امریکی سائفر لکھنے والا اسد مجید نیا سیکرٹری خارجہ لگ گیا

شہباز شریف حکومت نے عمران خان کے امریکی سائفر کے بانی اور واشنگٹن میں پاکستان کے سابق سفیر اسد مجید خان کو نیا سیکرٹری خارجہ مقرر کر دیا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے مطابق گریڈ 22 کے افسر اسد مجید خان کو فوری طور پر سیکرٹری خارجہ تعینات کر دیا گیا ہے۔ اسد مجید اس وقت بلجیئم میں پاکستانی سفیر کے طور پر تعینات تھے۔

 

رواں برس مارچ جب اسد مجید امریکہ میں پاکستان کے سفیر تھے تو انہوں نے امریکی دفتر خارجہ کے اہلکار  ڈونلڈ لو سے واشنگٹن میں ہونے والی ملاقات کی کہانی پر مبنی ایک خط وزارت خارجہ کو لکھا تھا جسے تب کے وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت گرانے کی امریکی سازش قرار دے کر تحریک شروع کر دی تھی۔ ملک کے اکتیسویں سیکرٹری خارجہ مقرر ہونے والے اسد مجید خان نے بعد ازاں نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں بڑے واضح الفاظ میں بتایا تھا کہ ان کی جانب سے لکھے گئے سائفر میں نہ تو امریکی سازش کا ذکر تھا اور نہ ہی حکومت گرانے کی بات کی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ سائفر میں انہوں نے جس ملاقات کا احوال لکھا تھا وہ ان کے اعزاز میں ہونے والی الوداعی لنچ کی کہانی تھی جس میں عمران کا دورہ روس زیربحث آیا تھا۔

 

اسد مجید خان نے 11 جنوری 2019 سے رواں برس مارچ تک واشنگٹن میں پاکستانی سفیر کی حیثیت میں خدمات سرانجام دی تھیں۔امریکہ میں تعیناتی سے قبل ڈاکٹر اسد مجید جاپان میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں، جبکہ اس سال 24 مارچ کو انہیں بیلجیئم میں سفیر تعینات کیا گیا تھا۔ وہ 2016 سے 2017 کے دوران پاکستان کے دفتر خارجہ میں ایڈیشنل سیکریٹری، امریکہ ڈیسک بھی رہ چکے ہیں جبکہ 2012 سے 2015 تک واشنگٹن میں ڈپٹی ہیڈ آف مشن اور ناظم الامور کے فرائض بھی سرانجام دے چکے ہیں۔ ڈاکٹر اسد مجید کا تعلق سی ایس ایس کے 16ویں سی ٹی پی سے ہے اور وہ ٹریڈ لا میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر چکے ہیں۔

 

سفارتی امور کی کوریج کرنے والے صحافیوں کے خیال میں نئے سیکریٹری خارجہ کے امریکہ اور یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات پاکستان کے لیے سود مند ثابت ہو سکتے ہیں۔انکا کہنا ہے کہ پاکستان اس وقت معاشی و اقتصادی مسائل میں گھرا ہوا ہے اور ان مشکلات سے نکلنے کی غرض سے اسلام آباد کو اپنے روایتی دوستوں یعنی مغربی ممالک اور مغرب کے زیر اثر مالیاتی اداروں کا زیادہ سے زیادہ تعاون درکار ہے۔ سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ اسد مجید خان کو امریکہ اور یورپی ممالک میں کام کرنے کا خاصا تجربہ ہے جو کہ پاکستان کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ نئی ذمہ داری کو اسد مجید خان کی سفارتی صلاحیتوں کا امتحان بھی قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ پاکستان کو امریکہ کے ساتھ اقتصادی روابط، دفاعی تعاون اور منڈیوں تک رسائی چاہیے، جبکہ یورپی یونین نے اگلے سال کے اوائل میں پاکستان کے لیے جی ایس پلس کی شکل میں تجارتی مراعات میں توسیع بھی کرنی ہے۔

 

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسد مجید خان کو سیکرٹری خارجہ لگانے کا فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ ان کے پاس امریکہ میں بائیڈن انتظامیہ کے اعلیٰ ذمہ داران اور برسلز میں یورپی یونین حکام کے ساتھ کئی مرتبہ براہ راست بات کرنے اور انہیں سمجھنے کا اثاثہ موجود ہے۔ ویسے بھی سہیل محمود کی سبکدوشی کے بعد ڈاکٹر اسد مجید دفتر خارجہ کے افسران کی سینیارٹی فہرست میں پہلے نمبر پر تھے، جبکہ دوسرے سینئر افسران میں ترکی میں پاکستانی سفیر سائرس قاضی، اٹلی میں سفیر جوہر سلیم اور چین میں معین الحق بھی شامل تھے۔

Related Articles

Back to top button