خواجہ آصف کا مریم نواز سے کس افسر کی گرفتاری پر پنگا پڑا ؟

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی جانب سے آدھی پاکستانی بیوروکریسی پر بیرون ملک پراپرٹی خریدنے کا الزام لگنے کے بعد سوشل میڈیا پر یہ افواہ گردش کر رہی ہے کہ وزیر دفاع کا اصل ہدف مریم نواز کا سب سے چہیتا اور سب سے بڑا افسر ہے جسکے مشورے پر وزیراعلی نہ صرف سرکاری افسران بلکہ نون لیگ کے اپنے منتخب اراکین پنجاب اسمبلی کے خلاف بھی کارروائیوں کے احکامات جاری کر رہی ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی ٹوئیٹ نے مرکز اور پنجاب میں سینکڑوں افسران کیلئے خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔ حکومتی اور انتظامی حلقوں میں چہ مگوئیوں جاری ہیں کہ آخر وہ کون سے سرکاری افسران ہیں جو کہ پرتگال کی شہریت لے چکے ہیں یا لے رہے ہیں۔ یہ سوال بھی کیا جا رہا ہے کہ آخر خواجہ محمد آصف کو ایسی کیا تکلیف ہوئی کہ انہوں نے بیوروکریسی کو نشانے پر لے لیا۔ حکومت پنجاب کے چند بڑے افسران کی جانب سے الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ خواجہ آصف نے دراصل پنجاب اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے سیالکوٹ کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو اقبال سنگھیڑا کیخلاف کاروائی پر اظہار ناراضی کرتے ہوئے اسکی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا لیکن وزیراعلی پنجاب نے ان کی بجائے چیف سیکرٹری کی سنی۔ لہذا اقبال سنگھیڑا کو نہ صرف گرفتار کر لیا گیا بلکہ جسمانی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

بتایا جاتا ہے کہ اس معاملے پر وزیر دفاع نے پہلے وزیراعظم شہباز شریف سے بات کی اور پھر نواز شریف سے ملاقات کی لیکن مسئلہ حل نہیں ہوا۔ لہذا نواز شریف اور شہباز شریف کے قریبی دوست سمجھے جانے والے خواجہ آصف ناراض ہو گئے اور ان کے ممکنہ استعفے کی خبریں بھی سوشل میڈیا کی زینت بننا شروع ہو گئیں۔ ادھر مریم نواز نے بھی اس معاملے پر لچک نہ دکھانے کا فیصلہ کیا اور استعفے کی دھمکی دے دی۔ دوسری جانب بیورو کریسی کے بڑوں نے خواجہ محمد آصف کے الزامات پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے، وفاقی وزیر  نے کہا تھا کہ پاکستان کی نصف سے ذیادہ بیوروکریسی پرتگال جیسے یورپی ملک میں جائیدادیں خرید چکی ہے اور وہاں کی شہریت کے حصول کی تیاری کر رہی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ یہ لوگ نامی گرامی بیوروکریٹس ہیں۔ یعنی مگر مچھ اربوں روپے کھا کر آرام کی زندگی گزار رہے ہیں۔

ادھر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور نیب کے ذرائع نے وزیر دفاع کے دعووں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انکے پاس اس حوالے سے نہ تو کوئی معلومات ہیں اور نہ ہی کوئی شواہد ہیں، ان کا کہنا تھا کہ خواجہ محمد آصف کے پاس بھی ایسا کوئی ریکارڈ یا انٹیلی جنس رپورٹ موجود نہیں جو یہ ظاہر کرے کہ بیوروکریسی والے پرتگال میں جائیداد لیں خرید چکے ہیں یا غیر ملکی شہریت کے حصول کی کوشش کر رہے ہیں۔ نیب ذرائع کے مطابق ان کے پاس اس نوعیت کا کوئی ایک بھی کیس زیر تفتیش نہیں جو وزیر دفاع کے الزامات سے مطابقت رکھتا ہو۔

تاہم حقیقت یہ ہے کہ قومی اسمبلی میں کچھ عرصہ پہلے پیش کردہ وزارت داخلہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ہزار پاکستانی بیوروکریٹس دہری شہریت کے حامل ہیں لہذا ان لوگوں کی جانب سے بیرون ملک جائیداد خریدنا خارج از امکان نہیں۔ ویسے بھی گزشتہ چند سالوں میں بیورو کریسی سمیت بعض اہم اداروں کے ذمہ داران ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے بچوں اور عزیز و اقارب سمیت مغربی ممالک خصوصاً کینیڈا، امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا سمیت مختلف ممالک میں شفٹ ہوتے نظر آ رہے ہیں۔

ادھر وزیر اعلی مریم نواز کے قریبی بیوروکریٹس کا کہنا ہے کہ خواجہ آصف کے الزامات کی وجہ سیالکوٹ کے اے ڈی سی ار اقبال سنگھیڑا کی گرفتاری ہے جس پر 17 کروڑ روپے رشوت وصولی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ پنجاب اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ نے رشوت کے وصول کردہ 17 کروڑ روپوں میں سے 13 کروڑ روپے ریکور بھی کر لیے ہیں، بتایا جاتا ہے کہ ملزم نے رشوت کے پیسے اپنی کار میں چھپا رکھے تھے۔ محکمہ اینٹی کرپشن کے مطابق اے ڈی سی آر نے CA سپورٹس کے مالکان کی ملکیتی ایک ہاؤسنگ سوسائٹی کو این او سی دینے کے عوض 17 کروڑ کی رشوت لی تھی جس کے بعد زاہد جاوید کی درخواست پر کارروائی کی گئی۔

 اقبال سنگھیڑا کی گرفتاری کے بعد چیف سیکرٹری پنجاب نے مریم نواز کو بتایا تھا کہ اس افسر کو کرپشن کی شکایت پر جب بھی ٹرانسفر کیا جاتا ہے تو مسلم لیگی قیادت آڑے آ جاتی ہے، لہٰذا اقبال سنگھیڑا کے کیس کو پنجاب حکومت نے ٹیسٹ کیس کے طور پر لینے کا فیصلہ کیا۔ چنانچہ اس وقت گرفتار شدہ افسر چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے۔

Back to top button