے سےباضابطہ اعلان نہیں کرتیں، مگر ہر ماہ مختلف حجتوں کے ساتھ "ریوائزڈ ریٹس” صارف کے اکاؤنٹ سے وصول کیے جا رہے ہیں۔ معاشی ماہرین کے مطابق ٹیلی کام کمپنیاں انٹرنیٹ پیکجز کی قیمتوں میں اضافہ مختلف وجوہات کی بنیاد پر کرتی ہیں۔ سب سے اہم وجہ آپریشنل لاگت میں اضافہ بتائی جاتی ہے، جس میں بجلی کے اخراجات، آلات کی مرمت، ٹاورز کی مینٹیننس، اور عملے کی تنخواہیں شامل ہیں۔اس کے علاوہ، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی بھی ایک اہم وجہ قرار دی جاتی ہے، کیونکہ ٹیلی کام کمپنیاں بیشتر ٹیکنالوجی اور آلات بیرونِ ملک سے درآمد کرتی ہیں۔ بعض اوقات کمپنیاں نیٹ ورک کی بہتری یا نئی ٹیکنالوجی جیسے فائیو جی متعارف کروانے کے لیے بھی اضافی سرمایہ لگاتی ہیں، جس کا اثر بھی قیمتوں پر پڑتا ہے۔

ماہرین کے مطابق انٹرنیٹ ایک سہولت نہیں بلکہ اب ہر شہری کا ڈیجیٹل بنیادی حق ہے۔ اس لئے انٹرنیٹ مہنگا ہونا صرف مالی بوجھ نہیں، بلکہ ایک ڈیجیٹل ناانصافی ہے۔ تاہم انٹرنیٹ پیکجز کی قیمتوں میں کئے جانے والے ہوشربا اضافے میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ایک خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتی نظر آتی ہے۔ ناقدین کے مطابق جس ادارے کو عوام کے ڈیجیٹل حقوق کا محافظ بننا تھا، وہ صرف "مارکیٹ فورسز” کی منطق دہرا رہا ہے۔ اگر کمپنیاں بلا اطلاع نرخ بڑھا سکتی ہیں، تو پی ٹی اے کو کس نے روکا ہے کہ وہ صارفین کے تحفظ کے لیے سخت قوانین نافذ نہ کرے؟

Back to top button