انصاف کی آس لئے نقیب اللہ کا والد اگلے جہاں رخصت ہوگیا

جعلی پولیس مقابلے میں قتل ہونے والے نقیب اللہ محسود کے والد محمد خان محسود انصاف کی آس لیے اگلے جہاں رخصت ہوگے۔ محمد خان محسود اپنے جوان بیٹے کے قتل کے بعد سے علیل تھے اور راولپنڈی کے آرمڈ فورسز اسپتال میں زیر علاج تھے۔ ان کے بیٹے فرید اللہ نے والد کے انتقال کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ محمد خان محسود کا قضائے الٰہی سے انتقال ہوگیا ہے۔ فرید اللہ کا کہنا ہے کہ والد کی میت کو جنوبی وزیرستان میں آبائی علاقے مکین منتقل کیا جارہا ہے جہاں نمازجنازہ کی ادائیگی کے بعد تدفین کی جائے گی۔
فرید اللہ نے بتایا کہ ان کے والد کی آخری خواہش یہی تھی کہ وہ اپنی زندگی میں نقیب اللہ کے قاتل کو تختہ دار پر چڑھتا دیکھے ہیں لیکن افسوس کہ یہ خواہش پوری نہ ہوسکی اور اور قانون طاقتور کے سامنے بے بس ہو گیا۔
یاد رہے کہ13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیر میں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشتگردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک ہونے والے دہشت گرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والے ایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی۔تاہم نقیب اللہ محسود کے قتل کے بعدسوشل میڈیا اور سول سوسائیٹی سمیت محسود قومی موومنٹ نے احتجاج کیا، جس کے بعد اس نے پشتون تحفظ موومنٹ کی شکل اختیار کرلی، جس نے پورے ملک میں مبینہ جبری گمشدگیوں اور جعلی مقابلوں میں ہلاکتوں کے خلاف تحریک شروع کی تھی۔ اس احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔ از خود نوٹس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور اسلام آباد ایئر پورٹ سے دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا۔ 21 مارچ کو وہ اچانک سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے جہاں عدالت نے انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا۔ تاہم کچھ عرصے بعد رہا کر دیا گیا۔
بعد ازاں نقیب اللہ کے والد محمد خان محسود نے واقعے کا مقدمہ درج کرایا جس میں راؤ انوار کو نامزد کیا گیا ۔تاہم پولیس کے اعلیٰ افسران پر مشتمل کمیٹی نے معاملے کی تحقیقات کرکے راؤ انوار کے پولیس مقابلے کو جعلی قرار دیااور نقیب اللہ کو بے گناہ قرار دے کر پولیس افسر کی گرفتاری کی سفارش کی۔
نقیب اللہ کے بھائی فریداللہ نے تحریک انصاف کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بھائی کے قاتل راؤ انوار کو جلد از جلد انجام تک پہنچایا جائے تاکہ ان کے والد کی آخری خواہش پوری ہوسکے اور قبر میں انکی روح کو چین آ سکے۔