پاکستان کا جے ایف تھنڈر طیارہ بہتر ہے یا بھارت کا رافیل طیارہ ؟

بھارت اور پاکستان کے مابین کشیدگی بڑھ جانے کے بعد اب یہ بحث عروج پر پہنچ گئی ہے کہ اگر دونوں ممالک کے مابین جنگ شروع ہوتی ہے تو فرانس سے حاصل کردہ بھارتی رافیل طیارہ بہتر پرفارمنس دے گا یا چین کی مدد سے تیار ہونے والا پاکستانی جے ایف تھنڈر 17 زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا۔

یاد رہے کہ 2019 میں بالاکوٹ میں بھارتی سرجیکل سٹرائیک کے جواب میں بھارتی جہاز کی تباہی اور اس کے پائلٹ ابھینندن کی گرفتاری سے انڈین ایئر فورس کو جس شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا اس کے بعد بھارتی حکومت نے فرانس سے رافیل طیارے خریدنے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن بھارتی فضائیہ میں رافیل طیاروں کی شمولیت کے بعد پاکستان نے اپنے ائیر فورس سکواڈ میں چین کی مدد سے تیار کردہ جدید ترین جے ایف تھنڈر 17 لڑاکا طیاروں کو شامل کر لیا تھا جو کہ رافیل طیاروں کا بھرپور مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ جے-ایف تھنڈر 17 طیاروں کے فضائی بیڑے میں شمولیت اس لیے ضروری تھی کہ انڈیا کی جانب سے اپنی ائیر فورس میں رافیل لڑاکا طیارے شامل کرنے کے بعد پاکستان پر فضائی برتری کا دعوی کیا جا رہا تھا۔ انڈیا نے رافیل طیارے لینے کے بعد یہ دعوی کر دیا تھا کہ اب پاکستانی طیاروں میں کوئی ایسا نہیں جو بھارتی ایئر فورس کا مقابلہ کر سکے۔

چنانچہ پاک فضائیہ نے اپنی جنگی حکمت عملی کو از سر نو مرتب کیا تاکہ وہ بھارتی فضائیہ کو کاؤنٹر کر سکے۔ پاکستان کے دفاعی ماہرین کا یہ دعوی ہے کہ چین کی مدد سے تیار کردہ جےایف تھنڈر-17 جنگی جہاز بھارتی رافیل کے مقابلے میں نہایت موثر اور کارگر ہے۔ انہوں نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ جے- ایف تھنڈر 17 طیارے ہر طرح کے جہاز تباہ کرنے والے موثر میزائلوں سے لیس ہوتے ہیں۔

جے ایف۔17′ بلاک تھری جدید اور انتہائی طاقتور ریڈار سے لیس ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق اس ریڈار کو سو کلو میٹر دور فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی رہنمائی کی صلاحیت بھی حاصل یے تاکہ وہ اپنے ہدف کو بالکل ٹھیک نشانہ لگا سکیں۔ جے ایف 17 طیارہ ایک انجن کا حامل کثیر المقاصد جنگی جہاز ہے جو ہر طرح کے موسم میں اڑان بھرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس کے ونگز ڈیلٹا سٹائل کے ہوتے ہیں، اسے کنٹرول کرنے کے لیے اس میں فلائی بائے وائر سسٹم نصب ہے۔ عام طور پر اس طیارے میں ایک پائلٹ کے بیٹھنے کی جگہ ہوتی ہے، اس کی لمبائی 52 فٹ سات انچ، ونگز کا سائز 30 فٹ چار انچ، وزن 14 ہزار کلوگرام ہے، جبکہ اس میں چار ہزار لیٹر فیول کی گنجائش رکھنے والے تین بیرونی ڈراپ ٹینک بھی موجود ہوتے ہیں۔

جے ایف تھنڈر طیارہ 19 ہزار 277 کلوگرام وزن اٹھا کر ٹیک آف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس کی زیادہ سے زیادہ رفتار 2305 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، یہ طیارہ ایئرکرافٹ گن، راکٹس، چار قسم کے میزائلوں اور متعدد قسم کے بموں سے لیس ہوتا ہے جن میں لیزر گائیڈڈ بم، سٹیلائٹ گائیڈڈ بم، گلائیڈ بم اور اَن گائیڈڈ بم شامل ہیں چین میں اس جہاز کی تیاری پر 1981 سے کام ہو رہا تھا۔ بعد ازاں 2003 میں یہ طیارہ پیپلز لبریشن آرمی کے ٹریننگ یونٹس کو دیا گیا، اسی برس مختلف آزمائشی مراحل سے گزرنے کے بعد 2004 میں اس کا ڈیزائن فائنل ہوا، اس سے قبل اس طیارے کی آزمائشی پروازوں کے دوران کریش ہونے کی افواہیں بھی گردش کرتی رہیں۔ اس کے بعد جے۔ایف تھنڈر باقاعدہ طور پر 2006 میں آپریشنل ہوا، چین کی حکومت نے 2007 میں سرکاری طور پر اس کی رونمائی کی، سال 2009 میں ایوی ایشن انڈسٹری کارپوریشن آف چائنہ نے اسے دوسرے ممالک کو برآمد کرنے کا منصوبہ بنایا۔ پاکستان کو اس طیارے کی 2006 میں پیشکش کی گئی تھی لیکن اس سے متعلق دونوں ملکوں میں 2012 تک بات چیت ہوتی رہی، تاہم اب اسے پاک فضائیہ کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔

دوسری جانب بھارت نے فرانس سے جو رافیل طیارے حاصل کیے ہیں وہ بھی کسی صورت کم نہیں۔ فرانس کی حکومت کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت انڈیا کو کل 36 رافیل طیارے ملنے ہیں جن میں سے 6 طیارے انڈیا پہنچ چکے ہیں۔

رافیل طیارہ جوہری میزائل داغنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس میں دو طرح کے میزائل نصب ہو سکتے ہیں، ایک کا مار کرنے کا فاصلہ 150 کلومیٹر جبکہ دوسرے کا تقریباً 300 کلومیٹر ہے۔ جوہری اسلحے سے لیس ہونے کی صلاحیت رکھنے والا رافیل طیارہ فضا میں 150 کلومیٹر تک میزائل داغ سکتا ہے جبکہ فضا سے زمین تک مار کرنے کی اس کی صلاحیت 300 کلومیٹر تک ہے۔

انڈیا اور پاکستان کے سوا ارب عوام جنگ کا ایندھن بننے کے منتظر

رافیل طیارے بنانے والی کمپنی داسو ایوی ایشن کے مطابق رافیل کی حد رفتار 2020 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔ اس طیارے کی اونچائی 5.30 میٹر اور لمبائی 15.30 میٹر ہے اور اس طیارے میں فضا میں بھی ایندھن بھرا جا سکتا ہے۔ رافیل طیارہ اوپر، نیچے، دائیں اور بائیں ہر طرف نگرانی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کئی طرح کی خوبیوں سے لیس اس جہاز کو بین الاقوامی معاہدوں کے سبب جوہری اسلحے سے لیس نہیں کیا گیا تاہم کئی دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ انڈیا میراج 2000 کی طرح رافیل کو بھی اپنی ضرورت کے مطابق ڈھال لے گا۔

Back to top button