امریکا عمران کے سازشی بیانیے پر اصرارسے پریشان


امریکی حکام سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اپنی حکومت کے خاتمے کو امریکی سازش کا نتیجہ قرار دینے پر اصرار کی وجہ سے شدید پریشانی میں مبتلا دکھائی دیتے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ دوبارہ ایک مضبوط شراکت داری استوار کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ عمران خان کے سازشی دعوے واشنگٹن کے لیے کافی پریشان کن ہیں اور اس حوالے سے بڑھتی ہوئی غلط فہمیوں کا ازالہ ہونا چاہیے۔

اٹلانٹک سٹی میں پاکستانیوں کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ میں بطور ڈائریکٹر پاکستان ڈیسک کام کرنے والے نیل ڈبلیو ہاپ نے پاکستان اور امریکا کے تعلقات کو ایک نہ ٹوٹ سکنے والی پارٹنر شپ قرار دیا ہے اور کہا کہ اس شراکت داری کے بغیر دونوں ملک نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں عالمی معاملات سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔ یہ ایک شراکت داری ہے جو ہمارے لیے ضروری ہے۔عمران خان کی جانب سے پاکستانی سیاست میں مبینہ امریکی مداخلت کے دعوے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں نیل ہاپ نے کہا کہ یہ دعویٰ بہت پریشان کن ہے، کیونکہ ان الزامات میں قطعی کوئی صداقت نہیں ہے اور اس حوالے سے پھیلنے والی غلط فہمیوں کا ازالہ ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان میں ایک مضبوط، جمہوری سیٹ اپ کی حمایت کرتے ہیں، ہمیں اس کی ملکی سیاست میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے واشنگٹن میں پاکستان کے سفیر مسعود خان نے کہا کہ امریکا اور پاکستان کے تعلقات پہلے ہی مستحکم ہو چکے ہیں اور مستقبل قریب میں یہ مزید بہتر ہونے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر جلیل عباس جیلانی نے تسلیم کیا کہ تعلقات ایک مشکل مرحلے سے گزر رہے ہیں اور انہوں نے شراکت کو ٹریک پر رکھنے کے لیے ‘اعلیٰ سطح کے مذاکرات کی بحالی’ کا مشورہ دیا۔جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ مبینہ امریکی مداخلت والا واقعہ انتہائی افسوسناک تھا، انکاکہنا تھا کہ مبینہ سازش میں ملوث امریکی عہدیدار ڈونلڈ لو کے ساتھ ان کے ذاتی تعلقات ہیں، وہ پاکستان کے لیے مثبت جذبات رکھتے ہیں اور کسی بھی سازش میں ملوث ہونے کو مسترد کرتے ہیں لہذا ہمیں ان کے موقف پر یقین کرنا چاہیے۔ سابق سفیر نے عمران خان کو اسطرح کے مسائل پر ایک محتاط اور غیر جانبدارانہ بیانیہ اپنانے کا مشورہ دیا۔ اس موقع پر نیل ہاپ نے بھی ڈونلڈ لو کو ایک مکمل ‘پروفیشنل’ ڈپلومیٹ قرار دیا جو ایسے غیر ذمہ دارانہ بیانات نہیں دے سکتا جو ان سے منسوب کیے گئے ہیں اور جنہیں عمران خان نے امریکی سازش قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا یہ بیانیہ امریکی کے لیے نہایت پریشان کن ہے۔

Related Articles

Back to top button