بابرغوری کیخلاف الطاف کے حکم پر قتل کروانے کا الزام

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ایم کیوایم کے رہنما بابر غوری کو کئی برسوں بعد پاکستان پہنچنے پر گرفتار کرنے کے بعد انکے خلاف دہشت گردی کے الزامات کے تحت کاروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے حالانکہ انکے خلاف بطور وزیر کرپشن کے کئی مقدمات بھی زیر التوا ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ بابر غوری نے ملک واپس آنے سے پہلے اپنے خلاف زیر التوا دو کرپشن کیسوں میں عدالت سے حفاظتی ضمانت لی تھی لیکن کراچی پولیس نے بابر غوری کو دہشت گردی کے اس کیس میں گرفتار کیا ہے جس میں انہوں نے اپنی ضمانت نہیں کروائی تھی۔ بابر غوری کو حراست میں لیے جانے پر ان کے وکیل نے توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم ایم کیو ایم کی جانب سے ابھی تک بابر غوری کی گرفتاری کی مذمت نہیں کی گئی جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ سات برس سے اپنی جماعت سے لا تعلق ہو چکے تھے۔

تہمینہ درانی نے شہباز کے پرواز کرنے کی دعا مانگ لی

کراچی ایئرپورٹ پولیس کے مطابق خود ساختہ جلا وطنی اختیار کرنے والے ایم کیو ایم کے رہنما بابر غوری 4 جولائی کی رات دبئی سے کراچی پہنچے تو انہیں ایئر پورٹ سے حراست میں لے لیا گیا۔ بابر غوری کے وکیل کا موقف ہے کہ ان کے موکل نے حفاظتی ضمانت لے رکھی ہے اس کے باوجود انہیں گرفتار کیا گیا۔ خیال رہے کہ بابر غوری نے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کی ملک مخالف تقریر کے بعد سے تنظیمی معاملات سے دوری اختیار کر رکھی ہے اور امریکہ میں رہائش پذیر تھے۔ انہیں الطاف حسین کا قریبی ساتھی بھی سمجھا جاتا تھا، وہ ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر رکن قومی اسمبلی کے بعد سینیٹر بھی بنے اور انہیں پورٹ اینڈ شپنگ کی اہم وزارت بھی دی گئی تھی۔

بابر غوری کچھ روز قبل امریکہ سے دبئی پہنچے تھے جہاں انہوں نے سابق فوجی آمر پرویز مشرف کی عیادت کی اور سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے گذشتہ ہفتے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ پاکستان آنے کا اعلان کیا تھا اور واپسی کی ٹکٹ بھی بک کرائی تھی لیکن عین وقت پر دبئی سے ٹکٹ کینسل کرا دی۔ تاہم حفاظتی ضمانت لینے کے بعد وطن واپسی پر انھیں گرفتار کر لیا گیا۔

یاد رہے کہ بابر غوری کے وکیل نے ان کی آمد سے قبل سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے موکل ملک میں واپس آکر مقدمات کا سامنا کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے بابر غوری کے خلاف دو مقدمات میں ضمانت کی درخواست کی تھی جس پر عدالت نے ان کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی تھی۔ بابر غوری کے خلاف منی لانڈرنگ، زمینوں پر قبضے اور دوران وزارت پورٹ اینڈ شپنگ کے شعبے میں غیر قانونی بھرتیوں سمیت دیگر مقدمات درج ہیں۔ لیکن انکے خلاف سب سے خطرناک کیس کراچی الیکٹریسٹی سپلائی کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر شاہد حامد کے قتل میں سہولت کاری کا ہے۔ شاہد حامد کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت پانے والے صولت مزرا نے بھی اپنے بیان میں بتایا تھا کہ شاہد حامد کو قتل کرنے کے احکامات انہیں بابر غوری نے دیے تھے کیونکہ الطاف حسین ان کو ختم کرنا چاہتا تھا۔ چنانچہ بابر غوری اس کیس میں بھی اداروں کو مطلوب تھے۔

شاہد حامد کے قاتل صولت مرزا نے پھانسی سے پہلے اپنے آخری ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ میں ایم کیو ایم کا کارکن تھا، لیکن مجھ سے کام کروا کر مجھے ٹشو پیپر کی طرح استعمال کیا گیا اور پھر مجھے پھینک دیا گیا لہٰذا کارکن مجھے دیکھ کر عبرت پکڑیں۔ صولت مرزا نے کہا کہ میں کارکنوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آنکھیں کھولیں۔ مجھے میری غلطیوں کا ازالہ کرنے کا موقع دیا جائے۔ میں ایک نشان عبرت ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے کئی رہنما مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ صولت مرزا نے اعتراف کیا کہ بابر غوری کے گھر پر مجھ سمیت راشد اختر، اطہر اور اسد کو بلایا گیا۔ اس روز الطاف حسین نے بابر غوری کے ذریعے ہدایت دی کہ کے ای ایس سی کے ایم ڈی شاہد حامد کو مارنا ہے۔ بابر غوری نے ہماری الطاف حسین سے بھی بات کرائی تھی۔ یاد رہے کہ بابر غوری ایم کیو ایم ہی نہیں سیاست سے بھی کنارہ کش ہوچکے، اور متحدہ قومی موومنٹ کے پلیٹ فارم سے انکی رہائی کی کوشش بھی ممکن نہیں ہے۔

Related Articles

Back to top button