سیاحتی مقامات کےلیے فضائی سروس کا آغاز

پاکستان میں سیاحت کے فروغ اور سیاحوں کو سہولت دینے کےلیے ایئر لائن سروس شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) نے خصوصی لائسنس ٹورازم پروموشن اور ریجنل انٹگریٹی (ٹی پی آر آئی) کے نام سے جاری کیا، یہ لائسنس ایک نجی کمپنی کو دیا گیا ہے۔
سول ایوی ایشن حکام کے مطابق کمپنی کے فلیٹ میں تین قسم کے جہاز شامل ہیں، جو کراچی لاہور اور اسلام آباد سے پروازیں گوادر، تربت، موہنجوداڑو، گلگت اور اسکردو لے کر جائیں گی۔ گلگت اور اسکردو کےلیے پی آئی اے کی پروازیں بھی اڑان بھرتی ہیں، لیکن موسم کی خرابی اور دیگر وجوہات کے باعث اکثر یہ فلائٹس منسوخ ہو جاتی ہیں۔
سیاحت کو فروغ دینے کےلیے خصوصی لائسنس حاصل کرنے والی کمپنی کے فلیٹ میں ’بیچ 1900 ڈی‘ طیارہ شامل ہے جو کہ کسی بھی موسم میں پرواز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پہلا خصوصی لائسنس پانچ سال کےلیے ساٹھ دنوں کے اندر کمپنی کو دیا جائے گا۔
حکام کے مطابق لائسنس کی فیس ایک کروڑ روپے مقرر کی گئی ہے اور سیاحت کے فروغ کےلیے ہوا باز کمپنیوں کو خصوصی مراعات دی جائیں گی۔ ٹی پی آر آئی لائسنس کی حامل ہواباز کمپنیوں سے لینڈنگ، ہاؤسنگ اور نیویگیشن کے چارجز وصول نہیں کیے جائیں گے اور اس کے علاوہ انہیں ٹیکس مراعات بھی دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔
مخصوص ایئر پورٹس پر دفتر کی جگہ اور ایروناٹیکل خدمات کےلیے کوئی کرایہ بھی نہیں لیا جائے گا۔ گلگت بلتستان میں ٹور آپریٹرز حکومت کے سیاحت کے فروغ کےلیے ہوا باز کمپنی کےلیے خصوصی لائسنس متعارف کروانے کے فیصلہ کو خوش آئند قرار دیتے ہیں۔
گوادر میں ٹور آپریٹر کمپنی کے علی سلمان کے مطابق اس علاقے میں بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں کی تعداد انتہائی کم ہے، حکومت کے اس اقدام سے غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد بھی گوادر کا رخ کرے گی۔ فضائی سروس کم بجٹ والے لوگوں کےلیے فائدہ مند تو نہیں، لیکن بیرون ممالک سے آنے والے سیاح اس سے زیادہ مستفید ہو سکیں گے اور اس سے پاکستان کی سیاحت کو فروغ ملے گا، علی سلمان کہتے ہیں کہ حکومت کو انفرا سٹرکچر کی طرف زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ جب تک انفرا سٹرکچر میں بہتری نہیں آئے گی اس طرح کے اقدام بھی سیاحت کے فروغ میں زیادہ مدد نہیں دے پائیں گے۔
گلگت اور اسکردو میں ٹریول گائیڈ کمپنی کے محمد علی بتاتے ہیں کہ غیر ملکی سیاح سڑک کے بجائے فضائی راستے سے سیاحتی مقامات کی طرف جانے کو ترجیح دیتے ہیں۔بیرون ممالک کے سیاحوں کے پاس 10 سے 15 دن ہوتے ہیں اور وہ ٹریفک کے جھنجٹ اور دیگر مسائل میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے اس لیے ان کی ترجیح ہوتی ہے کہ فضائی سفر کے ذریعے گلگت جائیں اور پھر وہاں سے مختلف مقامات کی طرف اپنا سفر شروع کریں۔
پاکستان کے علاوہ نیپال اور تھائی لینڈ بھی سیاحت کو فروغ دینے کےلیے فضائی سروسز متعارف کروا چکے ہیں۔
سول ایوی ایشن حکام کے مطابق سیاحت کے فروغ کےلیے یہ خصوصی لائسنس ابھی ایک کمپنی کو دیا جا رہا ہے لیکن امید کی جارہی ہے کہ مستقبل میں دیگر ہوا باز کمپنیاں بھی اس میں دلچسپی لیں گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے سیاحت کو فروغ ملے گا، ہوٹلنگ کے شعبے کو بھی وسعت ملے گی جس سے ملک کی معیشت میں بہتری آئے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button