کیا PTI طالبان کے ساتھ ملکر پاکستان پر یلغار کرنے والی ہے؟
بانی پی ٹی آئی عمران خان اقتدار کی حرص میں ریاست دشمنی اور تکبر کے اس بام عروج پر ہیں کہ انھوں نے دہشتگردی، بغاوت، شرپسندی، وفاق پر یلغار اور سول نافرمانی جیسے قومی جرائم کو نئے معنی پہنا دئیے ہیں۔ تشویشناک امر یہ ہے عمران خان کے ’’عقائد‘‘ کی پیروی کرنے والا ہر نوجوان آئین اور قانون کی پامالی کرنااپنا فرض اولین تصور کرتا ہے جس کے سامنے قانون کی کوئی حیثیت نہیں۔ یہاں حالت یہ ہے کہ تحریک انصاف کا ہر لیڈر یہ سمجھے بغیر کہ سول نافرمانی بغاوت کی طرح ہی سنگین جرم ہے، بلاخوف و خطر سول نافرمانی کا اعلان کرنے کے لئے تیار دکھائی دیتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سینیئر صحافی اور تجزیہ کار شکیل انجم نے اپنے تازہ سیاسی تجزیہ میں کیا ہے۔
شکیل انجم کے مطابق 9 مئی اور 26 نومبر کے بعد پی ٹی آئی کے شرپسندوں کی جانب سے اب اسی مکروہ تاریخ میں ایک اور ایسے سیاہ باب کا اضافہ کرنے کی تیاریاں جاری ہیں جسکے ذریعے پی ٹی آئی کے اصل عزائم مزید عیاں اور یوتھیوں کے اصل چہرے بے نقاب ہو جائینگے۔ لگتا ہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے جلد 9مئی پوری طاقت کے ساتھ دہرایا جائیگا لیکن اب کی بار شرپسند یوتھیوں کا ہدف فوج یا فوجی تنصیبات نہیں بلکہ پاکستان ہو گا اور باہر سے افغان دہشتگرد اور اندر سے تحریک انصاف کا شرپسند گروہ پاکستان پرحملہ آور ہونگے۔
شکیل انجم کا مزید کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے جارحانہ طرز سیاست اور کھلی چھوٹ کی وجہ سے اب یہ تاثر عام ہو رہا حکومت تحریک انصاف کی جانب سے چلائی جانے قانون شکنی کی تحریک پر ردعمل ظاہر کرنے اور قانون کی حکمرانی اور نفاذ میں ناکام ہو رہی ہے۔ شکیل انجم کے مطابق حکومت کیلئےقومی استحکام اور ترقی کیلئے اس تاثر کو زائل کرنا اسلئے بھی ضروری ہے کہ کمزور حکومتوں کیساتھ کوئی کھڑا نہیں ہوتا۔ قانون کی رٹ قائم کرنے میں خوف یا ہچکچاہٹ کی شکار حکومت کی وجہ سے قانون نافذ کرنیوالے ادارے بھی کمزور ہوتے ہیں جبکہ جرائم پیشہ عناصر کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔
شکیل انجم کے بقول عوامی طاقت کی بنیاد پر سیاست کرنے والی کون سی ایسی جماعت ہے جو صرف بیرونی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے ملک کے معصوم نوجوانوں کی زندگیوں اور انکے مستقبل کی قربانی دیتی ہو؟تاہم عوامی تاثر یہ ہے کہ حکومت کے محتاط رویے اور عدلیہ کے کردار کی بنیاد پرتحریک انصاف کے شرپسند گروپوں کی طاقت میں اضافہ ہو رہا ہے نتیجتاً جمہوریت کے نام پر 9مئی اور 26نومبر جیسے باغیانہ واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ شکیل انجم کق مزید کہنا ہے کہ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ تحریک انصاف کے منشور میں جھوٹ کو کلیدی حیثیت حاصل ہے، انہیں ہر دور میں ایک ایسا بیانیہ چاہئے ہوتا ہے جس کے پیچھے چھپ کر یہ اتنی زور سے شور مچاتے ہیں کہ ان کاجھوٹ بھی سچ لگنے لگتا ہے۔اس بار انکا بیانیہ 9مئی اور 26نومبر کے واقعات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کا قیام ہے جس کیلئے بقول پرویز خٹک، بانی پی-ٹی-آئی کا ’’فارمولہ‘‘ یہ ہے کہ تمام معاملات یا مسائل کوایک ہی بار زیر بحث مت لایا جائے بلکہ جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کیلئے ایک بیابیہ بناؤ اور تمام پارٹی لیڈر ایک آواز کیساتھ اتنا شور مچاو کہ یہ بیانیہ عوام کے ذہنوں میں اتر جائے اور اسے سچ مان لیا جائے۔ شکیل انجم کے مطابق اب کی بار بھی یہی فارمولا دہرایا جا رہا ہے۔ انتہائی طاقتور آواز کیساتھ یہی مطالبہ بار بار سامنے لایا جارہا ہے جس کے بعد وہ وقت دور نہیں جب دفاعی پوزیشن اختیار کئے بیٹھی حکومت پی-ٹی-آئی کا یہ بیانیہ تسلیم کرتے ہوئے اس قدر دباؤ کا شکار ہو کر جوڈیشل کمیشن قائم کرنے پر آمادہ ہو جائیگی۔ شکیل انجم کے مطابق حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پی ٹی آئی نے 9مئی کو پورے ملک میں صرف فوج اور فوجی تنصیبات پر حملے کئے اور پاکستان دشمن قوتوں کو پیغام دیا کہ عوام فوج کیساتھ نہیں ہیں اور یہ تنہا اپنی ایٹمی تنصیبات کی حفاظت کرنے کے قابل نہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا پی ٹی آئی کی یہ حرکت دشمن کا ایجنڈا نہیں؟اور کیا 26نومبر کو پی-ٹی-آئی نے اسلام آباد پر قبضہ کرنے کے اعلان کے بعد خیبر پختونخواہ کے تمام وسائل اور فورس کے ساتھ وفاق پر مسلح یلغار نہیں کی تھی؟ کیا پی-ٹی-آئی کے ہاتھوں پر رینجرز اور پولیس اہلکاروں کا خون نہیں ہے؟ کیا یہ درست نہیں کہ تحریک انصاف کا ایک بھی کارکن اس یلغار کے دوران جاں بحق نہیں ہوا؟ اور کیا یہ سچ نہیں کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے قیادت کے بھاگ جانے کی وجہ سے شکست کی خفت چھپانے کے لئے دعویٰ کیا کہ پی-ٹی-آئی کے سینکڑوں کارکن قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فائرنگ سے ہلاک ہوئے ہیں تاہم یہ تعداد عدم ثبوت کی وجہ سے کم ہوتی رہی اور گیارہ بارہ تک پہنچ گئی، دعویٰ کرنے والی قیادت ان خودساختہ تعداد کی تفصیلات اور ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے۔
اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کی ذہنی صحت پر سوال اٹھنے لگے
شکیل انجم کے بقول پی-ٹی-آئی کے ماضی پر گہری نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کے کریڈٹ میں کوئی ایک ایسا کام ہے جو انہوں نے قومی کی سلامتی، معیشت کی بقا، دنیا میں ملک کے وقار کی ترجیح اور تعمیروترقی کیلئے سرانجام دیا ہو اور جس سے انکی حب الوطنی ثابت ہوتی ہو؟؟لیکن انہوں نے اپنے اعمال سے تاریخ میں سیاہ ابواب کا اضافہ ضرور کیا ہے۔