پہلی غیر ملکی پرواز سے 200 افراد کابل سے روانہ

افغانستان سے 30 اگست کو امریکا اور اس کے اتحادیوں کا انخلا مکمل ہونے کے بعد کابل سے غیر ملکیوں کو لے جانے والی پہلی پرواز میں امریکی شہریوں سمیت تقریباً 200 مسافر دارالحکومت سے روانہ ہوگئے۔دوحہ کے لیے پرواز ایسے موقع پر روانہ ہوئی جب طالبان کی کابل پر قبضے اور اشرف غنی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے ایک ماہ سے بھی کم عرصے میں جنگجوؤں کی جانب اقتدار کی منتقلی جاری ہے۔

جمعرات کی دوپہر کو قطر ایئرویز کی پرواز تقریباً 200 مسافروں کو لے کر کابل ایئرپورٹ سے روانہ ہوئی، یہ امریکی انخلا کے دوران ایک لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد کے ملک چھوڑنے کے بعد پہلی غیر ملکی پرواز تھی۔افغانستان اور امریکا کی دوہری شہریت رکھنے اور اہلخانہ کے ہمراہ روانہ ہونے کا انتظار کرنے والے ایک شخص نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ سے انہیں صبح کال آئی اور کہا گیا کہ وہ ایئرپورٹ روانہ ہوجائیں۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے کہا کہ ‘ہم امریکی محکمہ خارجہ سے رابطے میں تھے، انہوں نے مجھے آج صبح کال کی اور ایئرپورٹ جانے کا کہا’۔طالبان کے قبضے کے بعد افغان شہریوں کے لیے ایئرپورٹ خوف کی علامت بن گیا ہے اور غیر ملکی افواج کے انخلا کے آخری مراحل میں روزانہ ہزاروں شہری اس کے گیٹوں پر جمع ہوجاتے تھے اور کچھ نے جہازوں سے لٹک کر ملک چھوڑنے کی بھی کوشش کی۔

26 اگست کو ایئرپورٹ کے قریب خودکش حملے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔حملے کی ذمہ داری ‘داعش’ کے مقامی چیپٹر نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔الجزیرہ پر نشر ہونے والی فوٹیج میں خواتین، بچوں اور بزرگوں سمیت خاندانوں کو سوٹ کیسز کے ہمراہ ایئرپورٹ پر انتظار کرتے دیکھا گیا۔ابتدائی طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ کیا قطر کے علاوہ کسی دوسرے ملک نے بھی اس ایئرلفٹ کا انتظام کرنے میں کوئی کردار ادا کیا۔

قطر نے حالیہ سالوں میں طالبان اور عالمی برادری کے درمیان مرکزی ثالث کا کردار ادا کیا ہے اور طالبان کے قبضے کے بعد امریکا سمیت متعدد ممالک نے اپنے سفارتخانے کابل سے دوحہ منتقل کر لیے ہیں۔ایک کینیڈین شخص نے چینل کو بتایا کہ ‘ہم قطریوں کے بہت شکر گزار ہیں۔قطر کے افغانستان کے لیے نمائندہ خصوصی مطلق القہطانی نے اسے ایئرپورٹ کے لیے ‘تاریخی دن’ قرار دیا۔

Related Articles

Back to top button